ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت پر اسد عمر نے وزیراعظم سے 7 سوالات پوچھ لیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 ستمبر2025ء ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت پر سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے وزیراعظم شہباز شریف سے 7 سوالات پوچھ لیے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بیان کے ذریعے ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے فلسطین کے حوالے سے کئی دہائیوں سے جاری پاکستان کی پالیسی کو پلٹ دیا، انہوں نے یہ کام بغیر کسی قومی بحث اور قوم کے مینڈیٹ کے کیا ہے، اس ھوالے سے 7 سوالات ہیں جن کے جواب دینے کی ضرورت ہے، جن میں (1) پلان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کو دہشت گردی سے پاک علاقہ بناجا جائے گا، اسرائیل کے بارے میں ایسا ہی کیوں نہیں کہا گیا؟ جو دنیا کا سب سے زیادہ بنیاد پرست ملک ہے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے؟ (2) اسرائیلی یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کر دیا جائے گا لیکن اسرائیل غیرمتعینہ مدت میں مرحلہ وار فوجی انخلاء کرے گا، ہر امن معاہدے کو توڑنے کی اسرائیلی تاریخ کے ساتھ اس پر بھروسہ کیوں کیا جا رہا ہے اور فوری طور پر انخلاء کیوں نہیں ہو رہا؟۔
(جاری ہے)
اسد عمر نے پوچھا کہ (3) آپ 20 لاکھ سے زیادہ کی آبادی کے لیے روزانہ صرف 600 ٹرک امدادی سامان کیسے فراہم کر سکتے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں؟ یہاں تک کہ جنوری 25ء کے معاہدے میں طے شدہ اس سطح کی بھی اسرائیل نے اجازت نہیں دی، (4) امریکہ کی زیر نگرانی ٹیکنو کریٹ حکومت، باقی دنیا کے لیے جمہوریت کے لیکچر اور غزہ کے لیے مؤثر طور پر نوآبادیاتی ٹیکنو کریسی کیوں؟۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ (5) غزہ میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا لیکن نیتن یاہو جس نے گزشتہ سال 5 خودمختار ممالک پر حملہ کیا اور 20 ہزار بچوں سمیت 66 ہزار سے زائد غزہ والوں کو قتل کیا، اسے مداخلت جاری رکھنے کی اجازت ہے؟(6) کہا جارہا ہے جب ری ڈویلپمنٹ کو آگے بڑھایا جاتا ہے تو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے حالات ممکن ہیں یعنی دوسرے لفظوں میں کوئی دو ریاستی حل کئی دہائیوں تک اور شاید کبھی نہیں، آپ اس غداری کی حمایت کیسے کرسکتے ہیں؟ (7) غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کو روکنے اور خالی کرنے کے بارے میں معاہدے میں کوئی لفظ کیوں نہیں ہے؟۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی حمایت کے لیے
پڑھیں:
ابراہیمی معاہدہ پر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی مُبینہ حمایت کی مذمت کرتے ہیں، علامہ باقر زیدی
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ملکی عوام کسی صورت عالمی استعمار کے ابراہیمی معاہدے کی حمایت کو نہیں مانتی، امریکی صدر خطے میں امن کی حقیقی خیر خواہ ہیں تو مٹھی بھر صہیونیوں کی کسی بھی یورپی ممالک میں آبادکاری کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی کا گزشتہ روزامریکی و اسرائیلی صدر کے بیان پر رد عمل میں کہنا تھا کہ ملکی عوام فلسطینی قوم کے ساتھ ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا اولین مقصد اسرائیلی مفادات کا تحفظ ہے، امریکی صدر کی غزہ جنگ بندی کی تجویز نہیں بلکہ سرزمین کا مکمل خاتمہ ہے، ٹرمپ کو جنگ بندی کرانے سے زیادہ اسرائیلی قیدیوں کو چھڑانے کی جلدی ہے، امریکی صدر ابراہیم اکارڈ معاہدہ اسرائیلی مفاد میں پاکستان پر مسلط کررہے ہیں، ابراہیمی معاہدہ پر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی مُبیّنہ حمایت کے انکشاف کی مذمت کرتے ہیں، ملکی عوام کسی صورت عالمی استعمار کے ابراہیمی معاہدے کی حمایت کو نہیں مانتی، امریکی صدر خطے میں امن کی حقیقی خیر خواہ ہیں تو مٹھی بھر صہیونیوں کی کسی بھی یورپی ممالک میں آبادکاری کرائیں، آج دنیا بھر میں مظلوم فلسطینیوں کی حق خود اداریت کی موثر آواز بلندہو رہی ہے، امریکی صدر کا ایجنڈا دنیا بھر میں فلسطین کاز کو تنہا کرنا ہے، ملکی عوام حماس کی اسلامی جدوجہد اور حق خوداردیت کی حامی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں سے اسرائیلی بربریت کا جواں مردی سے مقابلے اور استقامت پر غزہ کی مظلوم عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اسرائیل مغربی کنار ے سمیت غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے، قبلہ اوّل اور سرزمین مقدس سے عقیدتی وابستگی ہر غیرت مند مسلمان کا اثاثہ ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکیس نکاتی ایجنڈا کا ہدف گریٹر اسرائیل منصوبے کی تکمیل ہے، عالمی برادری فلسطینیوں کو اپنے فیصلے خود کرنے کا حق دلوائے، خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، مسئلہ فلسطین کا حل عوامی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیئے، فلسطینی عوام اور اسٹیک ہولڈرز کے بغیر کوئی بھی ایجنڈا قابل قبول نہیں، 21 نکاتی ٹرمپ ایجنڈا فلسطینیوں کی حق خوداردیت کے خلاف ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی اس معاہدے پر توثیق فلسطین کاز کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، حکومت ٹرمپ کے اکیس نکاتی معاہدے کی حمایت سے قبل پارلیمانی و عوامی ریفرینڈم کرائے۔