مشتاق احمد خان کی اہلیہ کا شوہر کی رہائی کے لیے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
غزہ تک امدادی سامان لیجانے کی کوشش میں رواں گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں کو اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی سمندری حدود سے گرفتار کرلیا ہے، جن میں جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی اہلیہ حمیرا طیبہ نے حکومت پاکستان نے اسرائیلی کی غیرقانونی حراست سے اپنے شوہر کی بحفاظت واپسی کے لیے تمام ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صمود فلوٹیلا کی سرگرمیوں پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
سینیٹر مشتاق احمد خان سے رابطے کی بابت انہوں نے بتایا کہ 2 روز قبل ان کا موبائل جام کردیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے ایک ویڈیو میں اسے سمندر میں پھینک دیا تھا، تاہم وہ اپنے ایک ساتھی کے فون کے ذریعے گھر والوں سے رابطے میں رہے۔
مشتاق صاحب کی طرف سے رات تین بجے کے قریب یہ آخری پیغام ہمیں موصول ہوا جس کے بعد سے ہمارا رابطہ منقطع ہے۔
اگرچہ وہ دو سال سے قوم سے اپیل کر رہے تھے کہ غ ز ہ میں انسانیت سوز قتل عام کو رکوانے کے لیے اپنی حکومت @GovtofPakistan پر دباؤ کا ہمارے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ نکلیں اور… pic.
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) October 2, 2025
’لیکن گزشتہ شب جو اسرائیلی حملہ ہوا ہے اور گرفتاریاں کی گئی ہیں، تو اس وقت سے وہ نمبر بھی بند ہوچکا ہے اور ہمارا ان صاحب سے بھی رابطہ ممکن نہیں رہا۔‘
مزید پڑھیں:صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی دھاوا اور گرفتاریاں، عالمی سطح پر احتجاج بھڑک اٹھا، اٹلی میں ہڑتال کا اعلان
حمیرا اطہر کے مطابق کچھ دیر بعد ایک اور نمبر سے مشتاق احمد خان نےان سے رابطہ کرکے بتایا کہ ان کی کشتی کا بھی محاصرہ کرلیا گیا ہے اور کسی بھی لمحے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔
مشتاق احمد خان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جب اسپین، اٹلی اور ترکیہ جیسے ممالک اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے بحری جہاز بھیج سکتے ہیں تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کرسکتا، جبکہ پاکستان نے اسرائیل کو آج تک تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ سے فلسطین کی آزادی کے لیے اس کا واضح مؤقف رہا ہے۔
مزید پڑھیں:’غزہ ہم آرہے ہیں‘، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملوں کے بعد سینیٹر مشتاق کا ویڈیو پیغام
اس سے قبل پاک فلسطین فورم کے سربراہ وہاج احمد کے ہمراہ ایک ویڈیو بیان میں سینیٹر مشتاق احمد خان کی اہلیہ حمیرا طیبہ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ فلوٹیلا کا نہیں بلکہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے اور ان کی امداد کے لیے راہداری کھلوانے کا تھا اور یہ مشن جاری رہے گا۔
