Jasarat News:
2025-11-09@20:05:03 GMT

حکومت دہشت گردی کے خلاف پالیسی پر نظرثانی کرے،بیرسٹرسیف

اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250925-01-21

پشاور(صباح نیوز)خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹرمحمدعلی سیف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے، وفاقی جعلی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا
میں آئے روز جنازے اٹھ رہے ہیں۔اپنے ایک جاری بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معصوم شہری، بچے اور خواتین نشانہ بن رہے ہیں، دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سرد مہری افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق نہ خود افغانستان سے بات چیت کر رہا ہے اور نہ خیبر پختونخوا حکومت کو کرنے دے رہا ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاس میں قبائلی جرگوں کا انعقاد کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ امن و امان کے قیام میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ساتھ دے، وفاق کی نااہل حکومت اس اہم مسئلے پر بھی سیاست کر رہی ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مخلصانہ کوششوں کو سیاست کی نذر کر رہی ہے۔
بیرسٹر سیف

beta4admin25.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے وفاقی حکومت وزیر اعلی نے کہا

پڑھیں:

خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ

وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ آزادی اظہار رائے اور پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم احتجاج کے حق اور عوامی سہولت میں توازن کے لیے نیا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا تاکہ احتجاج کے دوران عوام کو تکلیف نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت ہفتہ کو اعلیٰ سطح اجلاس وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں طے ہوا کہ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کی زیر نگرانی چار رکنی کمیٹی مجوزہ قوانین میں اصلاحات کی سفارشات پیش کرے گی تاکہ قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کیلئے استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔

وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ آزادی اظہار رائے اور پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم احتجاج کے حق اور عوامی سہولت میں توازن کے لیے نیا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا تاکہ احتجاج کے دوران عوام کو تکلیف نہ ہو۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر قانون کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق قوانین کو مزید بہتر بنایا جائے گا، سیاسی انتقام کے امکانات والے نکات قوانین سے نکالے جائیں گے کیونکہ قوانین کا مقصد صرف عوامی مفاد اور فلاح ہے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ہمارے ہر اقدام کی معراج عوام کی سہولت اور فلاح ہونی چاہیے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم، چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل شریک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے: دفتر خارجہ
  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے، دفتر خارجہ
  • خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا حکومت نے 3 اور 16 ایم پی اوز اور دفعہ 144 میں ترمیم کی منظوری دے دی
  • انسداد دہشت گردی عدالت کا علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • استنبول مذاکرات: افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، پاکستان  
  • سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار، انسداد دہشت گردی عدالت پیش
  • استنبول مذاکرات: افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، پاکستان
  • ترک وزیر داخلہ کی وزیراعظم، محسن نقوی سے ملاقاتیں: دہشت گردی، انسانی سمگلنگ کیخلاف ورکنگ گروپ پر اتفاق