دھندہ ہے پر گندا ہے، سمانتھا کا انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ کا سامنا کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کی نامور اداکارہ سمانتھا روتھ پربھو نے ایک انٹرویو میں بالی ووڈ اور ساؤتھ انڈسٹری کے بارے میں اہم انکشافات کیے ہیں۔
سمانتھا نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فلمی دنیا بظاہر پرکشش نظر آتی ہے مگر حقیقت میں ’’دھندہ ہے پر گندا ہے‘‘، کیونکہ یہاں خواتین کو اکثر کاسٹنگ کاؤچ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بالی ووڈ کے ساتھ ساتھ جنوبی بھارتی انڈسٹری میں بھی اس مسئلے سے دوچار ہونا پڑا اور دونوں جگہ کوئی نمایاں فرق نہیں پایا۔
یاد رہے کہ سمانتھا جو تامل اور تیلگو فلموں کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکاراؤں میں سے ایک ہیں، اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی خبروں میں رہتی ہیں۔ حال ہی میں ان کے پروڈیوسر راج ندیمورو کے ساتھ قریبی تعلقات کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔
اسی انٹرویو کے دوران انہوں نے انسٹاگرام پر محبت، خود اعتمادی اور عمر کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سمانتھا رتھ پربھو نے کہا کہ خواتین کو اکثر بتایا جاتا ہے کہ تیس برس کے بعد ان کی خوبصورتی اور چمک مدھم پڑ جاتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اصل سکون اور خودی کا احساس اسی وقت ملتا ہے جب انسان دوسروں کو خوش کرنے کے بجائے اپنی حقیقت کو قبول کرتا ہے۔
واضح رہے کہ سمانتھا ان دنوں نیٹ فلکس کی آنے والی ایکشن فینٹسی سیریز رکت یونیورس: دی بلڈی کنگڈم کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کے عسکری ونگ نے جنگ بندی منصوبہ مسترد کردیا، بی بی سی کا بڑا انکشاف
غزہ: برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ نے امریکا کے نئے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس رہنما عزالدین الحداد کا ماننا ہے کہ یہ منصوبہ دراصل حماس کو ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، اسی لیے وہ لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی فریم ورک اسرائیل پہلے ہی قبول کرچکا ہے، لیکن اس میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے اور غزہ کی حکومت میں اس کا کوئی کردار نہ ہو۔
قطر میں موجود حماس کی کچھ سیاسی قیادت منصوبے کو ترامیم کے ساتھ قبول کرنے پر تیار ہیں، مگر ان کا اثر و رسوخ محدود ہے کیونکہ یرغمالیوں پر ان کا کنٹرول نہیں ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ غزہ میں حماس کے قبضے میں 48 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ منصوبے کے تحت پہلے 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی ایک بڑی رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے۔
حماس رہنماؤں کو اس بات پر بھی خدشہ ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد دوبارہ حملے شروع کر سکتا ہے، خاص طور پر اس واقعے کے بعد جب امریکا کی مخالفت کے باوجود دوحہ میں حماس قیادت پر فضائی حملہ کیا گیا۔
مزید برآں، منصوبے میں غزہ کی سرحدوں پر ’سیکیورٹی بفر زون‘ قائم کرنے اور ایک عارضی بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جسے حماس ایک نئی قسم کا قبضہ قرار دیتی ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی منصوبے کی کئی شقوں سے پیچھے ہٹنے کے اشارے دیے ہیں اور کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی مزاحمت کرے گا۔