نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی کانٹیکٹ گروپ برائے افغانستان کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان برادر ملک افغانستان میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کی آبی جارحیت کو جنگ تصور کیا جائےگا، پاکستان کا او آئی سی اجلاس میں دوٹوک مؤقف

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو دنیا سے الگ تھلگ نہیں رکھا جا سکتا۔

او آئی سی رکن ممالک کو چاہیے کہ وہ بلاشرط انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائیں، تجارت اور بینکاری نظام کو بحال کریں، علاقائی رابطوں کو فروغ دیں اور ایسے مکالمے کو آگے بڑھائیں جو افغانستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تکمیل کو ممکن بنائے۔

اسحاق ڈار نے افغان سرزمین سے سرگرم دہشتگرد گروہوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ یہ عناصر خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اور قابلِ تصدیق اقدامات کریں۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں 679 کتابوں پر پابندی، خواتین مصنفین اور ایرانی کتب نمایاں

پاکستان کے عزم کو دہراتے ہوئے انہوں نے تجویز دی کہ او آئی سی ماہرین پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جو افغانستان میں استحکام کے لیے روڈ میپ تیار کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ پائیدار امن کے لیے اخلاص، باہمی احترام اور سیاسی عزم ناگزیر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار افغانستان او آئی سی پاکستان نیویارک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار افغانستان او ا ئی سی پاکستان نیویارک او ا ئی سی کے لیے

پڑھیں:

افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمےکا مشن، پاک افغان مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا  

ویب ڈیسک:پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آج استنبول میں ہوگا۔

 وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہوتا ہے تبھی بات کی جاتی ہے، اگر پیش رفت کا امکان نہ ہو تو پھر وقت کا ضیاع ہی ہے۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کا ایک ہی مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملے بند کیے جائیں، امید ہے خطے میں قیام امن کے لیے افغان طالبان دانش مندی سے کام لیں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کل سرکاری دورے پر برازیل روانہ ہوں گی

  اس سے قبل  پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوا، طویل اور اعصاب شکن مذاکرات کا یہ دور افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خاتمے کے ایک نکاتی پاکستانی مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔

 ان مذاکرات کے دوران افغان وفد بار بار کابل اور قندہار سے ہدایات لیتا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتا رہا، مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستانی وفد وطن واپسی کے لیے روانہ ہوا تو استنبول ائیرپورٹ سے ترکیے کی درخواست پر مذاکرت کو ایک آخری موقع دینے کے لیے پھر واپس ہوا۔

پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ اور جائیداد کی لیز پر عائد ٹیکس معطل کر دیا 

 ترکیے کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق فریقین نے سیز فائر برقرار رکھنے، قیام امن کے لیے مانیٹرنگ اینڈ ویری فکیشن مکینزم ترتیب دینے اور خلاف ورزی کرنے والے کے لیے سزا پر اتفاق کرتے ہوئے 6 نومبر کو اعلیٰ سطحی مذاکرات پر اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  • افغان علاقہ سے دہشتگردی؛ پاکستان اور افغانستان کےمذاکرات میں ڈیڈلاک
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک
  • عوام ڈینگی وائرس کے پھیلائو کے خاتمے کیلیے تعاون کریں
  • سی ڈی اے کے پارلیمنٹ میں تعینات سٹاف کو نکالنے کی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں،ترجمان قومی اسمبلی
  • ستائیسویں ترمیم میں دہری شہریت کے خاتمے سمیت کیا کیا تجاویز دی گئی ہیں؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
  • افغان طالبان سے مذاکرات کا تیسرا دورشروع،پاکستان کا دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ برقرار
  • افغان طالبان سے مذاکرات کا تیسرا دور،پاکستان کا افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ برقرار
  • سندھ حکومت جامعات کو درپیش مالی بحران سے نکالنے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، اسماعیل راہو
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمےکا مشن، پاک افغان مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا  
  • استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف