سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس زیر سماعت ہے، جس میں انہوں نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے۔

جسٹس طارق جہانگیری نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، کیونکہ فیصلہ یکطرفہ طور پر سنایا گیا اور متاثرہ فریق کو سنے بغیر دیا گیا، جو کہ قانون کے منافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جج کی ڈگری جعلی ہو تو وہ کیسے برخاست ہوسکتا ہے؟

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے نہ صرف فریق بننے کی ان کی درخواست خارج کی بلکہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے کے بنیادی نکتے کو بھی نظرانداز کیا۔

سپریم کورٹ اب اس درخواست پر مزید کارروائی کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ

پڑھیں:

جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل

جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل WhatsAppFacebookTwitter 0 3 October, 2025 سب نیوز

کراچی:(آئی پی ایس) سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی سے متعلق جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر عمران صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت رجسٹرار جامعہ کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں پرسوں نوٹس ملا ہے،جواب کے لیے مہلت دی جائے، اس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے پوچھا کہ جواب کے لیے آپ کو کتنا وقت چاہیے؟ آپ کو مہلت دیتے ہیں لیکن اگر اس دوران درخواست گزار کے خلاف کوئی کارروائی ہوگئی تو کیا ہوگا؟

اس موقع پر بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ فریقین کو جواب کیلئے مہلت دے دیں لیکن تب تک آرڈر معطل کردیں۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ اگربعد ازاں آرڈر واپس ہوگیا تو درخواست گزار کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیسے ہوگا؟ اس کا کون ذمے دار ہوگا؟ یہاں ایک بندے کی زندگی بھر کی کمائی داؤ پر لگی ہے، ڈگری کے معاملے پر کیا متاثرہ فریق کو نوٹس دیا گیا تھا؟

رجسٹرار نے بتایا کہ میری پوسٹنگ نئی ہے، مجھے اس کا علم نہیں، اس پر جسٹس اقبال نے کہا کہ آپ اگر عدالت آئے ہیں تو جواب تو دینا پڑے گا، ہوسکتا ہے ذاتی مفاد کی وجہ سے درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی گئی ہو، 30،35 سال بعد اگر کوئی درخواست دیتا ہے تو متاثرہ فرد کو بلانا چاہیے نہ، فریقین کو سنے بغیر کیے گئے عدالتی فیصلے کی بھی اہمیت نہیں ہوتی، ایکس پارٹی ججمنٹ کو اچھا ججمنٹ نہیں سمجھا جاتا۔

بعد ازاں عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل کردیا اور درخواست کی مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی نے 26 ستمبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کی تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتوشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک بغیر کاروائی کے ملتوی توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک بغیر کاروائی کے ملتوی صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان آئی ایم ایف کا 10اداروں کے قوانین میں ترامیم نہ لانے پر تحفظات کا اظہار، حکومت سے وضاحت طلب اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ: چوہدری محمد ریاض بطور چیف کمشنر بوائے اسکاوٹس فارغ، سرفراز قمر ڈاہا بحال ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر24 ایف آئی آر کا اندراج،532 موٹر سائیکلوں اور60 گاڑیوں کوبھی مختلف تھانوں میں بندکردیاگیا پانچ سال تک استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی جامعہ کراچی سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل
  • سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کی ڈگری منسوخ کرنیکا فیصلہ معطل
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا حکم معطل کردیا
  • جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کر دیا
  • سندھ ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے  سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا