امریکی چرچ پر حملے میں ہلاکتیں 4 ہوگئیں؛ حملہ آور سابق فوجی نکلا
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
امریکی ریاست مشی گن میں ہونے والے ہولناک حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 4 ہوگئی اور کم از کم 8 افراد زخمی ہیں جب کہ حملہ آور کے بارے میں تفصیلات سامنے آگئیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشی گن کے علاقے گرینڈ بلانک ٹاؤن شپ میں چرچ آف جیزس کرائسٹ آف لیٹر ڈے سینٹس پر اُس وقت فائرنگ کی گئی جب وہاں بڑی تعداد میں شہری اتوار کی دعائیہ اجتماع کے لیے جمع تھے۔
حملہ آور نے اپنی گاڑی چرچ کے دروازے سے ٹکرائی اور اسلحہ لہراتے ہوئے اندر داخل ہوا۔ اس نے آتش گیر مادہ پھینک کر چرچ کو آگ بھی لگا دی تھی۔
تاریخی چرچ بھی مکمل طور کر خاکستر ہوگیا۔ چرچ میں افراتفری پھیل گئی اور حملہ آور نے اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کی تاکہ زیادہ سے زیادہ سے جانی نقصان ہو۔
پولیس چیف ولیم رینے نے بتایا کہ حملہ آور کو گرفتاری دینے کی پیشکش کی گئی لیکن اس نے انکار کیا۔ بعد ازاں حملہ آور پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حملہ آور کی شناخت 40 سالہ تھامس جیکب سینفورڈ کے نام سے ہوئی ہے جو قریبی شہر برٹن کا رہائشی تھا۔
حملہ آور تھامس جیکب کے بارے میں حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ وہ سابق امریکی فوج اہلکار ہے جس نے یونائیٹڈ اسٹیٹس میرین کورپس میں 2004 سے 2008 خدمات انجام دیں۔
تھامس جیکب اپنی صلاحیتوں کے بنا پر سارجنٹ کے عہدے تک پہنچا تھا اور اس نے 2007 سے 2008 تک عراق جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔
میرین کورپس میں بطور آٹومیٹِو مکینک اور وہیکل ریکوری آپریٹر خدمات انجام دینے والے تھامس جیکب نےعراق سے واپسی کے بعد فوج چھوڑ دی تھی۔
تھامس جیکب نے گُوڈرش ہائی اسکول سے گریجویشن کے بعد ٹرک ڈرائیور کے طور پر کام کیا۔ 2016 میں اس نے برٹن میں ایک گھر خریدا جہاں وہ رہائش پذیر تھا۔
اس کا ایک بیٹا بھی ہے جسے ایک نایاب بیماری ہے۔ اس بیماری میں لبلبہ بہت زیادہ انسولین پیدا کرتا ہے۔ اپنے بیٹے کی بیماری کو وہ ایک ڈراؤنا خواب قرار دیتے ہیں۔
تھامس جیکب شکار بالخصوص مچھلیاں پکڑنے کا شوقین تھا اور اکثر کیموفلاج کپڑوں میں ہرن کے ساتھ یا برفانی جھیلوں میں مچھلیاں پکڑتے اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیا کرتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال اس حملے کے محرک کے بارے میں کچھ پتا نہیں چل سکا۔ حملے کی وجہ کو جاننے کے لیے تھامس جیکب کے گھر کی تلاشی لی جا رہی ہے اور موبائل کا فرانزک کیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تھامس جیکب حملہ ا ور
پڑھیں:
امریکی فوج کا ایک اور مشتبہ منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
امریکا نے مشتبہ منشیات اسمگلنگ میں ملوث ایک کشتی پر مشرقی بحرالکاہل میں حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی سدرن کمانڈ کے مطابق خفیہ معلومات سے ثابت ہوا کہ مذکورہ کشتی منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال ہو رہی تھی اور ایک معروف اسمگلنگ روٹ پر بین الاقوامی پانیوں میں سفر کر رہی تھی۔ بیان کے مطابق کشتی کو جوائنٹ ٹاسک فورس سدرن اسپیئر نے نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیے:لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا
یہ ستمبر کے اوائل سے اب تک منشیات بردار کشتیوں کے خلاف امریکی فوج کا 21واں حملہ ہے۔ پینٹاگون کے مطابق ان کارروائیوں میں اب تک 80 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
ان حملوں کی قانونی حیثیت پر امریکی کانگریس کے ارکان، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی اتحادی ممالک نے سوالات اٹھائے ہیں۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسے مکمل قانونی اختیار حاصل ہے، اور محکمہ انصاف کی قانونی رائے کے مطابق ان کارروائیوں میں شامل فوجی اہلکاروں کو بھی قانونی استثنیٰ حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز
اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا کہ مبینہ منشیات گروہ کارٹیل ڈی لوس سولیس کو غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد امریکا میں اس گروہ کو کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنا جرم ہوگا۔ امریکی حکام کے مطابق یہ گروہ وینزویلا کے مجرمانہ نیٹ ورک ’ٹرین دے اراگوا‘ کے ساتھ مل کر منشیات امریکا تک پہنچاتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو اس کارٹیل کی قیادت کرتے ہیں، تاہم مادورو اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے بحری جنگی جہاز، لڑاکا طیارے اور ایک جوہری آبدوز کیریبین میں تعینات کر دی ہے اور وینزویلا حکومت کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی پر غور جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا کشتی منشیات