سعودی عرب، غیر ملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے لیے نئے ضوابط جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 ستمبر ۔2025 )سعودی عرب میں کابینہ نے مملکت میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیر غیرملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے حوالے نئے ضوابط جاری کیے گئے ہیں وزیر افرادی قوت و سماجی ترقی کو نکات مرتب کرنے کا اختیار تفویض کردیا گیا ہے. سعودی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی کابینہ نے 22 شعبان 1444 ہجری کے اپنے فیصلہ نمبر585 میں ترمیم کرتے ہوئے وزیر افرادی قوت کو اختیار دیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں قانونی طورپر کام کرنے والے غیرملکیوں کے بچوں کی ملازمت کے بارے میں وسیع بنیادوں پر ضوابط مرتب کریں جس میں ان امور کا خیال رکھا جائے کہ وہ پیشے فہرست میں شامل نہ ہوں جو مقامی افراد کے لیے مخصوص کئے گئے ہیں.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق کابینہ کے فیصلے میں کی گئی ترمیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیرملکیوں کے اہل خانہ کی ملازمت کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے فیس کا تعین وزارتِ خزانہ اور تیل کے ماسوا ذرائع آمدنی کو بڑھانے والے مرکز کے ساتھ مل کرمشاورت سے طے کیا جائے غیرملکیوں کے اہل خانہ پر ملازمت فیس کا تعین عام کارکن پر مقرر فیس کو دیکھ کر کیا جائے گا، یعنی جو فیس عام کارکن کے ورک پرمٹ پر لی جاتی ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے موافق کے لیے ورک پرمٹ کی فیس مقرر کی جائیگی. واضح رہے کہ مملکت میں قانونی طور پر مقیم غیرملکی جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوتی غیرملکیوں کے اہل خانہ پر فی فردماہانہ 400 ریال فیس مقرر ہے جس کی ادائیگی تین، چھ، نو اور 12 ماہ کے حساب سے اپنی سہولت کے مطابق کی جاسکتی ہے. مذکورہ قانون کے ضوابط مقرر ہونے کے بعد وہ غیرملکی جن کے بچے ملازمت کرنے کے خواہاں انہیں مختلف شعبوں میں ملازمت دی جاسکے گی تاہم اس حوالے سے باقاعدہ طورپر ورک پرمٹ اور اس کی سالانہ فیس کا تعین کیا جانا ہے جس کے بعد باقاعدہ طورپر سرکاری سطح پرمقررہ ضوابط کا اعلان کیا جائے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غیرملکیوں کے کی ملازمت اہل خانہ کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے 142 ارکان نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے ووٹ دیا، صدرایمانویل میکروں
پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)فرانس کے صدر ایمانویل میکروں نے کہا ہے کہ فرانس اور سعودی عرب کی شراکت داری سے اقوام متحدہ کے 142 ارکان نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے ووٹ دیا۔عرب ٹی وی کے مطابق انہوںنے کہا کہ سعودی عرب کی کوششوں اور تعاون سے کامیابی مل رہی ہے اور یہ ایک تاریخی مرحلہ ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ اس سے سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت مضبوط ہوگئے ہیں، اسی وجہ سے نیو یارک میں کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ ہوا اور فلسطین ایشو کو حل کرنے پر زور دیا گیا۔ایمانویل میکروں نے زور دے کر کہا کہ نیو یارک کانفرنس کا اعلامیہ سعودی عرب کے ساتھ مضبوط تعلق کے نتیجے میں سامنے آیا، تاکہ غزہ میں جنگ بندی ہو سکے۔(جاری ہے)
یہ ایک جامع اور قابل عمل فریم ورک ہے، جس کے ذریعے دو ریاستی حل کا نفاذ ممکن ہوگا،خطے میں امن و سلامتی کا ثمر سب کو ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دستاویز ایک ایسے خاکے کا اظہار ہے جو غزہ میں جنگ کے خاتمے کا عزم ظاہر کرتی ہے اور ایک پر امن اور پائیدار حل کے راستے کی طرف لے جاتی ہے۔انہوں نے اس امر کو بھی اجاگر کیا کہ سعودی عرب اور فرانس کے درمیان دوستانہ تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں۔ان کی بنیاد مشترکہ ترجیحات ہیں۔ خصوصا انسانی ترقی، ثقافت، معیشت، ٹیکنالوجی اور سکیورٹی سے متعلق معاہدے دونوں کے درمیان اہم ہیں۔فرانسیسی صدر نے اس بات کو اجاگر کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات علاقائی و بین الاقوامی استحکام کے لیے مفید ہیں، ان کے یہ خیالات ان کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے ساتھ ہی سامنے آئے ہیں۔ جہاں انہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور اس بڑے ہونے والے گروپ کا حصہ بن گئے جس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