ہمت کارڈ کے تیسرے مرحلے کا باقاعدہ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
کلیم اختر:محکمہ سوشل ویلفیئر کے زیر اہتمام ہمت کارڈ کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ نے ہمت کارڈ فیز 3 کا باضابطہ طور پرباقاعدہ افتتاح کر دیا ہے،تیسرے مرحلے میں 35,000 افراد کو ہمت کارڈ جاری کئےجائیں گے،پہلے مرحلے میں 40ہزار ،دوسرے مرحلے میں 25ہزار افراد کو ہمت کارڈ ملیں گے۔
دو مراحل میں مجموعی طور پر 65ہزار ہمت کارڈ جاری ہو چکے ہیں،اب 1 لاکھ سپیشل پرسنز کو سہ ماہی 10ہزار 500روپے دئیے جائیں گے۔
’’اپنے ہتھیار ہمارے حوالے کر دو‘‘
وزیراعلیٰ کی ہدایت پر رواں سال 2لاکھ ہمت کارڈ تقسیم ہوں گے،ہمت کارڈ کے ذریعے معذور افراد کو معاشی و سماجی تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
ہمت کارڈ افراد باہم معذوری کو بااختیار بنانے کی جانب انقلابی قدم ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت نے کشمیریوں کے خلاف باقاعدہ جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس
مودی حکومت کے اقدامات ظلم و جبر، نگرانی اور نفسیاتی جنگ پر مبنی نو آبادیاتی ایجنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے کیونکہ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف باقاعدہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فورسز مقبوضہ جموں و کشمیر میں من گھڑت الزامات پر گھروں پر چھاپے مار رہی ہیں، ڈاکٹروں اور بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہیں اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ ایڈوکیٹ منہاس نے کہا کہ بھارتی فورسز آزادی پسند کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے مقبوضہ علاقے میں اندھا دھند چھاپے اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کر رہی ہیں۔
10 نومبر کو لال قلعہ کے واقعے کے بعد سے سینکڑوں بے گناہ کشمیریوں کو جن میں ڈاکٹر، ماہرین تعلیم اور طلباء شامل ہیں، من گھڑت الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے اور دہشت گردی کی جھوٹی کہانیاں گھڑی جا رہی ہیں۔ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) جیسے کالے قوانین کو بغیر ثبوت یا منصفانہ ٹرائل کے من مانی گرفتاریوں کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں، جائیدادوں پر قبضہ کیا جاتا ہے اور لوگوں کو تلاشی کے بہانے ہراساں کیا جاتا ہے جبکہ ”وائٹ کالر عسکریت پسندی” کا لیبل لگا کر جان بوجھ کر پیشہ ور افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ کارروائیاں اختلاف رائے کو دبانے، تعلیم کو جرم بنانے اور آزادی کا مطالبہ کرنے پر کشمیریوں کو سزا دینے کی کوشش ہے۔ مودی حکومت کے اقدامات ظلم و جبر، نگرانی اور نفسیاتی جنگ پر مبنی نو آبادیاتی ایجنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل جبر کے باوجود کشمیری عوام کا جذبہ آزادی غیر متزلزل ہے۔ انہوں نے کہا کشمیریوں کو دہشت زدہ کرنے اور ظلم کا نشانہ بنانے پر بھارت کو بین الاقوامی سطح پر جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