بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2025ء) چین-پاکستان ٹی وی ای ٹی-انڈسٹریل سینٹر آف ایکسیلنس (سی پی ٹی آئی سی ای ) کے زیر اہتمام بیجنگ میں پاکستان-چین انٹرنیشنل ٹی وی ای ٹی-انڈسٹریل کوآپریشن اینڈ ایکسچینج سیمینار منعقد ہوا۔سیمینار میں پاکستان کے اعلیٰ حکام اور چین کے 9 صوبوں و خود مختار خطوں سے تعلق رکھنے والے 11 پیشہ ورانہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر فنی و پیشہ ورانہ تعلیم( ٹی وی ای ٹی) میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا گیا۔وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وجیہہ قمر کو سی پی ٹی آئی سی ای کے انڈسٹری لِنکیج کے لئے فوکل پرسن مقرر کیا گیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان کی ترقی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لئے ٹی وی ای ٹی تعاون کی سٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعظم کے حالیہ دورہ چین کے دوران شروع کئے گئے 12 منصوبوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا اور الیکٹرک گاڑیوں، زراعت اور انفراسٹرکچر سمیت مختلف شعبوں میں عمل درآمد تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔سیمینار کے دوران سی پی ٹی آئی سی ای اور چین کے ممتاز اداروں کے درمیان پانی کے وسائل، بجلی، جدید مینوفیکچرنگ اور شہری تعمیرات کے شعبوں میں 5 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔

یہ معاہدےوفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وجیہہ قمر کی موجودگی میں ہوئے۔اس موقع پر وزیر مملکت کی زیر صدارت چین کے 11 اداروں کو ’’پاک-چین انٹرنیشنل انڈسٹریل-اکیڈمک انٹیگریشن الائنس‘‘ کی رکنیت کےاسناد (plaques)بھی پیش کی گئیں جبکہ دوا سازی، ڈیجیٹل کنسٹرکشن، آٹوموٹو اور زرعی انجینئرنگ سمیت سٹرٹیجک شعبوں میں مہارت رکھنے والے 8 چینی ماہرین کو تقرری نامے بھی دیے گئےجو سی پی ٹی آئی سی ای فریم ورک کے تحت ایک بنیادی وسائل کے گروپ کا حصہ ہوں گے۔

سیمینار میں پاکستان کے لئے ایک خصوصی ’’ٹیچر ٹریننگ پلیٹ فارم‘‘ کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا، جس کے ذریعے چین کا جدید فنی و پیشہ ورانہ تجربہ پاکستانی انسٹرکٹرز کی نصاب سازی، تدریسی طریقہ کار اور ہنر نکھارنے میں مدد فراہم کرے گا۔اس سیمینار نے سی پی ٹی آئی سی ای کے تحت دونوں ممالک کے فنی و پیشہ ورانہ تعاون کے عزم کو مزید مضبوط کیا ، جو پاکستان کو ہنر مند افرادی قوت کا مرکز بنانے اور پاکستان-چین کے قریبی اشتراکِ عمل اور مشترکہ مستقبلسٹرٹیجک کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سی پی ٹی آئی سی ای پیشہ ورانہ ٹی وی ای ٹی چین کے

پڑھیں:

پاک افغان کشیدگی پر مذاکرات،اعلیٰ ترک حکام آئندہ ہفتے پاکستان جائینگے، اردوان

 

استنبول (ویب ڈیسک)ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اتوار کو اعلان کیا کہ ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حکان فیدان، وزیرِ دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس کے سربراہ ابراہیم قالن آئندہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔ترک خبر رساں ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے یہ اعلان آذربائیجان سے واپسی کے دوران طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں جاری مذاکرات جمعے کو کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئے تھے، کیونکہ فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی اور روک تھام کے طریقہ کار پر اپنے اختلافات دور کرنے میں ناکام رہے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اور اب غیر معینہ مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، جیو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہو چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا وفد ایک بار پھر کسی واضح ایجنڈے کے بغیر استنبول آیا اور تحریری معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

ایک اعلیٰ سیکیورٹی ذریعے نے بھی تصدیق کی کہ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں، استنبول میں بات چیت بند گلی میں جا پہنچی ہے، تاہم یہ بھی بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والی حساس جنگ بندی فی الحال برقرار ہے، وزیرِ دفاع نے خبردار کیا کہ اگر دوسری جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جمعرات کو استنبول میں شروع ہوا تھا، جو 2 دن جاری رہنا تھا، پاکستانی وفد کی قیادت آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے تھے، جب کہ وفد میں فوج، انٹیلی جنس اور وزارتِ خارجہ کے سینئر حکام شامل تھے۔

افغان طالبان کا وفد جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (جی ڈی آئی) کے سربراہ عبدالحاق واثق کی قیادت میں شریک ہوا، جس میں سہیل شاہین، انس حقانی اور نائب وزیرِ داخلہ رحمت اللہ نجیب شامل تھے۔

