آئی ایم ایف نے سیلاب سے نقصانات کی حتمی رپورٹ مانگ لی، پنجاب کااپنے وسائل سے متاثرین کی امدادکاعندیہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اسلام آباد:
آئی ایم ایف نے ملک میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی حتمی رپورٹ جلد مانگ لی ہے جب کہ پنجاب نے اپنے ہی وسائل سے متاثرین کی امداد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جس میں پاکستانی حکام نے مشن کو ترقی، افراط زر، ترسیلات زر، برآمدات اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ دی۔
آئی ایم ایف مشن سےصوبائی حکومتوں کے نمائندوں کی ملاقات بھی ہوئی ہے، جس میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نےسیلاب سے ہونے والےنقصانات کی حتمی رپورٹ جلد مانگ لی، تاہم ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے سیلابی نقصانات کے باعث فی الحال سرپلس بجٹ کی نشاندہی سے انکار کردیا ہے اور اپنے وسائل ہی سے سیلاب متاثرین کی امداد کا عندیہ دے دیا ہے۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں سیلاب کےنقصانات کی تخمینہ رپورٹ تیارکی جا رہی ہے۔ سندھ میں 50 ارب اورخیبرپختونخوا میں 30 ارب روپے تک کےنقصانات کا ابتدائی تخمینہ ہے جب کہ سیلاب سے صوبہ بلوچستان میں نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بریفنگ میں عالمی ادارے کو مزید بتایا گیا کہ رواں مالی سال ترسیلات زرریکارڈ 43ارب ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں ترسیلات زر کا ہدف 39.
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال میں چاروں صوبوں نے 1464 ارب روپے کا بجٹ سرپلس دینا ہے۔ گزشتہ مالی سال سرپلس بجٹ میں 280 ارب روپے کی کمی آئی ہے۔ آئی ایم ایف کو دی گئی بریفنگ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.1 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے ایک ارب ڈالر تک محدود رہنے کا امکان ہے۔
بریفنگ میں مزید کہا گیاہے کہ برآمدات 35.2 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے 34.2 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں۔ رواں مالی سال درآمدات کا تخمینہ 65 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس سال مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک جا سکتی ہے جب کہ ستمبرمیں مہنگائی 3.5 سے 4.5 فیصد کےدرمیان رہنے کا تخمینہ ہے اور سیلابی نقصانات کے باعث مہنگائی میں بتدریح اضافے کا خدشہ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف نقصانات کی ترسیلات زر سیلاب سے کے مطابق مالی سال ارب ڈالر
پڑھیں:
گورنر سندھ کا روڈ ٹریفک متاثرین کی یاد کے عالمی دن پر پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹا ف رپورٹر) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے روڈ ٹریفک متاثرین کی یاد کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال ہزاروں ٹریفک حادثات قیمتی جانیں نگل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیز رفتاری اور قوانین کی خلاف ورزی حادثات کی بنیادی وجہ ہے، جبکہ غیر تربیت یافتہ ڈرائیور اور ناقص سڑکیں بھی حادثات میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔گورنر سندھ نے زور دیا کہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد حادثات میں نمایاں کمی لا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں جدید ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے، جبکہ عوامی آگاہی مہمات حادثات کی شرح کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کامران خان ٹیسوری نے مزید کہا کہ ڈرائیوروں کی مناسب تربیت حادثات کے خطرات کو نمایاں طور پر کم کرتی ہے اور ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا میں سختی عوامی تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثات سے بچاؤ کے لیے حکومت اور عوام کو مل کر ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔علاوہ ازیں گورنر سندھ نے واضح کیا کہ عدم برداشت کے خاتمے کے لیے قانون، تعلیم اور شعور کی مضبوطی ناگزیر ہے۔گورنر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ سندھ کی پہچان ہم آہنگی، بھائی چارہ اور مختلف ثقافتوں کا احترام ہے، اور یہی اقدار صوبے کی اصل طاقت ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اختلافِ رائے کے باوجود ایک دوسرے کو قبول کریں، کیونکہ رواداری کمزوری نہیں بلکہ مضبوط کردار اور اعلیٰ اخلاق کی علامت ہے۔گورنر سندھ نے نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ برداشت، امن اور انسانی وقار کا پیغام عام کریں تاکہ معاشرہ مزید مستحکم اور خوشحال بن سکے۔