حکومتی دعوے اور زمینی حقائق
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
عالمی بینک نے پاکستان میں غربت و افلاس کے حوالے سے اپنی حالیہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ترقی کا موجودہ ماڈل 2018 سے 2025 کے دوران غربت و افلاس کی سطح پر فرق ڈالنے میں ناکام رہا ہے۔
بین الاقوامی پاورٹی انڈیکس کے مطابق پاکستان میں غربت 45 فی صد پر کھڑی ہے، قومی زراعت سکڑ رہی ہے، تعمیرات میں اجرتیں کم، قرضے اور خسارے بڑھ رہے ہیں، سرمایہ کاری کمزور ہے، سیاسی عدم استحکام کاروبار کو تباہ کر رہا ہے، غریبوں کو نوکریاں نہیں مل رہی ہیں اور لاکھوں نوجوان بیرون ملک جانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ طاقتور اشرافیہ پالیسیوں کو اپنے فائدے کے لیے موڑتی ہے اور مقامی حکومتوں کی ناقص ٹیکس پالیسی کا بوجھ زیادہ تر نچلے طبقے پر ڈالا جاتا ہے۔
ورلڈ بینک کے چیف اکانومسٹ کے مطابق غربت کا خاتمہ مختلف عوامل پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں میکرو اکنامک استحکام، افراط زر میں کمی، آمدن میں اضافہ اور ملک کی معیشت کو کھولنا شامل ہے۔
عالمی بینک کی مذکورہ رپورٹ ملک کی مجموعی معاشی صورت حال، عوام کی حالت زار اور سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے نہایت اہمیت کی حامل اور سنجیدہ غور و فکر کی متقاضی ہے۔ موجودہ مخلوط حکومت کے حکمران اور ان کے وزراء تواتر کے ساتھ ملک کی معیشت بہتر ہونے اور غربت میں کمی اور مہنگائی و گرانی نیچے آنے کے دعوے کر رہے ہیں۔ ملک میں سیاسی استحکام اور نظام حکومت کی مضبوطی کی دلیلیں دی جا رہی ہیں۔ جب کہ زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے جس کی ایک جھلک عالمی بینک کی مذکورہ رپورٹ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
کیا قرضوں میں جکڑی ہوئی معیشت کو مستحکم قرار دیا جا سکتا ہے؟ مارچ 2025 تک پاکستان پر مجموعی قرضے اور واجبات کی رقم 89 ہزار 834 ارب روپے سے بھی متجاوز ہو چکی تھی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ملکی قرضہ 51 ہزار 518 ارب روپے اور غیر ملکی قرضہ 36 ہزار 509 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وطن عزیز پر قرضوں کا بوجھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ موجودہ حکومت کا قرضوں پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔ اس وقت آئی ایم ایف کا ایک وفد پاکستان کے دورے پر آیا ہوا ہے اور حکومتی ٹیم مزید قرض حاصل کرنے کے لیے ان سے مذاکرات کر رہی ہے۔
ملک میں غربت و بے روزگاری اور مہنگائی میں برق رفتاری سے اضافہ ہو رہا ہے۔ نوجوان ڈگریاں لے کر نوکری کی تلاش میں سرگرداں و پریشان گھوم رہے ہیں۔ روزگار کے مواقعوں کی عدم دستیابی کے باعث پڑھے لکھے نوجوان چار و ناچار بیرون ملک جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ذہین نوجوان جن سے پاکستان کو فیض پہنچنا چاہیے تھا وہ غیر ممالک میں جا کر وہاں کی معاشی ترقی کا حصہ بن رہے ہیں جو پالیسی سازوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ملک کی نصف کے قریب آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکی ہے۔
بدقسمتی سے اس تعداد میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت کا مہنگائی پر کوئی کنٹرول نظر نہیں آتا، روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتیں بڑھ کر عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔ آٹا اور چینی جیسی اہم اور بنیادی اشیا عوام کو سرکاری نرخوں پر دستیاب نہیں ہیں۔
ملک کے چاروں صوبوں میں آٹے اور چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں صوبائی حکومتیں ناکام نظر آتی ہیں جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں آنے والے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے چاروں صوبوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ غذائی پیداوار میں کمی کے باعث اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافے اور غربت کا گراف اونچا ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی دادرسی کے حوالے سے سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے۔
