ہم اپنے جوہری ہتھیاروں کو مزید بہتر بنا رہے ہیں؛ ٹرمپ کا فوجی کمانڈرز سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی کمانڈرز سے خطاب میں امریکی جوہری ہتھیاروں، غزہ امن منصوبے اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر پالیسی بیان دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب کوانٹیکو میں جنرلز اور ایڈمرلز سے خطاب کے لیے ڈائس پر پہنچے تو مزاحیہ انداز میں کہا کہ میں نے کبھی کسی جگہ اتنی خاموش نہیں دیکھی۔
انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہیں پہلے ہی خبردار کیا گیا تھا کہ سامعین بالکل خاموش رہیں گے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ "اگر کسی کو میری بات پسند نہیں تو وہ کمرہ چھوڑ سکتا ہے، لیکن پھر اس کی رینک اور مستقبل بھی گیا۔" جس پر حاضرین ہنس پڑے۔
صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ ہم اپنے جوہری ہتھیاروں کو مزید بہتر اور مؤثر بنا رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اس امید کا بھی کا اظہار کیا کہ ہمیں یہ جوہری ہتھیار کبھی استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کانگو : فوجی عدالت نے سابق صدر کو سزائے موت سنادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کنشاسا (انٹرنیشنل ڈیسک) کانگو کی فوجی عدالت نے سابق صدر جوزف کابلا کو قتل اور بغاوت کے الزامات پر سزائے موت سنا دی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق سزائے موت لیفٹیننٹ جنرل جوزف موتومبو قاتلائی کی سربراہی میں قائم فوجی عدالت نے سنائی۔ سزائے موت سنائے جانے کے وقت سابق صدر جوزف کابلا عدالت میں موجود نہیں تھے کیوں کہ وہ نامعلوم مقام پر روپوش ہیں۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے وہ شاید روانڈا میں ہیں۔واضح نہیں کیا گیا کہ کابلا کو کس طرح اور کب تک گرفتار کرکے لایا جائے گا۔ ان پر روانڈا کے حمایت یافتہ ایم 23 باغیوں کی پشت پناہی کا الزام بھی تھا۔ اس باغی گروپ نے مشرقی کانگو کے وسیع علاقے پر قبضہ کرلیا ہے۔جوزف کابلا نے 2001 ء سے 2019 ء تک تقریباً 20 برس تک حکمرانی کی اور 2023 ء سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ خود ساختہ جلاوطن جوزف کابلا نے حال ہی ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں باغیوں نے اپنا تسلط قائم کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ سابق صدر کے خلاف فوجی عدالت میں کارروائی رواں برس جولائی میں شروع کی گئی تھی جو ان کی غیر موجودگی میں جاری رہی۔ سزائے موت پانے والے کانگو کے سابق صدر کو متعدد سنگین الزامات کا سامنا تھا جن میں، غداری، بغاوت، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم ، قتل، خواتین سے زیادتی اور تشدد شامل ہیں۔ ادھر سابق صدر کابلا کی جماعت نے فوجی عدالت کو ظلم کا ہتھیار اور اس فیصلے کو سیاسی بدعنوانی اور مخالفین کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا۔