قبلۂ اوّل القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، رجب طیب اردوان
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی میں نئے مقننہ سال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر اردوان کا کہنا تھا کہ جب تک 1967ء کی سرحدوں پر مبنی اور مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت بنانے والی آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی، ترکیہ اپنی جدوجہد جاری رکھے گا، ترکیہ ہر ممکن سیاسی، سفارتی اور انسانی اقدام کرے گا، تاکہ فلسطینی عوام کی زندگیوں میں سکون اور تحفظ لایا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ گذشتہ 2 برس سے غزہ اور فلسطین میں جاری نسل کشی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف سب سے بلند اور مؤثر آواز ترکیہ کی پارلیمان سے اٹھی ہے۔ ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی میں نئے مقننہ سال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وہ پارلیمان ہے، جو 86 ملین عوام کی نمائندگی کرتی ہے، پارلیمان نے 7 مشترکہ بیانیے جاری کرکے قوم کے ضمیر کی بھرپور ترجمانی کی اور عالمی برادری کو یہ واضح پیغام دیا کہ ترکیہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ صدر اردوان نے کہا کہ پارلیمان کی یہ پوزیشن ناصرف داخلی سطح پر عوامی جذبات کی عکاس ہے بلکہ عالمی سطح پر ترکیہ کے اصولی مؤقف کو بھی ظاہر کرتی ہے، غزہ میں ہونے والی اجتماعی قتل و غارت گری کے خلاف ترکیہ نے جو غیر متزلزل مؤقف اختیار کیا ہے، اس سے عالمی سطح پر ایک روشن مثال قائم ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ میں قرارداد اور عالمی اثر
29 اگست کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور نسل کشی کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔ صدر اردوان کے مطابق یہ قرارداد ان تمام عالمی حلقوں کے لیے پیغام ہے، جو ظلم پر خاموش ہیں یا غفلت کی دلدل میں دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت میں پارلیمانی گروپ کی سرگرمیاں بھی ترکیہ کی سفارتی کامیابیوں کا ایک اہم باب ہیں، ان سرگرمیوں کے ذریعے ترکیہ نے ناصرف فلسطینی عوام کی حمایت کا عملی مظاہرہ کیا بلکہ عالمی سطح پر اپنی اصولی پالیسی کو بھی واضح کیا۔
قبلۂ اوّل القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے
صدر اردوان نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی زندگی قبلۂ اوّل القدس کی آزادی کے لیے وقف کر رکھی ہے اور اللّٰہ کی رضا سے اپنے آخری سانس تک فلسطین، قبلۂ اوّل القدس کا بے خوفی سے دفاع کرتے رہیں گے، ترکیہ نے غزہ کے عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا، ہم نے غزہ کو 102 ہزار ٹن سے زائد انسانی امداد بہم پہنچائی، اسرائیل کے ساتھ تجارت مکمل طور پر منقطع کی، عالمی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمے میں فریق بن کر قانونی اقدامات کیے گئے اور درجنوں دیگر سفارتی، قانونی اور معاشی اقدامات کیے گئے، تاکہ غزہ کے بھائیوں کے ساتھ مضبوط اتحاد قائم ہو، فلسطینی عوام جانتے ہیں کہ ہم نے ان کے لیے کیا کیا اور کس قربانی کے ساتھ جدوجہد کی، ان شاء اللّٰہ تاریخ ہمارے مؤقف کو سنہری حروف میں یاد رکھے گی، ان اقدامات کے سب سے بڑے گواہ خود غزہ کے عوام ہیں، جو جانتے ہیں کہ ترکیہ نے ان کے لیے کس جذبے سے کوشش کی۔
ٹرمپ سے ملاقات، غزہ میں خونریزی، عالمی قیادت کے ایجنڈے پر اوّلین ترجیح
صدر اردوان نے انکشاف کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں سب سے پہلا موضوع غزہ میں جاری خونریزی کا خاتمہ تھا، ترکیہ نے عملی تجاویز پیش کیں، ممکنہ راستے دکھائے اور واضح کیا کہ پائیدار امن کے لیے کون سے اقدامات ناگزیر ہیں۔
جنگ اور امن پر ترکیہ کا اصول
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا اور عادلانہ امن کبھی ناکام نہیں ہوتا، فلسطینی عوام اپنی عزت دار جدوجہد کے باعث دنیا کے سب سے زیادہ امن کے مستحق ہیں۔
مستقبل کا وژن
صدر اردوان نے کہا کہ جب تک 1967ء کی سرحدوں پر مبنی اور مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت بنانے والی آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی، ترکیہ اپنی جدوجہد جاری رکھے گا، ترکیہ ہر ممکن سیاسی، سفارتی اور انسانی اقدام کرے گا، تاکہ فلسطینی عوام کی زندگیوں میں سکون اور تحفظ لایا جا سکے۔
