سندھ بلڈنگ، گلشن اقبال بلاک 13ڈی میں خلاف ضابطہ تعمیرات بے قابو
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
ڈائریکٹر نیاز لغاری کے چرچے، عوام نئے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی توجہ کے منتظر
رہائشی علاقے میں تجارتی مقاصد کے لئے غیرقانونی تعمیرات، مقامی لوگوں کا احتجاج
شہر کے معروف رہائشی علاقے گلشن اقبال میں خلاف ضابطہ تعمیرات کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نیاز لغاری کی مبینہ سرپرستی میںآٹو پارٹس کی ورکشاپس،کارپٹ کے شورومز اور موٹر سائیکل مراکز نے رہائشی پلاٹوں پر ناجائز قبضہ جما رکھا ہے ۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی سرگرمیاں نہ صرف شہری حکومت کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی اور سماجی مسائل بھی سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔سروے کے دوران حاصل کی جانے والی زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ 13ڈی ون میں پلاٹ نمبر ایس ٹی تھری بالمقابل مسجد خلفائے راشدین مذکورہ پلاٹ پر دکانیں اور کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات کی چھوٹ خطیر رقم بٹورنے کے بعد دے دی گئی ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے طویل عرصے سے مقیم مقامی رہائشی، انصار احمد کے مطابق، پچھلے کچھ سالوں میں یہاں کے پر سکون ماحول میں اچانک تبدیلی آئی ہے ۔ رات دن آٹو ورکشاپس سے آنے والی ہتھوڑوں کی آوازیں، کارپٹ فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں اور موٹر سائیکل مراکز پر بے تحاشہ ٹریفک نے ہماری روزمرہ کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔” انہوں نے بتایا کہ متعدد بار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں شکایات درج کروائی گئیں، لیکن کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی جا سکی ۔غیرقانونی تعمیرات کے باعث علاقے کے بنیادی ڈھانچے پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ پانی کی سپلائی لائنوں کے ساتھ ساتھ سیوریج سسٹم بھی متاثر ہو رہا ہے ۔ گلیوں میں پارکنگ کی جگہیں کاروباری گاڑیوں نے گھیر لی ہیں، جبکہ رہائشیوں کے لیے راستہ تنگ ہو گیا ہے ۔ بجلی کے غیرقانونی کنکشن بھی عام ہیں، جس سے حادثات کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔دوسری طرف، بعض کاروباریوں کا کہنا ہے کہ وہ روزگار کے حصول کے لیے یہ کام کر رہے ہیں۔ ایک کارپٹ شو روم کے مالک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’ہم نے مناسب اجازت کے بغیر کام شروع تو کیا ہے ، لیکن ہماری گزارش ہے کہ حکومت ہمیں باقاعدہ لائسنس جاری کرے تاکہ ہم قانونی طور پر اپنا روزگار جاری رکھ سکیں‘‘۔شہری حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو یہ مسئلہ پورے شہر میں پھیل سکتا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیاتی ادارے شفافیت کے ساتھ کام کریں اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔گلشن اقبال میں جاری غیر قانونی تعمیرات کی صورت حال اس بات کی عکاس ہے کہ خلاف ضابطہ تعمیرات نہ صرف قانونی مسئلہ ہے بلکہ اس کے سماجی اور اقتصادی اثرات بھی ہیں۔عوام کی توقع ہے کہ وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ جلد از جلد موثر اقدامات اٹھا کر علاقے کے پر سکون ماحول کو بحال کریں گے ۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے گلشن اقبال میں جاری غیر قانونی تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈائریکٹر نیاز لغاری سے رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا ۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: قانونی تعمیرات گلشن اقبال
پڑھیں:
پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کے شناختی کارڈ، موبائل سمز اور پاسپورٹ بلاک کرنے پر غور
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ منصوبے کے تحت ان والدین کے قومی شناختی کارڈ، موبائل فون سمز اور پاسپورٹ بلاک کیے جا سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ’پولیو ویکسین انکار سیل‘ قائم کرنے اور یونین کونسل کی سطح پر انکاری والدین کی تفصیلات طلب کرنے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: سندھ میں پولیو کے 2 نئے کیس رپورٹ، رواں برس میں مجموعی تعداد 29 ہوگئی
انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمے میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، لاپرواہی برتنے والے افسران کو ہٹا دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ سندھ میں رواں برس پولیو کے 9 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں کراچی اور ملیر کے کیسز والدین کے انکار سے جڑے ہیں، جبکہ ماحولیاتی نمونوں میں بھی شہر کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پلانے سے انکار پولیو کے قطرے سندھ شناختی کارڈ بلاک مراد علی شاہ موبائیل سمز بلاک والدین