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سیلاب متاثرین کی مدد کرنا وفاق کی ذمے داری ہے۔ حکومت آئی ایم ایف سے اس ضمن میں بات کرے اور عالمی امداد کی اپیل کی جائے۔ کیا وکلا برادری کا 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان ملک کے سیاسی و عدالتی استحکام کا ضامن ہو سکتا ہے؟ ایسے تلخ زمینی حقائق کی روشنی میں حکومت کے سیاسی، معاشی اور عدالتی استحکام کے دعوؤں کی کیا حقیقت رہ جاتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق رہا ہے ملک کی
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا اجتماع عام استحکام پاکستان اور عوامی بیداری کا باعث بنے گا، سیاسی ‘ مذہبی رہنما
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-01-16
کراچی (رپورٹ: واجد حسین انصاری) مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوںکے رہنمائوںنے جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام (21 تا 23 نومبر 2025ء) کو مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہونے والے عظیم الشان اجتماع عام بعنوان’’ بدل دو نظام ‘‘کے حوالے سے اپنے خصوصی پیغامات میںکہا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماع عام اور اس سلسلے میں روزنامہ جسارت کا شائع ہونے والا خصوصی ایڈیشن ملی وحدت اور قومی استحکام کے جذبے کے فروغ، اتحاد امت، استحکام پاکستان اور عوامی بیداری کا باعث بنے گا، یہ اجتماع پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے روزنامہ جسارت کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماع عام کے موقع پر جسارت کے خصوصی ایڈیشن کی اشاعت بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جو قابل ستائش ہے۔ امیر تنظیم اسلامی پاکستان شجاع الدین شیخ نے اپنے پیغام میںکہا کہ وہ قائدین، کارکنان اور شرکائے اجتماع کو دلی مبارک باد پیش کرتے ہیں، یہ اجتماع عام کارکنان و ارکان اور قائدین کی آپس میں ملاقات کا اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ نیز یہ اجتماع امت مسلمہ میں دینی وفکری بیداری اور اجتماعی نظم و ضبط کے فروغ کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ جماعت اسلامی پاکستان کو اقامت دین، عدل و انصاف کے قیام اور ملک و ملت کی خدمت میں کامیابی عطا فرمائے، آمین اللہ ہم سب کو خلوص و اخلاص، تقویٰ اور باہمی تعاون کے جذبے سے سرشار فرمائے، آمین۔ جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے رہنما اور ملی یکجہتی کونسل سندھ کی مرکزی شوریٰ کے رکن قاضی احمد نورانی صدیقی نے اپنے پیغام میںکہا کہ جماعت اسلامی کا شمار وطن عزیز کی مو ثر دینی و سیاسی جماعتوں میں ہوتا ہے، اپنے قیام سے لے کر آج تک جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کی جدو جہد میں مصروف عمل ہے،21 تا 23 نومبر 2025ء کو لاہور میں جماعت اسلامی کا ہونے والا اجتماع عام اسلامیان پاکستان کے لیے امید کی ایک کرن ہے، یقیناً اس اجتماع سے جہاں جماعت اسلامی سے وابستہ کارکنان کو ازسر نوصف بندی کا موقع ملے گا وہاں دوسری طرف انقلاب کی راہ پر گامزن لاکھوں کارکنان راستے کا ایک اور سنگ میل عبور کریںگے‘ نئے حوصلے، نئے عزم سے بدی کی قوتوں کے مقابلے کے لیے صف بستہ ہوں گے‘ اس عظیم الشان اجتماع سے ملک میں نفاذ اسلام کی منزل قریب ہوگی اور اسلام دشمنوں کے عزائم بے نقاب ہوں گے‘ امید قوی ہے کہ اجتماع اسلامیان پاکستان کو وطن عزیز کے روشن مستقبل کی منظر کشی کرنے میں مدد دے گا، اللہ پاکستان کی تمام دینی جماعتوں کو یکجہت ہوکر عالم کفر کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔ امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ مفتی محمد یوسف قصوری نے اپنے