لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ عالمی بنک کی تازہ رپورٹ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ’’ پاکستان میں 6کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں‘‘، المیہ یہ ہے کہ تین سالوں میں غربت7فیصد تک بڑھ گئی ہے جبکہ کل آبادی کا 45فیصد حصہ سطح غربت سے نیچے زندگی گزار رہا ہے،حکمرانوں کی کارکردگی کا پول کھولنے کے لئے کافی ہے ،قرضے اور خسارے بڑھ رہے ہیں ، زراعت کا شعبہ ختم ہو رہا ہے ،40فیصد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔

4کروڑ 12لاکھ افراد کی یومیہ کمائی صرف 900روپے ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر تنظیم کے دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ کرپشن نے حکومتی معاشی پالیسیوں کا ستیاناس کر کے رکھ دیا ہے ۔ ہر سال 15سے 17لاکھ نوجوان پاکستان چھوڑ رہے ہیں ۔ حتیٰ کہ بیوروکریسی میں موجود افراد بھی ڈبل شہریت رکھتے ہیں۔

ملک کے اندر جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے ۔ غریب عوام کے لئے کچھ نہیں۔ حالات پر قابو نا پایا گیا تو ملک کے اندر صرف مافیا رہے گی ۔ غربت میں کمی ، کمزور طبقات کے لئے ریلیف پر مبنی پالیسیوں ، مہنگائی کے جن کو قابو کرنے لئے ٹھوس اقدامات اور کرپشن کے راستے بند کرنے کی ضرور ت ہے ، مگر بد قسمتی سے موجودہ حکومت یہ کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے ۔

محمدجاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ معاشی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ حکمران اپنے طرز حکمرانی کو تبدیل کریں۔ اللوں تللوں کو ختم اور کفایت شعاری پر زندگی گزاریں۔ ایسا ملک جہاں تقریباً نصف آبادی سطح غربت سے نیچے رہنے پر مجبور ہو ، لوگوں کو دو وقت کی روٹی میسر نہ ہو، بے روزگاری کی شرح آسمان سے باتیں کر رہی ہو اور سرمایہ داروں ، جاگیر داروں نے پورے سسٹم کو یرغمال بنایا ہو وہاں ترقی ممکن نہیں ہو سکتی ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لئے

پڑھیں:

پاکستان میں غربت میں خطرناک اضافہ، شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی

عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت میں گزشتہ چار برسوں کے دوران 7 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، اور اب ملک کی ایک چوتھائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان، بولورما امگابازار نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ غربت کی موجودہ شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو ایک سنگین معاشی چیلنج کی نشاندہی کرتی ہے۔

غربت کی شرح میں سال بہ سال اضافہ
2021-22 میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی
2022-23 میں بڑھ کر 24.8 فیصد ہو گئی
2023-24 میں یہ شرح 25.3 فیصد پر پہنچ گئی
بولورما امگابازار کے مطابق، 2020 کے بعد سے غربت میں مستقل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ اس سے پہلے 2015 تک ہر سال اوسطاً 3 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔
آمدن میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011 سے 2021 تک عام شہریوں کی آمدن میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا، جو مہنگائی اور معاشی دباؤ کے مقابلے میں نہایت معمولی ہے۔
صرف زرعی شعبے میں کچھ بہتری آئی ہے، باقی تمام معاشی شعبے کمزور ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے شہری اور دیہی علاقوں میں غربت کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
عالمی بینک کی تشویش
عالمی بینک نے اس صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی اصلاحات، روزگار کے مواقع اور آمدنی بڑھانے کی پالیسیوں کے بغیر پاکستان میں غربت پر قابو پانا ممکن نہیں ہوگا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں.عالمی بنک کا انکشاف
  • آزادی اظہار پر کسی قسم کا قدغن قبول نہیں،جاوید قصوری
  • پاکستان میں 3 سال کے دوران غربت تشویشناک حد تک بڑھ گئی، عالمی بینک
  • پاکستان میں غربت کی شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا: عالمی بینک کی رپورٹ
  • پاکستان میں غربت میں خطرناک اضافہ، شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی
  • پاکستان میں غربت کی شرح تین برس میں 7 فیصد بڑھ گئی: عالمی بینک
  • غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں
  • فلسطین کا دوریاستی حل درحقیقت اسرائیلی جارحیت کے آگے سرنڈر اور اسے تسلیم کرنے کے مترادف ہے‘ جاوید قصوری
  • حکومت سیلاب متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرے،جاوید قصوری