پہلگام حملےکے بعد کے واقعات سے واضح ہےکہ مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں: او آئی سی رابطہ گروپ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
پہلگام حملےکے بعد کے واقعات سے واضح ہےکہ مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں: او آئی سی رابطہ گروپ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کےموقع پر او آئی سی کانٹیکٹ گروپ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سیاسی اور سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا اجلاس ہوا جس کی صدارت او آئی سی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور یوسف ایم نے کی جب کہ اجلاس میں رابطہ گروپ کے رکن ممالک پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائیجر اور آذربائیجان شریک ہوئے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا بتانا ہے کہ کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں کا ایک وفد بھی اجلاس میں شامل تھا، اجلاس میں مقبوضہ علاقے میں بگڑتی انسانی حقوق کی صورتحال پرغورکیاگیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی خارجہ امور طارق فاطمی نے بھارت کی غیرقانونی قبضہ مضبوط کرنے ، ظالمانہ قوانین، جبر اور آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار استحکام جموں و کشمیر کے تنازعے کےحل سے مشروط ہے۔
طارق فاطمی نے او آئی سی سے بھارتی جبر کےخاتمے، سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے دباؤ ڈالنے پر بھی زور دیا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق اجلاس میں اوآئی سی وزرائےخارجہ کی جانب سے کشمیری عوام کےحقِ خودارادیت کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان اورآزادکشمیرمیں بھارتی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
دوران اجلاس اوآئی سی نے حالیہ جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اورثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملےکے بعد کے واقعات سے واضح ہےکہ مسئلہ کشمیرحل ہوئے بغیرخطے میں امن ممکن نہیں، بھارتی رہنماؤں کے غیرذمہ دارانہ بیانات علاقائی امن کیلئے خطرہ ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں کریک ڈاؤن، 2800 گرفتاریوں،گھروں کی مسماری ، کشمیری رہنما شبیرشاہ کی بیماری کے باوجودرہائی نہ دینے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ۔
دوران اجلاس اوآئی سی نے ہزاروں سیاسی کارکنوں اورانسانی حقوق کے محافظوں کی گرفتاریوں سمیت سری نگر جامع مسجد اورعیدگاہ میں مذہبی اجتماعات پرپابندی کی بھی مذمت کی۔
اوآئی سی نے 5 اگست 2019 کےبھارتی اقدامات اورآبادیاتی تبدیلیوں کو مستردکرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتخابات حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے۔
اس کے علاوہ اوآئی سی نے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے دورہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا خیرمقدم کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی صدر امن کے داعی، دنیا بھر میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں: وزیراعظم شہباز شریف اگلی خبرغزہ کیلئے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے، کمیونیکیشن مفلوج، کارکنوں کی جانوں کو خطرہ غزہ کیلئے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے، کمیونیکیشن مفلوج، کارکنوں کی جانوں کو خطرہ صنم جاوید کی بہن کی بازیابی کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر چند برس میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وزیر آئی ٹی بے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر وزیراعظم کی آسٹریا کے وفاقی چانسلر سے ملاقات ، باہمی امور پر تبادلہ خیال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے فرانسیسی صدر کو پولیس نے روک لیا؛ پیدل سفر پر مجبورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اوآئی سی نے رابطہ گروپ اجلاس میں او آئی سی
پڑھیں:
صاحبزادہ حامد رضا کی گرفتاری اور سزا ریاستی فسطائیت کی واضح مثال ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
ایک بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ صاحبزادہ حامد رضا کو بے بنیاد اور من گھڑت مقدمے میں سزا سنانا موجودہ مسلط نظام کے ظلم و جبر اور انتقامی رویے کا کھلا ثبوت ہے، ایسے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں انصاف نہیں بلکہ اختلافِ رائے کو دبانے کی روش غالب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے صاحبزادہ حامد رضا کے خلاف کئے گئے فیصلے کو ناانصافی، ریاستی فسطائیت اور ظلم کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صاحبزادہ حامد رضا ایک نڈر، بے باک اور محبِ وطن سیاست دان ہی نہیں بلکہ ایک روشن ضمیر مذہبی رہنما بھی ہیں جنہوں نے ہمیشہ حق، صداقت اور اتحادِ امت کے فروغ کے لیے بے خوف آواز بلند کی۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ان کو بے بنیاد اور من گھڑت مقدمے میں سزا سنانا موجودہ مسلط نظام کے ظلم و جبر اور انتقامی رویے کا کھلا ثبوت ہے، ایسے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں انصاف نہیں بلکہ اختلافِ رائے کو دبانے کی روش غالب ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف قانون و انصاف کی توہین ہے بلکہ جمہوریت اور انسانی وقار پر بدنما داغ بھی ہے۔ اس ظلم کے خلاف ہر محب وطن اور آزاد فکر شہری پر لازم ہے کہ وہ خاموش تماشائی نہ بنے بلکہ اس نظامِ جبر کے خلاف آواز بلند کرے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی ہر موقع پر صاحبزادہ حامد رضا اور سنی اتحاد کونسل کے ساتھ حق و اصول کی راہ میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے ہیں، اور آج بھی اسی عزم و استقامت کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کے مقابل ڈٹ جانا ہی ایمان اور غیرتِ ملی کا تقاضا ہے اور ہم اس فریضے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