عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت؛ شیر افضل مروت کی سابق ڈی پی او کو معافی کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس میں شیر افضل مروت نے سابق ڈی پی او اٹک کو معافی کی پیش کش کردی۔
ہائی کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی سے اگست 2023ء میں اٹک جیل میں ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس راجا انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزار شیر افضل مروت ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران شیر افضل مروت نے سابق ڈی پی او اٹک غیاث گل کو معافی مانگنے کی پیشکش کی۔ عدالت نے اس پیشکش پر ڈی پی او غیاث گل سے تحریری جواب طلب کرلیا۔
شیر افضل مروت نے مؤقف اختیار کیا کہ 8 اگست 2023ء کو ہائی کورٹ نے مجھے، عمیر نیازی اور نعیم حیدر پنجوتھا کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی تھی، تاہم جب ہم اٹک جیل پہنچے تو مسلسل انتظار کے باوجود ملاقات نہیں کروائی گئی۔ بعد میں ڈی پی او اٹک نے ان کے خلاف جعلی مقدمہ درج کروایا، جس میں جھوٹا الزام لگایا گیا کہ ہم نے توڑ پھوڑ اور پولیس کو دھمکیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ جعلی پرچے میں یہاں تک لکھا گیا کہ ہم نے پولیس کی وردی پھاڑی، حالانکہ ایسا کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں۔ ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور 2 سال سے توہین عدالت کیس چل رہا ہے۔ ایسا کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا۔ میں اگر جھوٹ بولوں تو اللہ کا قہر نازل ہو ۔ اگلے روز پولیس نے ایجنسیوں کے ساتھ مل کر مجھے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی۔
شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ وہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہوئے، ان کی ضمانت کنفرم ہوئی اور وہ بری ہوگئے۔
سماعت کے دوران جسٹس راجا انعام امین منہاس نے پوچھا کہ اب آپ کیا چاہتے ہیں؟ جس پر شیر افضل مروت نے کہا کہ میں چاہتا ہوں اس وقت کے ڈی پی او اٹک غیاث گل مجھ سے معذرت کریں یا اپنی غلطی تسلیم کریں۔
بعد ازاں عدالت نے سابق ڈی پی او اٹک کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت اگلے مہینے تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت نے سابق ڈی پی او ڈی پی او اٹک
پڑھیں:
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ
ویب ڈیسک: ٹرائل کورٹس کے ججز سے منسوب بیان پر ایمان مزاری ایڈووکیٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں، ججز کو بتانا چاہیے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، کوئی اور آکر بتائے گا کہ ججز کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر کچھ اور جائے گا۔
پنجاب پولیس کے دو افسروں کے تبادلے
درخواست گزار شہری حافظ احتشام ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فریق نے ججز کے حوالے سے ایک تاثر دیا ہے کہ ججز میں تقسیم ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کونسے ججز کی بات کر رہے ہیں؟ درخواست گزار نے جواب دیا کہ سر ان 5 ججز میں آپ بھی شامل ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار احتشام احمد پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ یہیں پر رک جائیں، آگے ایک لفظ بھی نہ بولیے گا، کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے، صرف اپنے کیس کی حد تک رہیں ہم اس عدالت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔
ویمن گرین شرٹس آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ ٹرافی گھر لانے کیلئے پہلا قدم کل بڑھائیں گی
درخواست گزار نے ایمان مزاری کی پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر پڑھی، جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اس میں توہین عدالت کیسے لگتی ہے؟ آپ اخبار پڑھتے ہیں،وی لاگ سنتے ہیں سب کو آزادی اظہارِ رائے ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ کے ججز کیخلاف تائثر دیا گیا ہے کہ ان پر پریشر ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے کہیں پر کوئی شکایت کی؟ درخواست گزار نے جواب دیا کہ راولپنڈی کے ٹرائل کورٹ کے بارے میں ایمان مزاری نے بات کی ہے۔
سپریم کورٹ میں ای آفس سسٹم کا آغاز
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ کمزور ججز کی نشان دہی کر رہی ہیں اس میں کیا برا ہے، اچھے جج بھی ہوتے ہیں اور نالائق جج بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ توہین عدالت کا کیس کیسے ہے، درخواست گزار نے جواب دیا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز سے متعلق توہین آمیز گفتگو کی گئی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپکے کیس میں تو کوئی جج شکایت نہیں کر رہا، کسی جج نے کوئی شکایت کی ہے؟ ججز بار کونسلز میں جاکر تقریر کرتے ہیں، پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔
بھارت کے سب سے امیر اداکار کا نام سامنے آگیا
عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Ansa Awais Content Writer