دفاعی معاہدہ امت کی ڈھال، سعودی عرب کی سرزمین ایمان و اتحاد کی علامت: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے سعودی عرب کے قومی دن پر سعودی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اہل پنجاب کی طرف سے بھی خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے نیک تمناؤں کا اظہارکیا ہے۔ اور کہا کہ سعودی عرب میں قومی دن کا جشن ہے تو پاکستان بھی خوش ہے۔ سعودی عرب پاکستان کا محض دوست نہیں، ہر مسلمان کے لئے محبت اور عقیدت کا مقام ہے۔ پاکستان دفاعی معاہدے کے بعد محافظ الحرمین الشریفین کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ کڑے وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے پر سعودی قیادت اور عوام کے شکرگزار ہیں۔ سعودی عرب کی پاک سرزمین امت مسلمہ کے لئے ایمان و عقیدہ، حوصلہ اور اتحاد کی علامت ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پوری قوم پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی معاہدے پر فخر محسوس کرتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ محض الفاظ نہیں امت مسلمہ کی ڈھال کے مترادف ہے۔ سعودی عرب میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لئے دعا گو ہیں۔ مریم نواز شریف نے اسلام آباد کے سینئر صحافی مظہر اقبال کے حادثے میں انتقال پر اظہار افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف انہوں نے رائیونڈکے سیوریج ڈسپوزل کنویں میں ڈوبنے سے تین افراد کے جاں بحق ہونے پرافسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے حفاظتی آلات کے بغیر کنویں میں مزدوروں کو اتارنے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر نوراجہ بھٹہ فلڈ بند کی لودھراں سائٹ پر شگاف پور کرنے کیلئے 44 مزید مشینیں پہنچا دی گئیں۔ اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے تمام افسران بھی شگاف پر کرنے کیلئے موقع پر موجود رہے۔ نوراجہ بھٹہ بند پر ٹرکوں سے پتھر اور مٹی ڈالنے کا عمل تیزی سے مکمل کر لیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر سینئر منسٹر اور صوبائی وزیر آبپاشی نوراجہ بھٹہ بند کا شگاف پر کرنے کے ہنگامی آپریشن کی مانیٹرنگ پر مامور رہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نوراجہ بھٹہ بند کا شگاف پر کرنے کیلئے خصوصی آپریشن کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ لیتی رہیں۔ مریم نواز شریف نے سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبداللہ آل الشیخ کے انتقال افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ سب سے زیادہ خطبہ حج مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبداللہ آل الشیخ کا منفرد اعزاز ہے۔حجاج کرام مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبداللہ آل الشیخ کی کمی تادیر محسوس کریں گے۔ مریم نواز شریف نے ایکس پر ساہیوال کی عوام کے لیے پر مسرت پیغام میں کہا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ ساہیوال ڈویژن کے پہلے امراضِ قلب انسٹی ٹیوٹ نے کام شروع کر دیا ہے۔ چند ماہ کی ریکارڈ مدت میں ساہیوال کی پہلی Cath Lab نہ صرف مکمل ہوئی بلکہ آج پہلے پانچ پروسیجرز اس وقت جاری ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مریم نواز شریف نے نوراجہ بھٹہ کا اظہار کے لئے کہا کہ
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے حالیہ دفاعی معاہدے نے دونوں برادر اسلامی ملکوں کو مزید قریب کر دیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اول دن سے گہرے اور دیرینہ اسلامی روابط اور مثالی تعلقات نہ صرف عرب دنیا بلکہ مغربی ممالک میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ حجاز مقدس میں خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ میں روضہ رسول سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی جذباتی اسلامی وابستگی اپنی مثال آپ ہے۔
