پاکستان کی معیشت سنگین موڑ پر، سیلاب اور سرمایہ کے انخلا نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
سابق صوبائی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل اسی وقت محفوظ ہوسکتا ہے جب قلیل مدتی مالیاتی استحکام کو دیرپا اور پائیدار ترقی میں بدلا جائے، جس کے لیے حکومت، بزنس کمیونٹی اور عالمی شراکت داروں کو مل کر عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلز فورم اور آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت اس وقت غیر معمولی چیلنجز اور تضادات کے دور سے گزر رہی ہے، ایک طرف پاکستان کے عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے کردار اور اثر رسوخ کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ نے نئی بلندیاں چھوئی ہیں جو ایک لاکھ 57 ہزار پوائنٹ سے تجاوز کر گئی ہے، مگر دوسری جانب حالیہ سیلابوں نے زراعت، صنعت انفراسٹرکچر اور مقامی ابادی کو بدترین نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد 364 ملین ڈالر رہی لیکن غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کی بیرون ملک واپسی 593 ملین ڈالر تک پہنچ گئی، جس سے 229 ملین ڈالرکا خالص انخلا ریکارڈ ہوا، چین، برطانیہ اور نیدرلینڈز سمیت بڑے سرمایہ کار ممالک کی جانب سے یہ رجحان مستقبل کے منظر نامے کو ظاہر کرتا ہے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پنجاب میں چاول کی 60 فیصد اور کپاس کی 35 فیصد فصل برباد ہوچکی ہے، جس سے نہ صرف غذائی تحفظ کو خطرہ لاحق ہے بلکہ مہنگائی کے دوبارہ بڑھنے کا خدشہ بھی ہے، کپاس کی فصل کی تباہی نے ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت برآمدات پرمبنی شعبوں کو شدید متاثر کیا ہے جبکہ سیالکوٹ، گجرانوالہ اور گجرات جیسے صنعتی مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ غیر ملکی کمپنیوں کو اپنا منافع دوبارہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے ٹیکس مراعات اور آسان ریگولیشن فراہم کرے، ساتھ ہی پاکستان کے لیے نئے تجارتی مواقع پیدا کرنے کے لیے آسانیاں ممالک اور بنگلہ دیش کے ساتھ تجارتی تعلقات مزید مستحکم کرنا ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ باربار آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی، موسمیاتی موافق انفراسٹرکچر اور جدید زرعی طریقوں پر سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کا مستقبل اسی وقت محفوظ ہوسکتا ہے جب قلیل مدتی مالیاتی استحکام کو دیرپا اور پائیدار ترقی میں بدلا جائے، جس کے لیے حکومت، بزنس کمیونٹی اور عالمی شراکت داروں کو مل کر عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان ہائیکورٹ میں افغان مہاجرین کے انخلا کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار
درخواست گزار ایڈووکیٹ سید نذیر آغا نے مؤقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں افغان بچے بلوچستان کے مختلف اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ اسکے علاوہ جنکی شادیاں پاکستانی شہری سے ہوئیں، وہ بھی شہریت کے اہل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے افغان مہاجرین کے انخلا اور افغانستان واپسی سے متعلق دائر آئینی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار ایڈووکیٹ سید نذیر آغا نے مؤقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں افغان بچے بلوچستان کے مختلف اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں، جن کے سالانہ امتحانات میں چند ماہ باقی ہیں۔ اچانک انخلا سے ان بچوں کا تعلیمی سال متاثر ہوگا۔ مزید یہ کہ مہاجرین کی جائیدادوں سے محرومی کا بھی خدشہ ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ وہ افغان باشندے جن کی شادیاں پاکستانی شہریوں سے ہوچکی ہیں، وہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت شہریت کے حقدار ہیں، لہٰذا ان کی جبری بے دخلی پاکستان کے آئین 1973 کے آرٹیکلز 2A، 9، 25 اور 25A سے متصادم ہوگی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست کو قابل سماعت قرار دیا اور چیف سیکرٹری بلوچستان، وفاقی سیکرٹری داخلہ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن، آئی جی پولیس بلوچستان اور ڈی جی لیویز سمیت دیگر حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کرلی۔ کیس کی سماعت اگلے ہفتے مقرر کی گئی ہے۔