ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اسرائیل متفق؛ حماس کا ردعمل بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
ٹرمپ کے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے 20 نکاتی امن منصوبے پر اسرائیلی وزیرعظم نیتن یاہو نے ہامی بھرلی تاہم دوسرے فریق حماس کے ردعمل کا شدت سے انتظار تھا۔
الجزیرہ کے مطابق ہمیشہ سے جنگ بندی معاہدوں پر دوٹوک مؤقف اختیار رکھنے والی حماس نے اسرائیل کی جانب سے متعدد بار معاہدوں سے انحراف کو برداشت کیا ہے۔
جیسے ہی ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم غزہ جنگ بندی کے لیے 20 نکاتی امن منصوبے پر اتفاق کا اعلان کیا، حماس کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
الجزیرہ سے خصوصی بات کرتے ہوئے حماس کے رہنما محمود مرداوی نے بتایا کہ اب تک ہمیں اس امن منصوبے کا تحریری مسودہ موصول نہیں ہوا۔
انھوں نے مزید کہا کہ امن منصوبہ کا مسودہ موصول ہونے کے بعد قیادت مشاورت کرے گی جس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
تاہم انھوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ دوحہ پر اسرائیل نے عین اس وقت حملہ کیا جب حماس قیادت امریکی تجویز پر مشاورت کے لیے جمع ہوئے تھے۔
قبل ازیں ایک اور حماس رہنما غازی حمد نے سی این این سے گفتگو میں کہا تھا کہ اسلحہ غزہ کی قومی فوج کے حوالے کرنے کو تیار ہیں لیکن شرط ہے کہ پہلے وہاں ایک خود مختار مقامی حکومت قائم ہو۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس WhatsAppFacebookTwitter 0 4 October, 2025 سب نیوز
حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے حماس نے یہ مختصر ردعمل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس کا باضابطہ اور تفصیلی جواب چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔ جواب کے لیے صدر ٹرمپ نے حماس کو اتوار 6 بجے تک کا وقت دیا تھا۔
حماس نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر مزید مذاکرات کے خواہ ہیں۔
حماس نے شرط عائد کی کہ اگر اسرائیل غزہ جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنائے تو ہم بھی تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے۔ رہا کردیں گے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ حکومت ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہیں بشرطیکہ یہ ادارہ “فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت” کی بنیاد پر تشکیل پائے۔
حماس کا مزید مطالبہ ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہو۔
حماس کے بقول اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جانا چاہیے اور حماس بھی “ذمہ دارانہ کردار” ادا کرے گی۔
حماس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ غزہ سے متعلق تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں۔
یاد رہے کہ آج ہی صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر غزہ امن منصوبے پر حماس نے اتوار کی شام 6 بجے تک جواب نہیں دیا تو سب مارے جائیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعوامی مفاد ترجیح ہے، کشمیری بھائیوں کے مسائل حل کرینگے، و زیراعظم کا عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدے کا خیرمقدم آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد، بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے، وزارت خارجہ فلوٹیلا کے گرفتار کارکنان نے انتہا پسند اسرائیلی وزیر کے سامنے فلسطین کے حق میں نعرے لگادیے نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے حملے کے خلاف پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی حافظ نعیم الرحمان کا وزیراعظم سے مشتاق احمد کی بازیابی کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور مراکش میں نوجوانوں کی زیر قیادت حکومت مخالف مظاہرے، چھڑپوں میں 300 افراد زخمی جماعت اسلامی آزاد کشمیر کا عوامی ایکشن کمیٹی کی جدوجہد سے علیحدگی کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم