پی آئی اے کی لاہور سے ٹورانٹو جانے والی پرواز 23 گھنٹے تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
قومی ائیرلائن پی آئی اے کی لاہور سے ٹورانٹو جانے والی پرواز 23 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا جہاز انجن سے تیل کے اخراج کے باعث تکنیکی خرابی کا شکار ہوگیا ہے جس کی وجہ سے پرواز میں تاخیر ہوئی۔ جہاز نے آج صبح چار بجے لاہور سے روانہ ہونا تھا جو تاحال روانہ نہ ہو سکا۔
ائیرپورٹ زرائع کے مطابق طیارہ گزشتہ روز چار بجے ٹورانٹو سے لاہور آیا تھا لینڈنگ کے بعد ائیر کرافٹ انجنئیرز نے جہاز کا معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ انجن میں آئل کی لیکیج کا مسئلہ آرہا ہے۔
پی آئی اے انجینئرنگ کا عملہ 34 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی طیارے کی خرابی دور نہ کرسکا جبکہ گزشتہ روز لینڈنگ کے بعد دوران چیکنگ پی آئی اے کے گراؤنڈ انجینئرز کی جانب سے انجن میں خرابی کا بتایا گیا تھا جس کو ٹھیک کرنے کے لیے پی آئی اے انجینئرنگ کی ٹیم آج کراچی سے لاہور آکر خرابی دور کرے گی۔
طیارہ گزشتہ روز 300 سے زائد مسافروں کو ٹورانٹو سے لاہور لایا تھا۔ اس طیارے نے آج صبح بھی 300 سے زائد مسافروں کو لاہور سے ٹورانٹو لے کر جانا تھا۔
واضح رہے کہ پی آئی اے نے کچھ روز قبل ہی خراب طیارے کو ٹورانٹو پرواز کیلئے مرمت کیا تھا۔ پی آئی اے ترجمان کے مطابق جہاز میں فنی خرابی کو دور کیا جارہا ہے، پی آئی اے انجنئیرز خرابی کو دور کر رہے ہیں، خرابی دور کرتے ہی جہاز کو روانہ کر دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام قبول کرنے والی بھارتی خاتون کا پولیس پر شادی ختم کرنے کےلیے دباؤ ڈالنے کا الزام
لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو پاکستانی شہری سے شادی کرنے والی بھارتی خاتون کو ہراساں کرنے سے روک دیا، خاتون نے پولیس کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
نور بی بی ( سرجیت کور) کو ہراساں سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس فاروق حیدر نے سابق سکھ خاتون اور اسکے شوہر کی درخواست پر سماعت کی۔
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو بھارتی خاتون کو ہراساں کرنے سے روک دیا، درخواست میں کہا گیا کہ مذہبی رسومات کےلیے آنے والی بھارتی سکھ خاتون نے اسلام قبول کر کہ ناصر سے نکاح کیا، 8 نومبر کو پولیس نے درخواست گزار کے گھر غیر قانونی ریڈ کیا۔
پولیس حکام نے خاتون پر شادی ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، خاتون نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نکاح کیا، پولیس حکام کے پاس درخواست گزار کے گھر چھاپہ مارنے کی کوئی اتھارٹی نہیں۔
استدعا کی گئی کہ عدالت پولیس کو درخواست گزاروں کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