اسلام آباد:

آئی ایم ایف نے ملک میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی حتمی رپورٹ جلد مانگ لی ہے جب کہ پنجاب نے اپنے ہی وسائل سے متاثرین کی امداد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ  کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جس میں پاکستانی حکام نے مشن کو ترقی، افراط زر، ترسیلات زر، برآمدات اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ دی۔

آئی ایم ایف مشن سےصوبائی حکومتوں کے نمائندوں کی ملاقات بھی ہوئی ہے، جس میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نےسیلاب سے ہونے والےنقصانات کی حتمی رپورٹ جلد مانگ لی، تاہم ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے سیلابی نقصانات کے باعث فی الحال سرپلس بجٹ کی نشاندہی سے انکار کردیا ہے اور اپنے وسائل ہی سے سیلاب متاثرین کی امداد کا عندیہ دے دیا ہے۔

آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ  پنجاب میں سیلاب کےنقصانات کی تخمینہ رپورٹ تیارکی جا رہی ہے۔ سندھ میں 50 ارب اورخیبرپختونخوا میں 30 ارب روپے تک کےنقصانات کا ابتدائی تخمینہ ہے جب کہ  سیلاب سے صوبہ بلوچستان میں نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

بریفنگ میں عالمی ادارے کو مزید بتایا گیا کہ  رواں مالی سال ترسیلات زرریکارڈ 43ارب ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں ترسیلات زر کا ہدف 39.

4 ارب ڈالر رکھا گیا تھا۔ معاشی شرح نمو 4.2 فیصد ہدف کے مقابلے میں  3.7 سے 4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ پنجاب،خیبرپختونخوا میں سیلاب کے بعد تعمیر نو کی سرگرمیوں کے لیے زیادہ ترسیلات زر آنے کا تخمینہ لگایا گیا۔

ذرائع کے مطابق رواں مالی سال میں چاروں صوبوں نے 1464 ارب روپے کا بجٹ سرپلس دینا ہے۔ گزشتہ مالی سال سرپلس بجٹ میں 280 ارب روپے کی کمی آئی ہے۔ آئی ایم ایف کو دی گئی بریفنگ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.1 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے ایک ارب ڈالر تک محدود رہنے کا امکان ہے۔

بریفنگ میں مزید کہا گیاہے کہ برآمدات 35.2 ارب ڈالر ہدف کے مقابلے 34.2 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں۔ رواں مالی سال درآمدات کا تخمینہ 65 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس سال مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک جا سکتی ہے جب کہ ستمبرمیں مہنگائی 3.5 سے 4.5 فیصد کےدرمیان رہنے کا  تخمینہ ہے اور سیلابی نقصانات کے باعث مہنگائی میں بتدریح اضافے کا خدشہ ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف نقصانات کی ترسیلات زر سیلاب سے کے مطابق مالی سال ارب ڈالر

پڑھیں:

کل سے بالائی علاقوں میں بارشوں، بھارت سے 1 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان

—فائل فوٹوز

ڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب عرفان کاٹھیا کا کہنا ہے کہ 5 سے 7 اکتوبر تک بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں کے دوران بھارت کی جانب سے 1 لاکھ کیوسک تک پانی آ سکتا ہے، دریائے ستلج میں 50 ہزار کیوسک جبکہ تھیم ڈیم سے دریائے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا خدشہ ہے۔

سمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، کراچی سے 390 کلو میٹر دور موجود

سمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، جو کراچی سے تقریباً 390 کلو میٹر جنوب، جنوب مغرب کی سمت میں ہے۔

عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کا 21 فیصد سروے مکمل ہو چکا ہے، 27 اکتوبر تک یہ سروے مکمل ہو جائے گا، اب تک 27 اضلاع کے 1 لاکھ 264 سیلاب متاثرین کا ڈیٹا محفوظ کیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا 6 اکتوبر کو بینک آف پنجاب میں جائے گا، تب متاثرین کے اے ٹی ایم کارڈ بننا شروع ہوں گے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ سیلاب کے دوران زخمی ہونے اور انتقال کر جانے والوں، گھروں کے گرنے اور فصلوں اور لائیو اسٹاک کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، امدادی رقوم براہِ راست سیلاب متاثرین کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • کل سے بالائی علاقوں میں بارشوں، بھارت سے 1 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان
  •  پنجاب میں دریاؤں کی صورتحال نارمل، سیلاب متاثرین کی گھروں کی واپسی
  • سیلاب متاثرین کا سروے جاری، 81 ہزار افراد کا ڈیٹا جمع
  • سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب
  • پنجاب میں سیلاب متاثرین کیلیے 1857 ٹیمیں سرگرم، صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا سروے جاری
  • پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا فلڈ سروے، 27 اضلاع سے ہزاروں متاثرین کا ریکارڈ جمع
  • آئی ایم ایف کی ہدایات پر سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار، نقصانات 700 ارب تک پہنچ گئے
  • آئی ایم ایف کی ہدایات، حکومت نے سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کرلیا
  • آئی ایم ایف نے سیلاب نقصانات کی حتمی رپورٹ جلدمانگ لی،پنجاب کااپنے وسائل سے متاثرین کی امدادکاعندیہ
  • کرنٹ اکاؤنٹ، حکومتی اخراجات ہدف کے اندر رہنے چاہئیں، آئی ایم ایف: سیلاب نقصانات پر حتمی رپورٹ مانگ لی