استنبول سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پاکستانی وفد ہوٹل سے ایئرپورٹ روانہ ہو گیا، اور جمعے کو دونوں وفود کے درمیان براہِ راست ملاقات نہیں ہوئی، ایک دن قبل فریقین نے قطری اور ترک ثالثوں کی موجودگی میں بالمشافہ گفتگو کی تھی۔

آئی ایس آئی کے سربراہ سمیت پاکستانی وفد کے بعض ارکان استنبول سے روانہ ہو چکے ہیں، تاہم ذرائع کے مطابق پاکستان اس عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے امکان کو مسترد نہیں کر رہا، بتایا گیا ہے کہ چند سینئر حکام ثالثوں کے ساتھ مزید مشاورت کے لیے وہیں موجود ہیں۔

جمعے کے بیشتر حصے میں ثالثوں نے افغان وفد سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور پاکستان کے مؤقف اور مطالبات ان تک پہنچائے، دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ پاکستانی وفد نے جامع، شواہد پر مبنی اور منطقی انداز میں اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد نے ثالثوں کے حوالے اپنے شواہد پر مبنی، منصفانہ اور معقول مطالبات پیش کیے ہیں جن کا واحد مقصد سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ ہے، ثالث ان مطالبات پر افغان وفد سے نکتہ وار بات چیت کر رہے ہیں۔

یہ مذاکرات اکتوبر کے اوائل میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد شروع ہوئے تھے جن میں دونوں جانب کئی فوجی اور شہری جاں بحق ہوئے، اس کے بعد ترکی اور قطر نے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔

پہلا دور دوحہ میں ہوا جس کے نتیجے میں ایک حساس جنگ بندی عمل میں آئی، جبکہ دوسرا دور بھی دوحہ ہی میں منعقد ہوا جس میں صرف یہ طے پایا کہ فریقین جنگ بندی پر عمل درآمد کی تصدیق کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں گے اور مذاکرات جاری رکھیں گے۔

استنبول میں ہونے والا تازہ دور اسی تصدیقی اور نگرانی کے نظام کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے رکھا گیا تھا۔

دوسری جانب افغان مذاکرات کاروں نے جمعے کو دعویٰ کیا کہ ان کی تجاویز منطقی اور پاکستان کے لیے قابلِ عمل ہیں، لیکن اسلام آباد کے مطالبات کو غیر حقیقت پسندانہ اور جارحانہ قرار دیا، اور کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے پاکستان ان کے ذریعے مزید پیچیدگیاں پیدا کرنا چاہتا ہو۔

مذاکرات سے واقف ایک ذریعے کے مطابق افغان وفد نے کہا کہ یہ اب پاکستان کے اپنے فیصلے پر منحصر ہے کہ وہ صورتحال کو کیسے سنبھالتا ہے، استنبول کے کونراڈ ہوٹل میں جہاں مذاکرات ہوئے، ایک ذریعے نے جمعے کی رات کا ماحول ’غیر مثبت‘ قرار دیا۔

دریں اثنا، ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقی نے اتوار کو اپنے پاکستانی اور افغان ہم منصبوں، اسحٰق ڈار اور امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، ایرانی اور افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق اس گفتگو میں دوطرفہ تعلقات اور استنبول میں ہونے والے مذاکرات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق عباس عراقی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات حل کرنے میں ہر ممکن مدد کی پیشکش کی، انہوں نے کہا کہ ’موجودہ صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایران دونوں ممالک کے درمیان مکالمے کے تسلسل اور علاقائی تعاون کے ذریعے کشیدگی کم کرنے کے لیے ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کو تیار ہے‘۔

ایرنا کے مطابق وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے مذاکرات کی تازہ صورتحال سے ایرانی وزیرِ خارجہ کو آگاہ کیا اور علاقائی امن و استحکام کے تسلسل پر زور دیا، دونوں ممالک نے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ضلع وسطی میں خسرہ اور پولیو سے بچاؤ کی مہم کے حوالے سے ایڈوکیسی سیمینار کا انعقاد
  • سینیٹر  عرفان صد یقی  انتقال کر گئے ‘ صدر ‘ وزیراعظم  ‘ وزیر اعلیٰ  دیگر کا اظہارا فسوس 
  • محمد آصف عالمی اسنوکر چیمپئن شپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں جگہ بنانے میں کامیاب
  • کاروباری شعبے کا تعلیمی میدان میں سرمایہ کاری بڑھانا وقت کی ضرورت
  • محسن نقوی کی اسحاق ڈار اور اسپیکر سے ملاقات، 27 ویں ترمیم منظوری کے حتمی مرحلے میں داخل
  • امریکی کروڈ آئل کا دوسرا بحری جہاز بھی پاکستان کی سمندری حدود میں داخل
  • سینیٹ میں نمبر گیم دلچسپ مرحلے میں داخل،حکمران اتحاد2ووٹ سے محروم
  • جی سی ویمن یونیورسٹی فیصل آباد میں پاکستان‘ ترک فرینڈشپ سیمینار 
  • پاکستان اور چین کا نیا سنگِ میل ، خلائی تعاون میں تاریخی پیش رفت
  • پاک افغان کشیدگی پر مذاکرات،اعلیٰ ترک حکام آئندہ ہفتے پاکستان جائینگے، اردوان