حکومت دہشت گردی کے خلاف پالیسی پر نظرثانی کرے،بیرسٹرسیف
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-21
پشاور(صباح نیوز)خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹرمحمدعلی سیف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے، وفاقی جعلی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا
میں آئے روز جنازے اٹھ رہے ہیں۔اپنے ایک جاری بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معصوم شہری، بچے اور خواتین نشانہ بن رہے ہیں، دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سرد مہری افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق نہ خود افغانستان سے بات چیت کر رہا ہے اور نہ خیبر پختونخوا حکومت کو کرنے دے رہا ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاس میں قبائلی جرگوں کا انعقاد کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ امن و امان کے قیام میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ساتھ دے، وفاق کی نااہل حکومت اس اہم مسئلے پر بھی سیاست کر رہی ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مخلصانہ کوششوں کو سیاست کی نذر کر رہی ہے۔
بیرسٹر سیف
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے وفاقی حکومت وزیر اعلی نے کہا
پڑھیں:
سپریم کورٹ : بیوی کو عدالت کے اندر قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف دائر کردہ اپیل خارج کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ سمیت تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔
مجرم کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میرے موکل کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگانا درست نہیں، بیوی کو قتل کرنے پر دہشت گردی کی دفعات کیسے لگائی جاسکتی ہیں؟
پراسیکیوٹر پنجاب مرزا عابد مجید نے کہا کہ مجرم نے گجرات فیملی کورٹ کے اندر بیوی کو قتل کیا، سپریم کورٹ کے دہشت گردی دفعات سے متعلق متعدد فیصلے موجود ہیں، بھری عدالت میں بیوی کو قتل کر کے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ خاتون انصاف کیلئے عدالت گئی، انصاف کیلئے آئی خاتون کو عدالت میں قتل کرنا دہشت گردی ہے، مجرم کسی رعایت کا حق دار نہیں۔
واضح رہے کہ معاف علی نے 2014ء میں تنسیخ کا دعویٰ کرنے والی بیوی نعیمہ بی بی کو قتل کیا تھا، معاف علی کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت دو بار سزائے موت سنائی گئی، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