پاکستانی معیشت میں بہتری، مگر مہنگائی کا دباؤ برقرار رہے گا، اے ڈی بی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ “ایشیائی ترقیاتی آؤٹ لک” میں پاکستان کی معیشت سے متعلق مثبت پیشگوئیاں کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت درمیانی مدت میں ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور مالی سال 2026 میں مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ اصلاحات اور پالیسی استحکام معیشت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
رپورٹ میں مہنگائی کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے کہ 2026 میں افراطِ زر 6 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔ گیس ٹیرف میں متوقع اضافے کو اس کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ تاہم مرکزی بینک محتاط مانیٹری پالیسی اپناتے ہوئے قیمتوں کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرے گا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے اعتراف کیا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پاکستان نے اصلاحات میں پیش رفت کی ہے اور معیشت کے امکانات مجموعی طور پر مثبت ہیں، تاہم ڈھانچہ جاتی مسائل بدستور موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تعمیراتی شعبے کے لیے بجٹ میں دی گئی مراعات کچھ نقصانات کو کم کرنے میں مدد دیں گی، لیکن بار بار آنے والی قدرتی آفات، خصوصاً حالیہ سیلاب، معیشت کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ ان آفات نے انفرا اسٹرکچر اور زرعی زمینوں کو نقصان پہنچایا ہے، جس کے اثرات پیداوار اور شرح نمو پر دباؤ ڈالیں گے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اصلاحات کے تسلسل اور پالیسیوں پر عملدرآمد کے ذریعے معیشت میں رفتار اور اعتماد برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ مالی سال 2026 میں امریکا اور پاکستان کے درمیان ممکنہ تجارتی معاہدہ کاروباری حلقوں کے اعتماد کو مزید بڑھائے گا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر اور سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی طویل المدتی اقتصادی ترقی کا انحصار ملک کے 2 بڑے قومی چیلنجز یعنی تیز رفتار آبادی بڑھوتری اور موسمی خطرات کا مؤثر مقابلہ کرنے پر ہے۔
یہ بات انہوں نے آج اسلام آباد میں پاپولیشن کونسل کی جانب سے منعقدہ ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس (DVIP) کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک اگرچہ میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، مگر آبادی کے دباؤ اور بڑھتے ہوئے موسمی خطرات کے بغیر پاکستان اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ آبادی کی وجہ سے انسانی ترقی کے مسائل جیسے بچوں میں سٹَنٹنگ، تعلیمی غربت، اور مستقبل کے لیے تیار نہ ہونے والا ورک فورس پیدا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیرِاعظم کی زیر صدارت اجلاس، کیش لیس معیشت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار
اسی دوران موسمیاتی تبدیلیاں شدید درجہ حرارت، سیلاب، خشک سالی اور ماحولیاتی نقصان کے خطرات بڑھا رہی ہیں، اور ان کے اثرات زیادہ تر وہی اضلاع محسوس کرتے ہیں جو غربت، کمزور انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ، آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی میں قومی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی اور ان ترجیحات کو بجٹ اور وسائل کی تقسیم میں شامل کرے گی۔
انہوں نے بین الاقوامی تناظر میں مالیاتی اداروں کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا، اور کہا کہ پاکستان کو بھی یہی نقطہ نظر اپنانا ہوگا تاکہ طویل المدتی پائیداری اور مساوی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
سینیٹر اورنگزیب نے پاپولیشن کونسل کی 3 سالہ تحقیق پر مبنی جامع ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس کی تعریف کی اور کہا کہ یہ انڈیکس چھ اہم شعبوں میں تفصیلی تجزیہ فراہم کرتا ہے، جس سے جغرافیائی تفاوت اور سب سے زیادہ خطرے والے اضلاع کی نشاندہی ہوتی ہے، خاص طور پر بلوچستان اور سندھ میں۔
انہوں نے بتایا کہ سماجی کمزوریاں اور موسمی خطرات ایک دوسرے کو بڑھاوا دیتے ہیں، جس سے پہلے ہی پسماندہ آبادی کے لیے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے شہری اور دیہی ہجرت کے بڑھتے رجحان اور غیر رسمی بستیوں میں پانی، صفائی اور حفظان صحت کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے غذائیت اور بچوں کی نشوونما پر پڑنے والے اثرات کی بھی نشاندہی کی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت مستحکم راہ پر، ریٹنگ میں بہتری کی امید: وزیر خزانہ کی موڈیز کو بریفنگ
انہوں نے کہا کہ شہری کمزوریوں پر مزید تحقیق ضروری ہے تاکہ قومی منصوبہ بندی آبادی اور موسمی خطرات کے تمام پہلوؤں کو شامل کر سکے۔
سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ آبادی کی حرکیات اور موسمی اثرات کے درمیان باہمی انحصار کو تسلیم کرنا ضروری ہے اور مستقبل میں وسائل کی تقسیم کے فریم ورک میں وُلنیربلٹی میٹرکس کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان بصیرتوں کو قومی منصوبہ بندی میں شامل کرنا مساوات، مضبوطی اور سب سے زیادہ ضرورت والے اضلاع کو معاونت فراہم کرنے کے لیے اہم ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
DVIP آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب