روزینہ علی: پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی  کی بد تہذیبی اور  بدتمیزی کا بے سبب نشانہ بننے والے سینئیر صحافی اعجاز احمد کے ساتھ یکجہتی کے لئے صحافیوں کے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے موقع پر  شرمندہ ہونے کی بجائے الٹا قومی اسمبلی میں غل غپاڑہ کرنا شروع کر دیا۔  قومی اسمبلی نے اعجاز احمد کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی بدتمیزی کی مذمت میں قرارداد منظور کر لی۔

کھیل میں سیاست لانے پر بھارتی اپوزیشن کی تنقید، مودی کو آڑے ہاتھوں لے لیا   

کیا واقعہ ہوا

 سینئر صحافی اعجاز احمد سے عمران خان کی بدسلوکی پر پارلیمنٹری رپورٹرز نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کوریج کا بائیکاٹ کر دیا اور پریس گیلری سے واک آؤٹ کر گئے۔

اسلام آباد   میں آج  پاکستان کی اخلاق اور تہذیب سے محروم ہوتی جا رہی سیاست اور  ذمہ دارانہ صحافت ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئیں جب پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں صحافیوں کے ساتھ  پہلے بانی کی بہن کے کارکنوں اور پھر خود بانی عمران خان کی بدتمیزی، ناشائستہ زبان اور  بدسلوکی پر بڑا ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔

لاہوریوں کے لیے خوشخبری

 پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سینئر صحافی اعجاز احمد کے ساتھ غیر شائستہ رویہ اپنانے کے واقعہ کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے  احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کردیا۔

 اس اقدام نے نہ صرف ایوان کے ماحول کو تلخ بنایا بلکہ ملک بھر میں سیاست اور صحافت کے تعلقات پر ایک نئی بحث بھی چھیڑ دی۔

مرنے کے بعد انسانی جسم کےساتھ شروع ہونے والا حیرت انگیز اور دلچسپ عمل

صحافی اعجاز احمد سے عمران خان کی بدسلوکی کا واقعہ کیسے پیش آیا
اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا تو اجلاس کے آغاز پر ہی پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے اراکین نے ہال سے باہر جانے کا فیصلہ کیا۔ صحافیوں کو شکایت تھی کہ وفاقی دارالھکومت میں35 سال سے شائستگی کے ساتھ کام کر رہے سینئر صحافی اعجاز احمد کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان  سے صرف سوال پوچھنے پر نازیبا زبان کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں سوشل میڈیا پر بھی انہیں سخت ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

نوجوانوں کو روزگار کیلئے نیا قدم، نیشنل یوتھ ایمپلائمنٹ پالیسی کابینہ سے منظور

اعجاز احمد نے کیا بتایا
خود اعجاز احمد نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ وہ اسپیکر کی اجازت اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد اڈیالہ جیل گئے تھے تاکہ عمران خان سے حالات اور ملاقات کے حوالے سے معلومات لے سکیں، مگر سوال پوچھنے پر انہیں گالم گلوچ کا سامنا کرنا پڑا۔

اعجاز احمد کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت میں قومی اسمبلی میں تقاریر

لیسکو میں سولر سسٹم سے بجلی کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ

مغرب  کی نماز کے وقفے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو : اعجاز جاکھرانی نے  قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کو بتایا کہ سپیکر صاحب آپ کے حکم پر ہم صحافیوں کے پاس گئے۔ اڈیالہ میں جو صحافیوں کے ساتھ معاملہ ہوا اس پر واک آؤٹ کیا گیا ۔

 امین الحق نے بتایا کہ آج قومی اسمبلی میں احتجاج کرنے والے صحافیوں کے دو مطالبات تھے ایک تو یہ کہ پی ٹی آئی کا کوئی ایم این اے ہونا چاہیے تھا۔ دوسرا یہ کہ قومی اسمبلی سے  صحافیوں کےساتھ بدتمیزی کےاس واقعہ کی مذمت کی جائے۔

سوال کرنے پر صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک کرنا اور گالم گلوچ کرنا غلط ہے۔

ہم اسکی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ایم کیو ایم صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے۔

اعجاز احمد کے ساتھ بدتمیزی کی مذمت میں قومی اسمبلی کی قرارداد

سپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں سینئیر صحافی اعجاز احمد  کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی بدسلوکی  کی مذمت کرنے کی قرارداد پیش کرنے کے لیے رولز معطل کر دیئے۔

قومی اسمبلی کی قرارداد مین کہا گیا، "یہ ایوان سینئر صحافی اعجاز احمد کے ساتھ اڈیالہ جیل میں صحافیوں کے ساتھ ملاقات میں ناشائستہ گفتگو اور دھمکیوں کی مذمت کرتا ہے.

سینئیر صحافی کے ساتھ نہ صرف بدسلوکی کی گئی بلکہ سوشل میڈیا پہ دھمکیاں بھی دی گئیں."

قرارداد  میں کہا گیا، "یہ ایوان اس معاملہ پہ وزارت داخلہ کو فوری کارروائی کرتے ہوئے صحافیوں کو تحفظ دینے کا بھی مطالبہ کرتا ہے."

