UrduPoint:
2025-11-11@22:59:11 GMT

سعودی عرب، غیر ملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے لیے نئے ضوابط جاری

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

سعودی عرب، غیر ملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے لیے نئے ضوابط جاری

ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 ستمبر ۔2025 )سعودی عرب میں کابینہ نے مملکت میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیر غیرملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے حوالے نئے ضوابط جاری کیے گئے ہیں وزیر افرادی قوت و سماجی ترقی کو نکات مرتب کرنے کا اختیار تفویض کردیا گیا ہے. سعودی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی کابینہ نے 22 شعبان 1444 ہجری کے اپنے فیصلہ نمبر585 میں ترمیم کرتے ہوئے وزیر افرادی قوت کو اختیار دیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں قانونی طورپر کام کرنے والے غیرملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے بارے میں وسیع بنیادوں پر ضوابط مرتب کریں جس میں ان امور کا خیال رکھا جائے کہ وہ پیشے فہرست میں شامل نہ ہوں جو مقامی افراد کے لیے مخصوص کئے گئے ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق کابینہ کے فیصلے میں کی گئی ترمیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیرملکیوں کے اہل خانہ کی ملازمت کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے فیس کا تعین وزارتِ خزانہ اور تیل کے ماسوا ذرائع آمدنی کو بڑھانے والے مرکز کے ساتھ مل کرمشاورت سے طے کیا جائے غیرملکیوں کے اہل خانہ پر ملازمت فیس کا تعین عام کارکن پر مقرر فیس کو دیکھ کر کیا جائے گا، یعنی جو فیس عام کارکن کے ورک پرمٹ پر لی جاتی ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے موافق کے لیے ورک پرمٹ کی فیس مقرر کی جائیگی.

واضح رہے کہ مملکت میں قانونی طور پر مقیم غیرملکی جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوتی غیرملکیوں کے اہل خانہ پر فی فردماہانہ 400 ریال فیس مقرر ہے جس کی ادائیگی تین، چھ، نو اور 12 ماہ کے حساب سے اپنی سہولت کے مطابق کی جاسکتی ہے. مذکورہ قانون کے ضوابط مقرر ہونے کے بعد وہ غیرملکی جن کے بچے ملازمت کرنے کے خواہاں انہیں مختلف شعبوں میں ملازمت دی جاسکے گی تاہم اس حوالے سے باقاعدہ طورپر ورک پرمٹ اور اس کی سالانہ فیس کا تعین کیا جانا ہے جس کے بعد باقاعدہ طورپر سرکاری سطح پرمقررہ ضوابط کا اعلان کیا جائے گا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غیرملکیوں کے کی ملازمت اہل خانہ کے لیے

پڑھیں:

سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام

ریاض:

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کی بنیاد پر خطے میں بڑے بھونچال کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے شرائط میں اضافہ کردیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعوے کرتے آئے ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے رواں ماہ شیڈول دورہ امریکا کے موقع پر ایسا ہوتا ہوا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے پر بھونچال آسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثررسوخ مزید گہرا ہوجائے گا۔

ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سفارتی راستوں سے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر ان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور وہ صرف اسی صورت میں معاہدے پر دستخط کرے گا جب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا روڈ میپ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ

ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے یہ پیغام اس لیے بھیجا ہے تاکہ سفارتی طور پر کوئی غلطی نہ ہو اور کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کی پوزیشن واضح کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس میں بات چیت سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کی غلط فہمی سے دور رہنے کے لیے یہ پیغام دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد ان مسلمان ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے۔

دوسری جانب رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان بالکل واضح ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے ممکنہ تعلقات پر اس وقت تک حق میں نہیں ہیں جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔

امریکی تھنک ٹینک کے ماہر پینیکوف کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت دوران ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید واضح انداز میں اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خوشقجی کے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہوگا کیونکہ اس واقعے میں براہ راست محمد بن سلمان پر الزام عائد کیا گیا تھا۔

دوسری جانب محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے تردید کردی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • زرعی ترقیاتی بینک پر 18 ارب روپے پنشن فنڈ ہڑپ کرنے کا الزام
  • حج 1447ہجری کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے اقدامات جاری
  • محسن نقوی کا شاہین چوک انڈر پاس پراجیکٹ کا دورہ، تعمیراتی سرگرمیوں کا معائنہ
  • سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت کے متعلق افواہ؛ اہل خانہ کو مذمت کا بیان جاری کرنا پڑگیا
  • بچوں کو مطالعہ کرنے والا کیسے بنایا جائے؟
  • محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • 9 سے 12 نومبر: حج کانفرنس و نمائش 2025 کی تفصیلات جاری
  • غیر ملکیوں کے زیر انتظام کال سینٹرز میں غیر قانونی سرگرمیاں، 10 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • ہنگری کے وزیراعظم کی وائٹ ہاؤس ترجمان کو ملازمت کی پیشکش