شام کی علاقائی سالمیت اور انتباہ
صدر اردوان نے کہا کہ ترکیہ شام کی ارضی سالمیت کا ہمیشہ حامی رہا ہے اور کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے قیام کی اجازت نہیں دے گا، ترکیہ ناصرف اپنے داخلی کرد بھائیوں کے لیے بلکہ سرحد پار کے کردوں کے لیے بھی سب سے بڑا اور مخلص ترین حامی اور پناہ گاہ ہے۔ صدر ترکیہ نے اس امر پر بھی زور دیا کہ یہ کاوشیں کسی عجلت یا جذباتیت کے تحت نہیں بلکہ صبر، خلوص اور تدبر کے ساتھ آگے بڑھائی جا رہی ہیں، تاکہ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے۔ ترک حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوئیں یا فریقین کی جانب سے مثبت جواب نہ ملا تو ترکیہ کی پالیسی اور مؤقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، انقرہ ایسے کسی بھی منظرنامے کو ہرگز قبول نہیں کرے گا، جو شام میں ماضی کے بحران کو دوبارہ جنم دے۔
مشترکہ مستقبل، ترک-کرد-عرب اتحاد
رجب طیب اردوان نے تاریخی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح ترک، کرد اور عرب سلطان الپ ارسلان، صلاح الدین ایوبی اور سلطان محمد فاتح کی افواج میں شانہ بشانہ لڑے اور چناق قلعے میں اسلامی سرزمین کا دفاع کیا، اسی طرح مستقبل میں بھی ترک-کرد-عرب اتحاد خطے میں امن و خوش حالی کی ضمانت ہوگا۔
ترک معیشت، استحکام اور ترقی
صدر اردوان نے کہا کہ اس سال ماہِ اگست میں 45 ماہ کی سب سے کم افراطِ زر ریکارڈ کی گئی، حکومت کا ہدف ہے کہ سال کے آخر تک مہنگائی 30 فیصد سے کم اور 2026ء تک 20 فیصد سے نیچے لائی جائے، بجٹ خسارہ 2025ء میں قومی آمدنی کے تناسب سے 3.
سیاحت کے شعبے سے آمدنی کا نیا ریکارڈ
انہوں نے کہا کہ سیاحت سے 2025ء کی پہلی ششماہی میں 25.8 ارب ڈالرز آمدنی حاصل ہوئی، جو ایک نیا ریکارڈ ہے، اس کے لیے سال کے آخر تک 64 ارب ڈالرز کا ہدف طے کیا گیا ہے، جو باآسانی حاصل کر لیا جائے گا۔
2026ء اصلاحات اور مستقبل کا وژن
صدر اردوان نے کہا کہ 2026ء ترکیہ کی معیشت کے لیے اصلاحات کا سال ہوگا، اس دوران صنعت، زراعت، توانائی اور ٹیکنالوجی میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جائیں گی، مقامی حکومتوں میں مالی نظم و ضبط، شفافیت اور جواب دہی کو مضبوط کیا جائے گا، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ، دفاعی صنعت سمیت تمام شعبوں میں نئی پالیسیاں نافذ ہوں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صدر اردوان نے کہا کہ فلسطینی عوام کی او ل القدس ارب ڈالرز ترکیہ نے ترکیہ کی انہوں نے کے ساتھ سال کے کے لیے
پڑھیں:
عوامی مفاد ترجیح، آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے: وزیراعظم کا معاہدے کا خیرمقدم
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں امن کا قیام اور حالات کا معمول پر آ جانا خوش آئند ہے، عوامی مفاد اور امن ہماری ترجیح ہے، آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے اور مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کی انفرادی اور اجتماعی کاوشوں کو سراہتے ہوئے بھرپور شاباش دی۔
وزیراعظم نے اسے “پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی بڑی کامیابی” قرار دیا اور کہا کہ امن کا قیام اور حالات کا معمول پر آ جانا خوش آئند ہے، سازشیں اور افواہیں آخر کار دم توڑ گئیں اور تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوئے الحمدللہ۔
شہباز شریف نے مذاکرات کی کامیابی پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین کا بھی شکریہ ادا کیا اور امن کے قیام پر مبارکباد دی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہے، عوامی مفاد اور امن ہماری ترجیح ہے اور آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے، کشمیری بھائیوں سے گزارش ہے کہ افواہوں پر کان دھرنے سے گریز کریں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم پہلے بھی کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی ان کے حقوق کا تحفظ کرتے رہیں گے، آزاد کشمیر کے مسائل پر ہمیشہ توجہ رہی ہے اور میری حکومت نے ہمیشہ ترجیح بنیادوں پر ان مسائل کو حل کیا۔
یاد رہے کہ آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج پر وزیراعظم شہباز شریف نے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے عوامی ایکشن کمیٹی کے اراکین سے مذاکرات کے کئی سیشن کئے اور بالآخر رات گئے فریقین کے درمیان تحریری معاہدہ طے پایا۔