Jasarat News:
2025-11-10@09:01:03 GMT

بدین:موسمیاتی تبدیلی سے کسان شدید متاثر ہے ،ہمدم فائونڈیشن

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بدین (نمائندہ جسارت )ہمدم فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بدین جم خانہ میں “بدین کے ساحلی علاقوں کا کیس اسٹڈی” کے موضوع پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک روزہ کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں ماحولیاتی ماہرین، سرکاری افسران اور سول سوسائٹی نمائندوں نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او ہمدم فاؤنڈیشن شوکت سومرو نے بتایا کہ ان کی تنظیم تعلیم، صحت اور ماحول کے شعبوں میں بدین زیرو پوائنٹ ساحلی برادری کی مدد کر رہی ہے۔ ’’سرمی پروجیکٹ‘‘ کے تحت 100 نوجوانوں کو تربیت دی گئی جبکہ 120 خواتین کو بااختیار بنایا گیا ہے، جن میں سے 80 سے 90 خواتین روزگار سے وابستہ ہیں۔ علاوہ ازیں کاروچھان سے زیرو پوائنٹ تک ایک لاکھ 70 ہزار پودے لگائے گئے ہیں، جن کے مثبت اثرات آنے والے برسوں میں ظاہر ہوں گے۔سیڈا کے واٹر ایکسپرٹ مسرور احمد شاہوانی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے سندھ کے کسانوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ آج کا موسم سو سال پہلے کے موسم سے مشابہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو یہ سمجھنے میں دشواری ہو رہی ہے کہ کب اور کون سا فصل کاشت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ساحلی پٹی کی سب سے بڑی مشکل زمینوں میں بڑھتی ہوئی نمکیات (سلی نیٹی) ہے، جو فصلوں کو متاثر کر رہی ہے۔ انہوں نے متبادل روزگار اور کاروباری مواقع پیدا کرنے، شہری آبادی پر قابو پانے اور ابتدائی وارننگ سسٹم بہتر بنانے پر زور دیا تاکہ 2022 جیسی تباہ کن سیلابی صورتحال دوبارہ پیش نہ آئے۔ماحولیات کے ضلعی انچارج اور ای پی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالسلام سموں نے کہا کہ بدین میں موسمیاتی تبدیلی کی بڑی وجوہات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور دیگر گیسوں کا اخراج شامل ہے، جو مقامی صنعتوں، بھٹیوں، تیل و گیس کے ذخائر اور توانائی کے ذرائع سے خارج ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق بدین بارہا سمندری کٹاؤ، سیلاب، سائیکلون اور خشک سالی جیسے خطرات کا سامنا کر چکا ہے، جبکہ 2011ء میں 22 لاکھ ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آگئی تھی۔ڈاکٹر زب ڈھر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا براہِ راست اثر عورتوں، بچوں اور بزرگوں پر پڑتا ہے۔ بدین زیرو پوائنٹ کی برادری کو صحت، صفائی، تعلیم اور محفوظ آمدورفت سے متعلق تربیت فراہم کی گئی ہے۔چیئرمین سیڈا قبول محمد کھٹیا نے کہا کہ 2011ء کی شدید بارشوں کے دوران بدین کے 90 فیصد اسکول تباہ ہوگئے تھے، اور آج بھی کئی اسکول درختوں کے نیچے تعلیم دے رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ درختوں کی کاشت اور ان کی حفاظت سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔کانفرنس میں ماہرین نے سفارش کی کہ موسمیاتی سمارٹ زراعت، مقامی برادری کی شمولیت، این جی اوز کی معاونت اور حکومتی پالیسی کے ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ آلوبخارا، سورج مْکھی، چیکو اور ’’ایری 6‘‘ چاول جیسے فصلیں متاثرہ لوٹیال زمینوں پر کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہیں۔

 

 

نمائندہ جسارت گوہر ایوب.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ

پڑھیں:

تبدیلی آئے گی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251109-03-3

 

غزالہ عزیز

بدل دو نظام کے نعرہ کے ساتھ جماعت اسلامی 11 سال بعد مینار پاکستان پر اجتماع عام منعقد کر رہی ہے جماعت اسلامی کے رہنما اس بارے میں یقین رکھتے ہیں کہ جماعت اسلامی اس اجتماع کے بعد ملکی سیاست میں تبدیلی لانے کا سبب بنے گی اور اس گلے سڑے نظام کے چھٹکارے کے لیے نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ آج صورتحال یہ ہے کہ عوام مایوس ہیں وہ اس نظام کے خلاف کھڑے ہونے کی سکت اپنے اندر محسوس نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ یہ فرسودہ گل سڑا نظام ان کی قسمت میں لکھ دیا گیا ہے جہاں کرپشن اور بددیانتی ہنر ہے، انصاف مال دار کے لیے اور قانون غریبوں کے لیے۔ جمہوریت کی صورت میں موروثی آمریت مسلط ہے۔ یوں تو پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں جمہوریت کی دلدادہ ہیں اور جمہوریت کے نام لیتی ہیں لیکن دیکھا جائے تو ان میں سے کسی بھی جماعت کے اندر منظم جمہوریت موجود نہیں ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کی واحد بہترین منظم سیاسی جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر مضبوط جمہوری روایات رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی کے تمام ذمے دار اور شوریٰ کا چناؤ انتخاب کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اس انتخاب میں دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے برعکس کسی قسم کی شخصی خاندانی گروہی یا موروثی سیاست کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے، جماعت اپنے اندر نظم و ضبط اخلاص جمہوری اقدار اور بدعنوانیوں سے پاک ہونے کی شہرت رکھتی ہے۔ نصف صدی سے زائد عرصے سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پرامن عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اب جماعت اسلامی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اسی نظام کے تحت ملکی سیاست کا رُخ تبدیل کرنا ہوگا۔

