امریکی صدر کے 20 نکاتی امن منصوبے سے غزہ میں جنگ بندی ممکن ہوگی، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 29 September, 2025 سب نیوز

لندن (آئی پی ایس )وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کیلیے امریکی صدر کی جانب سے پیش کیے گئے 20 نکاتی امن منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔وزیراعظم نے امریکی صدر کی جانب غزہ میں جنگ بندی کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے ایک ایسا 20 نکاتی ایجنڈا پیش کیا جس سے غزہ میں جنگ بندی یقینی ہوجائے گی اور میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں خود اس بات کا خواہش مند ہوں کہ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہو تاکہ سیاسی استحکام آئے اور خطے میں معاشی ترقی ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اس بات کا پورا یقین ہے کہ امریکی صدر غزہ کے معاملے کو حقیقی انداز سے دیکھتے ہوئے ہر طرح کی مدد کیلیے بھی تیار ہیں۔

شہباز شریف نے لکھا کہ میں صدر ٹرمپ کی قیادت اور اس جنگ کے خاتمے میں خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کے اہم کردار کا معترف ہوں اور میرا یہ بھی پختہ یقین ہے کہ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے دو ریاستی تجویز پر عمل درآمد ضروری ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسندھ میں کچھ کام کرو تو خوشی ہوگی پر کرو تو سہی، پنجاب کے خلاف بات کی تو چھوڑوں گی نہیں، مریم نواز سندھ میں کچھ کام کرو تو خوشی ہوگی پر کرو تو سہی، پنجاب کے خلاف بات کی تو چھوڑوں گی نہیں، مریم نواز افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کردی انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر عوامی اسمبلی لگانے کا فیصلہ سول سروس ریاست کے نظام، تسلسل اور وقار کی محافظ ہے،قائم مقام صدر ڈی جی آئی ایس پی آر کا آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی سیاست پر طلبا کو مفصل جواب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: امریکی صدر

پڑھیں:

ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر جلد ردعمل دیں گے، حماس رہنما ابو نزال

حماس کے ایک سینئر رہنما نے کہا ہے کہ فلسطینی تنظیم جلد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں جاری اسرائیل کی تقریباً 2 سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے پیش کیے گئے منصوبے پر اپنا ردعمل دے گی۔

 الجزیرہ  ٹی وی کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے کہا کہ گروپ اس منصوبے پر غور کر رہا ہے تاکہ اسرائیل کی جنگ کو روکا جا سکے اور جلد ہی اپنے مؤقف کا اعلان کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور فلسطینی مزاحمت کی نمائندہ جماعت، حماس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایسا مؤقف اپنائے جو فلسطینی عوام کے مفاد میں ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

’ہم اس منصوبے کو اس منطق کے تحت نہیں دیکھ رہے کہ وقت ہماری گردن پر تلوار بن کر لٹک رہا ہے۔‘

اس ہفتے کے آغاز میں وائٹ ہاؤس نے 20 نکاتی منصوبہ جاری کیا، جس میں فوری جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، مرحلہ وار اسرائیلی انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری بین الاقوامی حکومت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو حماس کو تین سے چار دن کی مہلت دی کہ وہ اس منصوبے پر فیصلہ کرے۔

مزید پڑھیں:

اگرچہ فلسطینی عوام جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں، لیکن ان میں سے بیشتر کا ماننا ہے کہ یہ منصوبہ اسرائیل کے حق میں زیادہ جھکاؤ رکھتا ہے۔

ماضی کی بات چیت میں حماس نے مکمل اسرائیلی انخلا، مستقل جنگ بندی اور بے گھر خاندانوں کی واپسی کی ضمانت پر زور دیا ہے۔

دوسری جانب مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالطیف نے پیرس میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ان کا ملک قطر اور ترکی کے ساتھ مل کر حماس کو اس منصوبے کی منظوری پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے اسرائیل کی روزانہ کی جارحیت کو ’نسلی تطہیر اور نسل کشی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔

ادھر وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ توقع کرتے ہیں کہ حماس اس منصوبے کو قبول کرے گی، بصورت دیگر اس کے نتائج بھی ہو سکتے ہیں۔

امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ جنگ بندی میں رکاوٹ کی اصل وجہ حماس ہے۔

مزید پڑھیں:

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف کاجا کالاس نے بھی حماس سے منصوبے کو قبول کرنے، یرغمالیوں کی رہائی اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ان کا ملک صرف اسی صورت منصوبے کی حمایت کرے گا جب یہ دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت کرے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئیل بارو نے کہا کہ حماس کو ہتھیار ڈال دینے چاہییں کیونکہ وہ یہ جنگ ہار چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ کو بیرونی قوتوں کے ذریعے نئے انداز سے تشکیل دینے کی مغربی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے، جو ماضی میں عراق جیسے ممالک میں ناکام ہو چکی ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس منصوبے میں ٹونی بلیئر جیسے متنازع کرداروں کی شمولیت خطے کے عوام کے خدشات میں مزید اضافہ کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی انخلا امریکی صدر بے دخلی حماس خارجہ پالیسی ڈونلڈ ٹرمپ محمد نزال مشرق وسطیٰ نسل کشی نسلی تطہیر وائٹ ہاؤس یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں: شہباز شریف
  • پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم
  • حماس کا امریکی جنگ بندی منصوبہ مسترد کرنے کا عندیہ
  • غزہ میں مکمل امن حاصل کرینگے جو حیرت انگیز کامیابی ہوگی: ٹرمپ
  • مشرق وسطیٰ کا مسئلہ 3 ہزار سال بعد حل ہو سکتا ہے؛ غزہ کے ساتھ پورے حطے میں امن ہوگا، صدر ٹرمپ
  • آئی ایس او پاکستان آج ملک گیر یوم احتجاج منائے گی
  • ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر جلد ردعمل دیں گے، حماس رہنما ابو نزال
  • غزہ جنگ بندی منصوبہ، امیر قطر شیخ تمیم کا امریکی صدر کو فون
  • فوج میں موٹے عہدیداروں کا دور ختم ‘ امریکی وزیر جنگ
  • ٹرمپ کا بیس نکاتی منصوبہ، امن کا وعدہ یا اسرائیل کی جیت؟