پنجاب : 24 گھنٹوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 2 کروڑ 60 لاکھ کے جرمانے
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
سٹی42ؒ: پنجاب پولیس ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے بھرپور اقدامات میں مصروف ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 34 ہزار 342 افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے۔
ترجمان پولیس کے مطابق ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 37 ہزار 789 چالان کیے گئے، جن کے نتیجے میں 2 کروڑ 60 لاکھ روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ اس کے علاوہ 703 دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے بھی چالان کیے گئے، جن میں سے کئی گاڑیاں 19 مختلف تھانوں میں بند کی گئیں۔
پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی پر 5 فیصد رعایت کی آج آخری تاریخ
آئی جی پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری رکھی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کے 127 ڈرائیونگ ٹریننگ اسکولز میں شہریوں کو ڈرائیونگ کی باقاعدہ تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
آئی جی پنجاب نے مزید ہدایت کی کہ ٹریفک چالانوں کے نادہندگان سے ریکوری کے لیے مؤثر اور مربوط اقدامات کیے جائیں تاکہ قانون کی مکمل عملداری یقینی بنائی جا سکے۔
برائلرمرغی کے گوشت کی قیمت میں کمی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 ٹریفک قوانین
پڑھیں:
ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر بھاری جرمانہ، ڈی میرٹ پوائنٹس کےنئے نظام پر ایم کیو ایم کی شدید تنقید
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین اسمبلی نے سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں اور ڈی میرٹ پوائنٹس کے نئے نظام پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے اہلِ کراچی کے ساتھ کھلی زیادتی اور حکومت کی نااہلی و کرپشن کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
اراکین اسمبلی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کراچی شہر جو ملک کا معاشی مرکز ہے، برسوں سے پیپلزپارٹی کی متعصب پالیسی، نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے پورا صوبہ بدترین شہری سہولیات کا شکار ہے، سڑکیں گڑھوں سے بھری ہوئی ہیں، ٹریفک سگنلز غیر فعال ہیں، ایسے حالات میں شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ سندھ حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش بھی ہے۔
حق پرست نمائندوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کے اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کراچی کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے جبکہ سڑکوں کی مرمت، نکاسی آب، اور ٹریفک نظام کی بہتری کے بجائے عوام پر جرمانوں کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی میرٹ پوائنٹس کا نظام دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس وقت نافذ ہوتا ہے جب شہریوں کو محفوظ، منظم اور جدید انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے جبکہ کراچی میں تو شہری روزانہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور اب ان پر جرمانوں کی شکل میں مزید ظلم کیا جا رہا ہے۔
سندھ حکومت پچھلے 17 سالوں سے اس صوبے پر حکمرانی کر رہی ہے اس کے باوجود اس شہر اور صوبے کا حال موہنجوداڑو جیسا بنا ہوا، یہ سب پیپلزپارٹی کی نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے، کراچی وفاق کو 70 فیصد جبکہ سندھ کو 90 فیصد ریونیو اکٹھا کرکے دیتا ہے اس کے باوجود اس شہر کو ظلم و جبر اور ناانصافی کے سوا کچھ نہیں ملتا، اس مشکل حالات میں سندھ کی نااہل حکومت عوام کو سہولیات دینے کے بجائے ان پر مزید بوجھ ڈالنے پر تلی ہوئی جسے ہم ہرگز نہیں ہونے دینگے۔
اراکین اسمبلی نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر جرمانوں میں کمی کا اعلان کرے اور شہریوں کو سزا دینے کے بجائے سہولت فراہم کرنے کی پالیسی اپنائے، جبکہ ٹریفک پولیس کی تربیت اور نگرانی کو بہتر بنایا جائے، اور عوامی آگاہی مہمات کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی بحالی کو ترجیح دی جائے تاکہ شہری شعوری طور پر قوانین کی پابندی کر سکیں۔
ساتھ ہی انہوں نے ترقیاتی فنڈز کے شفاف استعمال اور کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