پی ٹی آئی ن کے قومی اسمبلی میں موجود  ارکان نے قرارداد کی مخالفت کر دی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا،  میڈیا نے عوام کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی، ہم ان کے کردار کو سراہتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے  دعویٰ کیا کہ  ہم نہیں جانتے کہ وہاں جیل میں کیا معاملہ ہوا۔

سپیکر نے پی ٹی آئی کے ارکان کی مخالفت کے باوجود اعجاز احمد کے ساتھ بدتمیزی کی مذمت کی قرار داد   ووٹنگ کیلئے پیش کرنے کی اجازت دے دی  دی۔ سنیئر صحافی اعجاز احمد کے ساتھ اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کی بدتمیزی اور  غیر شائستہ دھمکی آمیز زبان کے استعمال پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ 

مذمت کی قرارداد حکومت ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن کی جانب سے پیش کی گئی۔

قرارداد پر جے یو آئی ف سمیت حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے دستخط  موجود ہیں۔

Caption اعجاز احمد (درمیان) اور دوسرے سینئیر جرنلسٹ سپیکر ایاز صادق کے آفس میں  اڈیالہ جیل کے باہر پیش آنے والے واقعات

پی ٹی آئی کھل کر دہشتگردوں کی حمایت کرے، بچوں کی تصویروں کے پیچھے نہ چھپے: وزیرقانون اعظم  نذیرتارڑ کا  نکتہِ نظر

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا، میں ان لوگوں میں سے ہوں جن کی کوشش رہی کہ  تناؤ نہ ہو۔
 اعظم نذیر تارڑ نے کہا، سینئیر صحافی کو انتہائی غیر مہذب اور غیر شائستہ باتیں کہی گئیں ۔ 

اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی کی قیادت کو مخاطب کر کے کہا،  "آپ کھل کر سامنے آئیں. دہشتگردوں کی  سپورٹ میں ہیں تو سامنے آئیں-   معصوم بچوں کی تصاویر کے پیچھے نہ چھپیں."

اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی کے ارکان سے کہا، "ماحول کو خراب نہ کیا کریں .  دہشتگردوں کی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے  وزیر قانون نے کہا، " ایک لاکھ شہادتوں کا حساب دینے کی بجائے دفاعی اداروں اور افواج پاکستان کے خلاف بات کریں گے تو یہ ایوان ساتھ نہیں کھڑا ہو گا۔"

سپیکر ایاز صادق نے کہا، ہشتگردوں کی حمایت میں یہاں کسی کو بات نہیں کرنے دوں گاـ
 پی ٹی آئی  کے ارکان  ایوان میں احتجاج کرنے کے لئے فرش پر بیتھ گئے۔پی ٹی آئی کے اتحاد کے لیدر  محمود خان اچکزئی بھی  فرش پر  بیٹھ گئے

Waseem Azmet

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: صحافی اعجاز احمد کے ساتھ سینئر صحافی اعجاز احمد اعظم نذیر تارڑ نے صحافیوں کے ساتھ قومی اسمبلی میں سپیکر ایاز صادق قومی اسمبلی کے اڈیالہ جیل میں سینئیر صحافی عمران خان کی پی ٹی ا ئی کے کی قرارداد پی ٹی آئی کے ارکان کی مذمت نے کہا کے بعد

پڑھیں:

بلوچستان اسمبلی : گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور  

 بلوچستان اسمبلی نے گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور کر لی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا   کہ گوادر انٹرنیشنل شہر کے طور پر جانا جاتا ہے معاشی اور جغرافیائی اعتبار سے گوادر اہمیت کا حامل علاقہ ہے ماضی میں گوادر کو سرمائی دارالحکومت بھی قرار دیا جا چکا ہے۔
 قرارداد کے مطابق گوادر کو پورٹ سٹی کا بھی درجہ حاصل ہے افسوس گوادر کو اب تک ایم سی کا درجہ حاصل ہے گوادر ایم سی کے منتخب لوگ وسائل کی کمی کے باعث ترقی میں کردار ادا نہیں کر سکتے۔
 
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت گوادر کو ایم سی سے میونسپل کارپوریشن کا درجہ دے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے سے متعلق اہم اعلان، ایکس سے رابطے
  • پولیس گردی کی مذمت، صحافیوں کے ساتھ ہیں: فضل الرحمن 
  • محمود اچکزئی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کیلیے دوبارہ نامزد
  • پریس کلب پر پولیس کا دھاوا قابلِ مذمت ہے، صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہوں،مولانا فضل الرحمٰن
  • محمود خان اچکزئی کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بننے کا ایک بار پھر امکان
  • وفاقی حکومت نے درخواست کی کہ نائب وزیرِاعظم کی فلسطین پر پالیسی بیان سُن لیں: اعجاز جاکھرانی
  • اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • قومی اسمبلی اجلاس؛ نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا بائیکاٹ
  • جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ
  • بلوچستان اسمبلی : گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور