فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کا خدشہ، فون جام ہو سکتا ہے سفر نہیں، مشتاق احمد خان کا ویڈیو پیغام
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
غزہ:
غزہ کے لیے امدادی مشن پر روانہ گلوبل صمود فلوٹیلا اسرائیلی بحریہ کے نشانے پر آ گئی ہے۔ قافلے میں شامل پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے ایک ویڈیو پیغام میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آج رات فلوٹیلا پر اسرائیل کی جانب سے حملہ کیا جا سکتا ہے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر جاری کردہ ویڈیو میں مشتاق احمد خان نے بتایا کہ دور سے اسرائیلی جنگی جہاز نظر آنا شروع ہو چکے ہیں، جس کے بعد حملے کا امکان مزید بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر حفاظتی جیکٹس پہن لی ہیں، لیکن ہمارا سفر رکے گا نہیں۔
ہم غزہ سے مزید قریب ہو گئے ہیں اور اب ہمیں دور سے اسرائیلی جہاز اپنی جانب آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ آج رات ہم پر حملہ کیا جائے۔ میرا موبائل پہلے ہی اسرائیل نے جام کر دیا ہے لہذا اب اس ناکارہ فون کو میں سمندر برد کرتا ہوں۔
آپ سب سے یہی اپیل ہے جو میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے… pic.
اپنے پیغام میں مشتاق احمد خان نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ان کا موبائل فون جام کر دیا ہے، جس کے باعث وہ گزشتہ 36 گھنٹوں سے کسی سے رابطے میں نہیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میرا فون جام کرسکتا ہے، لیکن غزہ کی طرف ہمارا سفر نہیں روک سکتا۔
اس جملے کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا موبائل فون سمندر میں پھینک دیا، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے ہم سمندر میں مچھلیوں کی خوراک بن جائیں یا اسرائیلی ڈرون کا نشانہ، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ غزہ کی طرف سفر جاری رہے گا۔
ساتھ ہی انہوں نے پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ اگر آپ غزہ نہیں جا سکتے تو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے پرامن احتجاج کریں اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے اس سے قبل غزہ کے لیے امداد لانے والی کشتیوں میڈلین اور حنظلہ کو بھی روک لیا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مشتاق احمد خان انہوں نے
پڑھیں:
مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی
مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔
حملہ آوروں نے پہلے اپنی کار سے بیریئر کو توڑا اور لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور ناکامی پر باہر آکر راہگیروں پر چاقو کے وار کیے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کی واردات ہے جسے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دو حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر بھی ہلاک کر دیا تاہم مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی سے دھماکا خیز مواد بھی ملا جسے بم ڈسپوزل ماہرین نے ناکارہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے بقول تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے واقعات میں اسلامی جہادی تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ ایک 71 سالہ شخص چاقو کے وار سے ہلاک ہوا جب کہ ایک خاتون، ایک لڑکا اور ایک شخص شدید زخمی ہوا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 10 اکتوبر سے جنگ بندی جاری ہے۔
تاہم اس دوران مغربی کنارے میں اسرائیل کے یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر حملے، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور بیدخل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بین الاقوامی دباؤ پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزراء اور سکیورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ مغربی کانرے میں فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی WAFA نے بتایا کہ گزشتہ روز یہودی آبادکاروں نے بیت لحم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں جبعہ میں فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
جس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے محض تسلی دی تھی کہ حکومت اس تشدد کو روکنے کے لیے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کے لیے بے مثال اور مؤثر اقدامات اُٹھائے گی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے اکتوبر میں فلسطینیوں پر کم از کم 264 حملے کیے جو کہ 2006 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایسے واقعات کا سراغ لگانے کے بعد سے سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں 27 لاکھ فلسطینی آباد ہیں لیکن قابض اسرائیلی حکومت یکے بعد دیگرے زمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے تیزی سے نئی یہودی بستیاں آباد کر رہی ہے۔
حماس نے اس حملے کو مغربی کنارے میں اسرائیلی بدمعاشیوں کا ' فطری ردعمل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششیں ناکام اور نامراد ثابت ہوں گی۔