کہا جاتا ہے کہ جماعت اسلامی کے اگر سو 100 شعبے ہیں تو 99 شعبے میں وہ کامیاب ہے اور ایک شعبہ جس کو ملکی سیاست کہا جاتا ہے ناکام ہے لیکن امیر جماعت اسلامی آج کہہ رہے ہیں کہ انہیں یقین ہے کہ جماعت اسلامی باقی شعبوں کی طرح اب انتخابی سیاست میں بھی کامیاب ہو گی اور بدل دو نظام کے نعرے کے تحت مینار پاکستان پر ہونے والے عظیم الشان اجتماع عام دراصل انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ جماعت اسلامی بر صغیر کی وہ پہلی جماعت ہے جس نے اسلام کو بطور جدید سیاسی نظام کے متعارف کروایا مسلمانان ہند کو دو قومی نظریے کی بنیاد فراہم کی اور لادین پاکستان بننے کی مخالفت کی جماعت اسلامی نے مغربیت سے متاثر جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کو عقلی اور علمی استدلال کے ذریعے اسلام سے متاثر کیا اور جدید مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں پیش کیا پاکستان بننے کے بعد اسلامی تشخص کو اُجاگر کرنے کے لیے جدوجہد کی اسی جدوجہد کے نتیجے میں لادین یعنی سیکولر حلقوں کو منہ کی کھانی پڑی۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے خواب کو تعبیر دینے اور قرارداد مقاصد میں ریاست کو اصولی طور پر اسلامی قرار دینے کے لیے تحریک چلائی اور اس میں کامیابی حاصل کی۔

جماعت اسلامی کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی کو قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے پر اس وقت کی حکومت نے جو ایوب خان کی تھی جیل میں ڈال دیا اور پھانسی کی سزا دی تقریباً تین سال تک ان کو قید میں رکھا اس دوران ان کو یہ پیشکش بھی کی کہ پھانسی کی سزا ختم ہو سکتی ہے اگر وہ قادیانیوں سے متعلق اپنے موقف سے دستبردار ہو جائیں مگر بانی جماعت نے ایسا کرنے سے انکار کیا بعد میں حکومت کو ملکی اور غیر ملکی دباؤ کے باعث ملکی اور عالمی دباؤ کے باعث سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کرنا پڑا۔ ایوب خان کے دور آمریت میں ایک ایسا طبقہ بھی سامنے آیا جس نے اسلام میں حدیث کی حیثیت سے انکار کیا یہاں تک کہ ایک جج نے حدیث کو سند ماننے سے انکار کر دیا اس موقع پہ مولانا مودودی نے اسلام میں حدیث کی بنیادی حیثیت کو شرعی اور عقلی دلائل سے ثابت کیا انہوں نے فتنہ انکار حدیث کے خلاف ترجمان القران کا منصب رسالت نمبر بھی شائع کیا۔

1964 میں ایوب خان نے تنگ آ کر جماعت اسلامی کو خلاف قانون قرار دے دیا اور سید ابو الاعلیٰ سمیت جماعت اسلامی کے پینسٹھ (65) نمایاں رہنماؤں کو جیل میں ڈال دیا مولانا سمیت جماعت اسلامی کے راہ نما قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے بالآخر ایوب خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، 1973 کے آئین میں اسلامی دفعات اور دیگر رہنما اصول شامل کرنے کے لیے جماعت اسلامی نے بھرپور کردار ادا کیا اور قادیانیوں کے خلاف مذہبی جماعتوں کو ساتھ ملا کر عوامی مہم چلائی اور قادیانیوں کو اقلیت قرار دلوایا۔ یہ جماعت اسلامی کا ایک طویل نظریاتی سفر ہے جہاں وہ کامیاب رہی ہے اور اب عوام کی حمایت سے سیاسی میدان میں کامیابی حاصل کرے گی۔

غزالہ عزیز

متعلقہ مضامین

  • عالمی موسمیاتی گورننس میں چین کی سبز تبدیلی کا کلیدی اور رہنما کردار
  • برازیل میں عالمی موسمیاتی کانفرنس جاری، افغانستان کو دعوت نہیں دینے پر طالبان ناراض
  •  جی ڈی پی پر منفی اثرات ناکام زرعی پالیسیوں کا ثبوت ہے‘ کسان بورڈ
  • یوم اقبال پر بدین میں شاندار تعلیمی وادبی تقریب کا انعقاد
  • بالی ووڈ فلم سے متاثر شوہر نے بیوی کو قتل ، لاش بھٹی میں جلادی
  • تبدیلی آئے گی
  • اپوزیشن کا کام ہے متاثر کرنا مگر متاثر نہیں ہو رہے، یوسف رضا گیلانی
  • ایئر کرافٹ انجینئرز تنازع، آج بھی قومی ایئر لائن کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر
  • سندھ سے ٹماٹر کی فصل آتے ہی ٹماٹر کی قیمت کم ہوگئی ہے۔
  • کوئٹہ میں پی ٹی آئی کا جلسہ منسوخ، حکومت پر حالات کشیدہ کرنے کا الزام