پیغام میںکہا کہ شعائر اسلام، ملی وحدت ، قومی استحکام اور حب الوطنی کے جذبے کو اجاگر کرنے کے لیے روزنامہ جسارت کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے‘ جماعت اسلامی پاکستان کے اجتماع عام ( 21، 22، 23 نومبر 2025ء) کے موقعے پر خصوصی ایڈیشن کی اشاعت بھی اسی سلسلے کی ایک مضبوط کڑی ہے، اسلام کے اس سنہری اصول ( نیکی و تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ و زیادتی پر ایک دوسرے کی مددنہ کرو) کا مصداق یہ خاص ایڈیشن اور اجتماع عام ملی وحدت اور قومی استحکام کے جذبے کو فروغ دینے کا ذریعہ بنے گا۔ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر، سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سربراہ نثار احمد کھوڑونے اپنے پیغا م میںکہا کہ اسلام آباد، کراچی اور حیدرآباد سے بیک وقت شائع ہونے والے روزنامہ جسارت اخبار کی انتظامیہ کو خصوصی ایڈیشن شائع کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، روزنامہ جسارت گزشتہ 5 دہائیوں سے جمہوری اصولوں کے تحت جمہور کے مسائل کو ایوانوں اور ارباب اختیار تک پہنچانے کی جدو جہدکر رہا ہے، امید ہے کے روزنامہ جسارت مستقبل میں بھی جمہوری اصولوں کے تحت عوام کی آواز بنے گا۔ مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری اور جی ڈی اے کے مرکزی رہنما سردار عبدالرحیم نے اپنے پیغام میںکہا کہ روزنامہ جسارت اس جدوجہد کا فکری اور صحافتی ترجمان ہے جو ہمیشہ سچائی، انصاف اور اصولی صحافت کے عزم کی نمائندگی کرتا رہا ہے،ہم دعاگو ہیں کہ جماعت اسلامی کا یہ اجتماع اتحاد امت ، استحکامِ پاکستان اور عوامی بیداری کا باعث بنے، اللہ کرے روزنامہ جسارت اسی طرح مثبت اور باکردار صحافت کے ذریعے قوم کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتا رہے۔ مرکزی مسلم لیگ سندھ کے صدر فیصل ندیم نے اپنے پیغا م میںکہا کہ امید ہے کہ جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہونے والا اجتماع قوم میں اجتماعیت، اتحاد اور اصلاح معاشرے کا پیغام ثابت ہوگا، اجتماع اور مثبت سرگرمیاں جماعتوں میں تحریک اور عوامی بیداری کا بنیادی جزو ہوتی ہیں، بدقسمتی سے پاکستان طویل عرصے سے اختلافات، انتشار اور بیرونی سازشوں کی زد میں رہا ہے، مرکزی مسلم لیگ نے ہمیشہ اپنے اسٹیج اور پلیٹ فارم سے اتحاد، اخوت اور رواداری کا پیغام دیا ہے، ہم خدمت کی سیاست اور معاشرتی تربیت کے خواہاں ہیں۔ مسلم لیگ (ق) کے مرکزی سیکرٹری جنرل، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی اور سابق نائب ناظم کراچی سٹی محمد طارق حسن نے پیغام میںکہا کہ جماعت اسلامی نظریاتی جماعت ہے جو ملک کی سیاست میں اہم مقام رکھتی ہے، امید کرتا ہوں کہ یہ اجتماع نظریہ پاکستان، ملک کی ترقی و خوشحالی اور ریاستی اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے صف بندی کرئے گا‘ جسارت جمہوری تقاضوں، نظریہ کا امین ہے اور اصولی صحافت میں اس کا اولین کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے پیغام میں کہا کہ یہ اجتماع محض ایک سیاسی یا تنظیمی اجتماع نہیں بلکہ امت مسلمہ کی بیداری، شعور اور مزاحمتی فکر کا مظہر ہے۔ میری دعا ہے کہ یہ اجتماع پاکستان میں عدل و انصاف کے قیام، امتِ مسلمہ کے اتحاد اور فلسطین و کشمیر کے مظلوموں کے لیے بیداری و مزاحمت کی نئی لہر کا نقطہ آغاز بنے۔ اہلِ حدیث رابطہ کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر عامر عبداللہ محمدی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں جماعتِ اسلامی پاکستان کے تین روزہ اجتماعِ عام کے موقع پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ اجتماع امتِ مسلمہ میں بیداری، اتحاد اور اصلاحِ معاشرہ کے جذبے کو تقویت دینے کا سبب بنے گا۔ دعا ہے کہ یہ اجتماع قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں سنگِ میل ثابت ہو۔اللہ تعالیٰ اجتما ع کے تمام شرکا کے اخلاص، کوششوں اور دعوتی جدوجہد کو قبول فرمائے۔