’اس سے بھی بدترین صورتحال ٹرمپ پلان کی صورت میں سامنے آئی ہے، جہاں ایک طرف وہ فتح جو اسرائیل گزشتہ 2 سال سے حاصل نہیں کرسکا تھا وہ فتح اسے پلیٹ میں رکھ کر پیش کی جارہی ہے، اور پاکستان اس منصوبے میں شامل ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پاکستان حمیرا اطہر فلسطین گلوبل صمود فلوٹیلا مشتاق احمد خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل پاکستان فلسطین گلوبل صمود فلوٹیلا مشتاق احمد خان مشتاق احمد خان کی اہلیہ سینیٹر مشتاق احمد خان صمود فلوٹیلا کے لیے
پڑھیں:
سینیٹر مشتاق احمد، اسیرِ راہِ حق
اسلام ٹائمز: مشتاق احمد کا نام اب اس فہرست میں شامل ہے جہاں ہر اُس مجاہد کا ذکر ہے جو ظالم کے خلاف ڈٹا رہتا ہے، یہ لمحہ ہمیں بتا رہا ہے کہ حق کی راہ آسان نہیں، لیکن یہ راہ وہی ہے جو تاریخ میں امر کر دیتی ہے، مشتاق احمد آج پابند سلاسل ہے مگر دراصل وہ آزاد ترین انسان ہے اور اسرائیل آج ظاہری طور پر طاقتور ہے مگر دراصل وہ اپنی شکست کے قریب ہے۔ تحریر و تجزیہ: اے محمد
دنیا کے ظالم ایوانوں میں فلسطینی خون کی چیخیں دبائی جا رہی ہیں، اور انہی لمحوں میں ایک مردِ مومن اپنی آواز بلند کر رہا ہے، یہ مردِ حق، سابقہ سینیٹر مشتاق احمد ہے، جو آج اسرائیلی نیوی کی قید میں ہے مگر دراصل وہ آزادی کے آسمان پر سرخرو ہے، مشتاق احمد کا جرم یہ ہے کہ وہ ظالم کے سامنے کلمۂ حق بلند کرتا ہے، وہ فلسطین کے یتیم بچوں اور غزہ کی زخمی ماؤں کے آنسو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے، اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتا ہے، وہ جانتا ہے کہ ظالم کے خلاف کھڑا ہونا آسان نہیں۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ خاموشی ظلم کی طاقت کو بڑھاتی ہے، اسی لئے وہ اپنی آواز کو صدائے احتجاج بناتا ہے اور اپنی گرفتاری کو عزیمت کا نشان۔
اسرائیل کے زنداں میں اگر مشتاق احمد مقید ہے تو حقیقت یہ ہے کہ اُس کی زنجیریں ٹوٹ چکی ہیں، قید خانہ اُس کے جسم کو روک سکتا ہے مگر اُس کی فکر، اُس کی دعا اور اُس کی مزاحمت کو کوئی طاقت قید نہیں کر سکتی، وہ اُس قافلے کا سپاہی ہے جس کے قدموں کو کبھی طاغوت روک نہیں سکا اور نہ روک سکے گا، پاکستانی عوام اور امت مسلمہ کے دل اس وقت زخمی ہیں، لیکن یہ زخم بیداری کے چراغ بن رہے ہیں، یہ گرفتاری ایک صدا ہے کہ ہم سب اُٹھیں، ہم سب بولیں، ہم سب فلسطین اور اپنے اسیر بھائیوں کے لئے میدان میں آئیں۔
سینیٹر مشتاق احمد کا نام اب اس فہرست میں شامل ہے جہاں ہر اُس مجاہد کا ذکر ہے جو ظالم کے خلاف ڈٹا رہتا ہے، یہ لمحہ ہمیں بتا رہا ہے کہ حق کی راہ آسان نہیں، لیکن یہ راہ وہی ہے جو تاریخ میں امر کر دیتی ہے، مشتاق احمد آج پابند سلاسل ہے مگر دراصل وہ آزاد ترین انسان ہے اور اسرائیل آج ظاہری طور پر طاقتور ہے مگر دراصل وہ اپنی شکست کے قریب ہے۔ ہم پر قرض ہے کہ ہم اُس کی حمایت کریں، اُس کی آزادی کے لئے دعا اور جدوجہد کریں اور اُس مشن کو آگے بڑھائیں جو وہ اپنے لہجے اور اپنے عمل سے اُمت کے دلوں میں روشن کرتا ہے، کیونکہ یہ صرف ایک شخص کی گرفتاری نہیں، یہ دراصل حق کے پرچم کا بلند ہونا ہے، اور حق کبھی شکست نہیں کھاتا۔