اگر امن منصوبے پر 4 دن میں دستخط نہ ہوئے تو جہنم کا سامنا ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
امریکی صدر نے ورجینیا میں فوجی افسران سے خطاب میں کہا کہ "ہمیں صرف ایک دستخط چاہیے، اور اگر وہ نہ ہوا تو انہیں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا"۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے پیش کیے گئے امن منصوبے پر حماس کو تین سے چار دن کے اندر جواب دینے کی ڈیڈلائن دے دی ہے۔ یہ منصوبہ اسرائیل کی حمایت سے پیش کیا گیا ہے اور اس میں جنگ بندی، حماس کی جانب سے 72 گھنٹوں میں یرغمالیوں کی رہائی، تنظیم کا مکمل غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کا بتدریج غزہ سے انخلا شامل ہے۔ منصوبے کے مطابق جنگ کے بعد ایک عبوری اتھارٹی تشکیل دی جائے گی جس کی قیادت براہِ راست ڈونلڈ ٹرمپ خود کریں گے۔ عالمی طاقتوں سمیت عرب اور مسلم ممالک نے اس تجویز کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم حماس نے تاحال باضابطہ جواب نہیں دیا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ "اگر دستخط نہ ہوئے تو اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا"۔ امریکی صدر نے ورجینیا میں فوجی افسران سے خطاب میں کہا کہ "ہمیں صرف ایک دستخط چاہیے، اور اگر وہ نہ ہوا تو انہیں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا"۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس نے اندرون و بیرون ملک اپنی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ مشاورت شروع کر دی ہے، جو پیچیدگیوں کے باعث کئی دن لے سکتی ہے۔ قطر نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ حماس اور ترکی کے ساتھ ملاقات کرے گا تاکہ اس منصوبے پر بات آگے بڑھائی جا سکے۔ منصوبے کے تحت حماس کو مستقبل کی حکومت سے مکمل طور پر الگ کر دیا جائے گا، تاہم جو ارکان پرامن سیاسی کردار اپنائیں گے انہیں عام معافی دی جائے گی۔ اس ڈیل میں اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کی شق بھی شامل ہے، جو اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ کے خاتمے کا حصہ ہو گی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
’صدر ٹرمپ غزہ منصوبے پر حماس کے لیے وقت کا تعین خود کریں گے‘
ترجمان کیرولین لیوٹ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ طے کریں گے کہ حماس کو اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ منصوبہ قبول کرنے کے لیے کتنا وقت دیا جائے۔
ترجمان کے مطابق صدر کے تیار کردہ 20 نکاتی منصوبے کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور توقع ہے کہ حماس اسے قبول کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا
20 نکاتی منصوبے کی اہم شقیںاس منصوبے میں فوری جنگ بندی، حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مرحلہ وار اسرائیلی انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کا قیام شامل ہے جو کسی بین الاقوامی ادارے کی نگرانی میں ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ حماس کو منصوبہ قبول کرنے کے لیے 3 سے 4 دن دیے جائیں گے۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ حتمی ڈیڈ لائن ہے یا صدر مزید مہلت دینے پر غور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی حملے، ایک دن میں 57 فلسطینی جاں بحق
حماس کا ردعملذرائع کے مطابق حماس اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے لیکن اس نے ماضی میں بارہا غیر مسلح ہونے کی شرط کو مسترد کیا ہے۔
گزشتہ 2 برسوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے کئی منصوبے پیش کیے جا چکے ہیں، جنہیں مختلف مراحل پر فریقین نے قبول اور پھر رد بھی کیا۔ اس تازہ منصوبے کو ٹرمپ انتظامیہ ایک ’جامع اور قابل قبول‘ حل قرار دے رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حماس صدر ٹرمپ غزہ امن منصوبہ وائٹ ہاؤس