کبڈی کے کھلاڑی کو میچ جیتے پر قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
لاہور:
کبڈی کے کھلاڑی کو میچ جیتے پر قتل کرنے والے مجرم کو عدالت نے سزائے موت کا حکم دے دیا۔
سیشن کورٹ لاہور میں کیس کی سماعت ہوئی، جس میں پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی، جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج شعیب انور قریشی نے مجرم کو سزائے موت اور 2 لاکھ روپے جرمانے کا حکم سنایا۔
واضح رہے کہ مجرم کے خلاف تھانہ کاہنہ پولیس نے 2022ء میں مقدمہ درج کیا تھا۔ مجرم کے خلاف سرکاری وکیل محمد شبیر خان نے گواہوں کو پیش کیا ۔ پراسیکیوشن کے مطابق مجرم نے میچ ہارنے کی رنجش میں کبڈی کے کھلاڑی کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جرمنی: نائٹ شفٹ میں کام سے بچنے کیلیے مریضوں کو نیند آور دوا دینے والا نرس مجرم قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمنی کے ایک اسپتال سے انسانیت سوز اور نہایت عجیب و غریب واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک مرد نرس کو محض اپنی رات کی ڈیوٹی کے دوران کام سے جی چرانے کی خاطر مریضوں کو زبردستی سلانے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے اس نرس کے جرائم کو انتہائی سنگین نوعیت کا قرار دیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ مجرم کو رہائی کی درخواست دینے کی اجازت بھی نہیں ملے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس نرس پر الزام تھا کہ اس نے رات کی شفٹ کو اپنے لیے پر سکون اور آرام دہ بنانے کی غرض سے زیر علاج مریضوں کو جان بوجھ کر خواب آور اور درد کم کرنے والی ادویات کی ضرورت سے زیادہ خوراکیں دیں۔
یہ نرس اپنی ذمہ داریوں سے بچنا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے اس نے مریضوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ اس نے جن ادویات کا استعمال کیا، ان میں مارفین (Morphine) اور مِیڈازولم (Midazolam) جیسی طاقتور ڈرگز شامل تھیں، جنہیں عمر رسیدہ مریضوں کو زیادہ مقدار میں دینا ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
عدالتی کارروائی کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نرس کے اس ہولناک فعل کی وجہ سے 10 مریض اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 27 سے زائد دیگر مریضوں کی ہلاکت کی کوشش بھی کی گئی۔
عدالت نے ان شواہد اور جرائم کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا۔ مجرم کو نہ صرف عمر قید کی سزا دی گئی بلکہ عدالت نے اس کے جرم کو خاص سنگینی کا جرم قرار دیا، جس کا قانونی مطلب یہ ہے کہ نرس کو سزا کے 15 سال مکمل ہونے کے بعد بھی قبل از وقت رہائی کے لیے اپیل دائر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