دونوں ممالک دین اسلام سے گہری قلبی عقیدت رکھتے ہیں۔ سعودی عرب وہ سرزمین ہے جہاں اسلام کا نزول ہوا، جو آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی قیادت میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔ پاکستان دنیا کی پہلی اسلامی ریاست ہے جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔ تحریک پاکستان کے دوران یہ نعرہ زبان زدعام تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا ’’لاالہ الا اللہ‘‘ اس نسبت سے پاکستان اور سعودی عرب گہرے اسلامی رشتوں کی ڈور سے بندھے ہوئے ہیں۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب نے پاکستان کی مالی و معاشی مشکلات کم کرنے کے لیے چار قدم آگے بڑھ کر مدد کی اور قومی معیشت کو سہارا دیا۔
حالیہ دو طرفہ دفاعی معاہدے کے بعد جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق سب سے اہم اور کلیدی نکتہ یہ ہے کہ ایک ملک پر حملہ دوسرے اتحادی ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر کارروائی کریں گے، ایک ملک کی فوجی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لیے استعمال کی جا سکے گی۔سعودی عرب کے مقدس مقامات خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے تحفظ کے لیے پاکستان پورے اسلامی جذبے اور بھرپور ایمانی قوت اور عسکری طاقت کے ساتھ سعودی عرب کے قدم بہ قدم ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور جنگی مہارت اور صلاحیت کو بروئے کار لا کر ایک دوسرے کا دفاع کریں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین آٹھ دہائیوں پر مشتمل تاریخی شراکت داری ہے اور یہ معاہدہ بھی دونوں ملکوں میں مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں طے پایا ہے جو دونوں ممالک کی سلامتی کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے ’’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ پر پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں جو اپنے وطن کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تیزی سے نت نئے منصوبے بنا کر سعودی عرب میں نئی اصلاحات متعارف کروا رہے ہیں۔
پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ اس امر کا عکاس ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اپنے ملک کو نہ صرف یہ کہ جدید سماجی، معاشی اور اقتصادی حوالے سے مضبوط بنا رہے ہیں بلکہ وہ مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورت حال بالخصوص اسرائیل کے جارحانہ اور اسلامی ملکوں کے خلاف اس کے توسیع پسندانہ گریٹر اسرائیل منصوبے پر گہری نظر رکھتے ہیں اور خلیجی ممالک کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کے لیے وہ پاکستان کی عسکری صلاحیت جنگی مہارت اور موجودہ فوجی قیادت پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ پاک سعودی معاہدے میں پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ان کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان نے بھارت جیسے عیار اور چار گنا بڑے دشمن کو جس عبرت ناک اور شرم انگیز شکست سے دوچار کیا ہے، اس کی ایک دنیا معترف ہے۔ پاک فوج کی جنگی مہارت اور حربی صلاحیت کی پوری دنیا میں دھاک بیٹھ چکی ہے، عالمی سطح پر پاکستان کا جو عسکری کردار ابھر کر سامنے آرہا ہے اس میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم کے مرکزی رول کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
پاک سعودی معاہدے کے حوالے سے دفاعی ماہرین، سیاسی تجزیہ نگار و مبصرین مختلف النوع آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ معاہدے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس معاہدے کا پس منظر قطر پر اسرائیل کا حالیہ حملہ ہے اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے قدم مقدس سرزمین تک جا سکتے ہیں۔
دیکھنا یہ ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے زاویے کیا ہوں گے اور پاکستان کس حد تک اپنا کردار ادا کر سکے گا۔ بعینہ بھارت کی پاکستان کے خلاف جارحیت کی صورت میں سعودی عرب اپنا عسکری رول کیسے ادا کرے گا۔ یہی اس معاہدے کا بنیادی سوال ہے جس پر مبصرین و تجزیہ نگار اپنی آرا کا اظہار کرتے ہوئے ’’دیکھیے اور انتظار کیجیے‘‘ کی بات کر رہے ہیں۔ بہرحال پاک سعودی دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کے لیے حوصلہ افزا اور اچھی خبر ہے جب کہ بھارت اور اسرائیل کے لیے بری خبر ہے۔ ان کی آہ و فغاں ناقابل فہم نہیں ہے۔