سیلاب پر فوری امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے اپنے زور بازو پر معاملات ٹھیک کریں: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیلاب سے متعلق فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوری طور پر بیرونی امداد نہیں مانگی جائے گی اور کوشش ہے کہ مسائل کو اپنے وسائل اور صلاحیت کے ذریعے حل کیا جائے۔
پاکستان بزنس سمٹ پشاور سے خطاب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کا بنیادی کام اب صرف ٹیکس اکٹھا کرنا ہوگا، جبکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ٹیکس پالیسی آفس تیار کرے گا جو ایک مستحکم بجٹ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں نجی شعبے کا اہم کردار ہوتا ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نجی شعبے کو سازگار ماحول فراہم کرے۔ اسی لیے ریگولیٹری میٹریل کی قیمتیں کم کی گئیں تاکہ انڈسٹریز کو سہولت ملے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نجی شعبے کو آگے بڑھانا ہے تو ٹیکس اور دیگر معاملات کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ عوام کا اعتماد معیشت پر بحال ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا،وزارت خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگلا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، بجٹ وزارت خزانہ کے تحت بننے والا ٹیکس پالیسی بورڈ بنائے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ رکن کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ صاحب ٹیکس کلکشن کلاشنکوف سے نہیں ہوتی، تاجروں کے ساتھ تاجروں والا برتاؤ کریں، طالبان یا دہشت گردوں کی طرح برتاؤ نہ کریں۔سینیٹر افنان نے کہا کہ ایف بی آر سیاسی بنیادوں پر نوٹس جاری کرکے تنگ کررہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اب پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا گیا ہے، اب ایف بی آر صرف ٹیکس کلکشن پر فوکس کرے گا،پہلے جون میں بجٹ پیش ہونا ہوتا تھا اور ایک مہینہ پہلے دربار لگا کر بیٹھ جاتے تھے، ایک مہینے میں بجٹ سازی پر کیا مشاورت ہوسکتی ہے، اب یہ پالیسی بورڈ پورا سال بجٹ سازی کے بارے میں مشاورت کرے گا، ٹیکس پالیسی بورڈ کا آفس تکمیلی مراحل میں ہے، اس سے اوپر ایک ایڈوائزری بورڈ قائم کریں گے، اس ایڈوائزری بورڈ میں ماہرین بھی ہوں گے نجی شعبے سے بھی لوگ لیے جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایڈوائزری بورڈ اگرچہ بائنڈنگ نہیں ہوگا مگر مشاورت ضرور ہوسکے گی، سگریٹ ،بیوریج، شوگر سمیت جو بھی شعبہ ہو جہاں بھی کارروائی ہورہی ہے، اسے ہم نے خفیہ نہیں رکھنا، اگر کہیں غلط ہورہا ہے تو اس کی نشاندہی کریں، ہم اس کو دیکھیں گے۔رکن کمیٹی سینیٹر دلاور نے کہا کہ میں خود تمباکو کا زمیندار ہوں، اس سال تین سو روپے کلو میں تمباکو خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے، اس مرتبہ تمباکو کی بمپر فصل ہوئی ہے مگر خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں،پیشگی اقدامات اور اسٹرکچرل بینچ مارکس پر بات چیت ہورہی ہے۔