WE News:
2025-10-04@16:48:40 GMT

فلپائن میں 6.9 شدت کا زلزلہ، 27 افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی

اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT

فلپائن کے وسطی حصے میں منگل کی شب آنے والے 6.9 شدت کے طاقتور زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 27 ہوگئی جبکہ 140 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملبے تلے مزید افراد دبے ہونے کے باعث یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

زلزلہ سیبو صوبے کے شہر بوگو کے ساحل کے قریب رات 10 بجے آیا جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں اور 100 سال سے زائد قدیم چرچ بھی زمین بوس ہوگیا۔ اس دوران کئی علاقوں میں بجلی منقطع رہی۔

یہ بھی پڑھیے: فلپائن میں 7.

5 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری

سیبو صوبہ، جو 34 لاکھ آبادی اور سیاحت کے باعث عالمی شہرت رکھتا ہے، شدید متاثر ہوا۔ ملک کا دوسرا بڑا ہوائی اڈہ، میکتان-سیبو انٹرنیشنل ایئرپورٹ تاہم معمول کے مطابق فعال رہا۔

شمالی سیبو کا علاقہ سان ریمیگیو سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے تاکہ امدادی کارروائیوں میں تیزی لائی جا سکے۔ نائب میئر الفی رینیس نے متاثرین کے لیے کھانے پینے کی اشیاء اور پانی کی فوری فراہمی کی اپیل کی ہے۔ ان کے مطابق بارش کے باعث مشکلات بڑھ گئی ہیں، بجلی معطل ہے اور پانی کی شدید قلت ہے کیونکہ سپلائی لائنیں زلزلے میں ٹوٹ گئی ہیں۔

زلزلہ پیما اداروں کے مطابق، زمین کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر تھی اور 6 شدت تک کے متعدد آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے۔ خوش قسمتی سے سونامی کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کو 105 ٹن امداد روانہ

یاد رہے کہ فلپائن بحرالکاہل کے ‘رِنگ آف فائر’ پر واقع ہے جہاں آتش فشانی سرگرمیاں اور زلزلے عام ہیں۔ رواں سال جنوری میں ملک میں دو بڑے زلزلے آئے تھے لیکن ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، تاہم 2023 میں 6.7 شدت کے زلزلے نے 8 افراد کی جان لی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آفت زلزلہ فلپائن ہلاکتیں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آفت زلزلہ فلپائن ہلاکتیں

پڑھیں:

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) بعض میڈیا رپورٹوں کے مطابق بدھ کو پرتشدد مظاہرں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر بارہ ہو گئی ہے۔ تاہم سرکاری حکام نے تین پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے بتایا کہ جھڑپوں میں 172 پولیس اہلکار اور 50 شہری زخمی بھی ہوئے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، پرتشدد واقعات اس وقت شروع ہوئے جب مسلح مظاہرین، جو بندوقوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے، ان افسران پر حملہ آور ہو گئے جو سڑکوں کی بندش اور املاک کو نقصان سے روکنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔

مقامی پولیس افسر محمد افضل نے تصدیق کی کہ تین پولیس اہلکار اور چھ شہری ہلاک ہوئے، جبکہ آٹھ پولیس اہلکار تشویشناک حالت میں ہیں جنہیں ڈنڈوں اور پتھروں سے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس اہلکاروں کو مکے مار رہے ہیں، ڈنڈوں سے پیٹ رہے ہیں اور ان پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ کچھ مظاہرین کو پولیس کی وردیاں پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز نے فائرنگ نہیں کی تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ہڑتال کے باعث کاروباری اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں اور مواصلاتی نظام بھی بند رہا، جبکہ دھیر کوٹ اور دیگر علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی(جے اے اے سی ) نے اپنے مطالبات میں حکمران طبقات کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 اسمبلی نشستوں کا خاتمہ، علاج معالجہ کی مفت سہولیات، یکساں و مفت تعلیم کی فراہمی، انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا قیام شامل کیا ہے۔

اس کے علاوہ کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، عدالتی نظام میں اصلاحات بھی مطالبات کا حصہ ہیں۔

حکومت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے مذاکرات کے دوران کئی مطالبات تسلیم کر لیے تھے مگر کچھ مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انورالحق نے کہا کہ ان کی حکومت نے مظاہرین کے 90 فیصد مطالبات مان لیے ہیں، جن میں بجلی کے نرخوں میں کمی، مقامی حکومت میں اصلاحات اور مظاہرین پر درج مقدمات کا خاتمہ شامل ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دو مطالبات یعنی وزیروں کی تعداد کم کرنا اور کشمیری پناہ گزینوں کے لیے مخصوص نشستوں کا خاتمہ، صرف قانون سازی کے ذریعے پورے ہو سکتے ہیں۔ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیل

چوہدری انورالحق نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں جانی نقصان کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی کابینہ کے ارکان مظاہرین سے بات چیت کے لیے مظفرآباد اور راولاکوٹ میں موجود ہیں۔

تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ عوام کو اکسا کر بدامنی پھیلانے سے خطہ مزید انتشار اور انارکی کا شکار ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جے اے اے سی نے ابتدا میں پرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا، مگر صورتحال اب ''خطرناک موڑ‘‘ اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی حقوق حاصل کرنے کا ’’مہذب اور پرامن‘‘ راستہ صرف مذاکرات ہیں، اور خبردار کیا کہ تشدد بحران کو مزید گہرا کرے گا۔

خیال رہے تازہ جھڑپیں دو دن بعد ہوئیں جب اتحاد کے ارکان نے مظفرآباد میں ایک امن ریلی پر حملہ کیا، جس میں ایک شخص ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ سال بھی ایسے ہی پرتشدد واقعات کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کرکے سبسڈی دینے پر اتفاق کیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • یو این ادارہ زلزلہ زدہ افغانستان کی زراعت بحال کرنے میں مصروف
  • ایران کے وسطی حصے میں 5.3 شدت کا زلزلہ
  • فلپائن: زلزلے میں 72 افراد ہلاک، 20 ہزار زیادہ بے گھر
  • مانچسٹر :یہودی مذہبی دن یوم کپو پر صہیونی عبادت گاہ کے باہر حملہ ،2 افراد ہلاک،3 شدید زخمی
  • ترکیہ : استنبول میں 5 شدت کا زلزلہ‘ عمارتیں لرز گئیں
  • استنبول میں 5 شدت کا زلزلہ، شہری خوفزدہ ہوگئے
  • برطانیہ؛ یہودی عبادت گاہ پر حملے میں 2 افراد ہلاک اور 3 شدید زخمی
  • پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی
  • فلپائن: 6.9 شدت کا زلزلہ‘عمارتیں زمین بوس‘ 69 افراد ہلاک
  • فلپائن کے خوفناک زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی؛ سیکڑوں زخمی