ارندھتی رائے کی کتاب کے سرورق پر تنازع، سگریٹ والی تصویر کا معاملہ عدالت پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
بھارت میں معروف مصنفہ ارون دھتی رائے کی کتاب "مدر میری کمز ٹو می” کے سرورق پر ایک تنازع پیدا ہو گیا ہے۔
کیرالہ ہائی کورٹ نے ارندھتی رائے کے خلاف ان کی نئی کتاب کے سرورق پر سگریٹ نوشی کی تصویر کشی پر دائر کی گئی پی آئی ایل پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
درخواست گزار کا استدلال ہے کہ یہ سی او ٹی پی اے قانون کی خلاف ورزی ہے اور تمباکو نوشی کا بالواسطہ اشتہار ہے۔ تاہم، کتاب کے بیک کورپر سگریٹ نوشی سے متعلق ڈسکلیمر موجود ہے۔
نئی دہلی: کیرالہ ہائی کورٹ نے جمعرات کو مرکزی حکومت سے ایک مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) پر جواب طلب کیا ہے، جس میں ارندھتی رائے کی نئی کتاب ‘مدر میری کمز ٹو می’ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق، درخواست گزار، ایڈوکیٹ راجا سنگھن نے مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود، پریس کونسل آف انڈیا، کیرالہ کے محکمہ صحت، کتاب کے پبلشر، پینگوئن انڈیا، اور خود ارندھتی رائے کو کیس میں مدعا علیہ کے طور پر نامزد کیا ہے۔
یہ درخواست کتاب کے سرورق سے متعلق ہے، جس میں ارندھتی رائے کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، لیکن اس میں صحت سے متعلق لازمی وارننگ نہیں دی گئی ہے۔
تاہم، کتاب کے بیک کور پر ڈسکلیمر موجود ہے، جس میں کہا گیا ہے،’اس کتاب میں تمباکو نوشی کی کوئی بھی تصویر صرف علامتی مقصد کے لیے ہے۔ پینگوئن رینڈم ہاؤس نہ تو تمباکو کے استعمال کو فروغ دیتا ہے اور نہ ہی اس کی تائید کرتا ہے۔’
عرضی میں کیا ہے؟
کتاب کے فرنٹ کور پر ارندھتی کی بیڑی پیتی ہوئی تصویر چھپی ہے، جس پر عرضی گزار کا کہنا ہے، ‘اس طرح کی تصویر کشی کتاب کا اشتہار ہونے کے علاوہ تمباکو نوشی اور تمباکو مصنوعات کی بالواسطہ تشہیر اور اشتہار بھی ہے۔ خصوصی طور پر اس لیے کہ ارندھتی رائے عالمی شہرت یافتہ دانشور ہیں اور ان کے کاموں کا نوجوانوں اور پڑھنے والوں پر گہرا اثر پڑتا ہے، خاص طور پر نوعمر لڑکیوں اور خواتین پر، جو اب بھی ہندوستانی معاشرے میں کھلے عام سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی عادتوں کو ظاہر کرنے سے گریز کرتی ہیں’۔
درخواست کے مطابق، اس طرح کی تصویر کشی سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات ایکٹ (سی او ٹی پی اے)، 2003 اور اس کے تحت 2008 میں بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق، سی او ٹی پی اے کی دفعہ 7 اور 8 میں یہ کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کی کسی بھی تصویر میں صحت سے متعلق قانونی وارننگ ہونی چاہیے، جیسے ‘تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے’ یا ‘تمباکو سے کینسر ہوتا ہے’۔ تاہم، کتاب کے سرورق پر ایسی کوئی وارننگ نہیں ہے، جس کی وجہ سے یہ تمباکو کی مصنوعات کا بالواسطہ اشتہار ہے، جو قانون کے ذریعہ سختی سے ممنوع ہے۔
اس بنیاد پر درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت مصنف اور پبلشر کو ہدایت کرے کہ وہ اس سرورق کی تصویر والی کتاب کو مزید فروخت یا گردش نہ کریں۔
انہوں نے عدالت سے مرکزی حکومت، پریس کونسل آف انڈیا اور ریاستی حکومت کو کتاب کے سرورق کو دوبارہ شائع کرنے اور اس پر صحت عامہ کی مناسب انتباہات سمیت سی او پی ٹی اے کی دفعات کی تعمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کرنے کی بھی درخواست کی۔
اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس نتن جمدار اور جسٹس بسنت بالاجی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کتاب کے سرورق ارندھتی رائے درخواست گزار تمباکو نوشی کے سرورق پر سگریٹ نوشی کی تصویر نوشی کی گیا ہے کیا ہے
پڑھیں:
جوا ایپس کیس؛ ڈکی بھائی کی درخواست پر عدالت کا اہم فیصلہ
معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی کی مشکلات میں کمی نہ ہوسکی انھیں ابھی مزید کچھ دن جیل میں رہنا ہوگا۔
مقامی عدالت نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
ڈکی بھائی پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آن لائن جوا کھیلنے والی ایپس کی تشہیر کی تھی۔
جس پر یوٹیوبر نے مقامی عدالت سے ضمانت کے لیے رجوع کیا تھا، تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے درخواست مسترد کر دی۔
اس سے قبل انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا۔ ان کے وکیل ایڈووکیٹ چوہدری عثمان علی نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کے تحت ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یہ مقدمہ جھوٹا، بدنیتی پر مبنی اور شہرت کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے درج کیا گیا ہے۔
ڈکی بھائی کے وکیل نے کہا کہ جن ایپس کی پروموشن کا الزام عائد کیا گیا انھیں اُس وقت حکومت نے غیر قانونی قرار نہیں دیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ تفتیشی اداروں نے ایسا کوئی ثبوت عدالت کے سامنے نہیں رکھا جو جعلسازی، دھوکہ دہی، اسپامنگ یا اسپوفنگ کو ثابت کرے۔
وکیل نے استدعا کی کہ ایف آئی آر میں درج دفعات 294-بی اور 420 تعزیراتِ پاکستان قابلِ ضمانت ہیں اور کسی بھی متاثرہ شخص نے عدالت میں پیش ہو کر نقصان کا دعویٰ نہیں کیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ڈکی بھائی کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، وہ ملک سے فرار ہونے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے اور ضمانتی بانڈ جمع کرانے کے لیے تیار ہیں۔
کیس کا پس منظرڈکی بھائی پاکستان کے مشہور یوٹیوبرز میں شمار ہوتے ہیں جن کے لاکھوں فالورز ہیں۔ انہیں کچھ عرصہ قبل جوا ایپس کی تشہیر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے موقف اپنایا کہ ایسی ایپس نوجوانوں کو جوا کھیلنے پر اکساتی اور مالی نقصان کا باعث بنتی ہیں۔