ایک انوکھے پرندے کی موجودگی نے امریکی ریاست ٹیکساس کے مضافاتی علاقے میں سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

یہ پراسرار پرندہ، جس کے پروں میں نیلا اور سبز دونوں رنگ چمک رہے ہیں، دراصل بلیو جے (Blue Jay) اور گرین جے (Green Jay) کی نسلوں کا ایک نایاب امتزاج (ہائبرڈ) یعنی مخلوط نسل والا ہے جو قدرتی طور پر پیدا ہوا اور جس کا وجود ممکن نہ ہوتا اگر ماحولیاتی تبدیلی اور انسانی پھیلاؤ نہ ہوتے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاپ کسی اتفاق کا نتیجہ نہیں بلکہ وہ علاقائی حدود کی تبدیلی کا اثر ہے جو موسمیاتی تبدیلی اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہوا۔

ماضی میں ان دونوں پرندوں کے قدرتی علاقے 200 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر تھے۔ بلیو جے عام طور پر مشرقی شمالی امریکا میں پایا جاتا ہےب جبکہ گرین جے زیادہ تر میکسیکو اور وسطی امریکا کے گرم علاقوں میں رہتا ہے۔

مگر اب ماحولیاتی تبدیلی نے ان کے راستے آپس میں ملا دیے ہیں اور اس سے کچھ نہایت دلچسپ نتائج نکل رہے ہیں۔ ان دونوں کے ملاپ سے پیدا ہونے والے اس دورنگی نیلے سبز نر کا نام ’برو‘ )grue(  تجویز کیا جا رہا ہے۔

سائنس کی دنیا میں پہلا واقعہ

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ برائن اسٹوکس کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ ہم نے جنگلی ماحول میں ایسا کوئی ہائبرڈ دیکھا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہوا ہو۔

انہوں نے کہا کہ جینیاتی جانچ سے ثابت ہوا کہ یہ نیا پرندہ ایک نر بلیو جے اور مادہ گرین جے کا بچہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف شکل بلکہ رویہ بھی دونوں والدین جیسا یہ پرندہ نہ صرف ظاہری طور پر منفرد ہے بلکہ اس کا رویہ بھی ایک دلچسپ امتزاج ہے۔

یہ دونوں پرندوں کی آوازیں نکالتا ہے اور اس کے پروں میں نیلا اور سبز رنگ حیرت انگیز توازن سے موجود ہے۔ علاوہ ازیں یہ وہ ذہانت بھی ظاہر کرتا ہے جو کوروڈ خاندان کے پرندوں میں دیکھی جاتی ہے۔

فطرت کا انوکھا تجربہ یا نئی شروعات؟

ماہرین اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ آیا یہ صرف ایک وقتی مظہر ہے یا ایسے ہائبرڈز کا ایک نیا سلسلہ شروع ہونے جا رہا ہے۔

بہرحال یہ واقعہ اس بات کی زندہ مثال ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کس طرح قدرت کو نئی راہیں دکھا رہی ہے جن میں بعض اوقات حیرت، خوبصورتی اور فکر انگیزی تینوں شامل ہوتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بلیو جے گروجے گرین جے ماحولیاتی تبدیلی مخلوط نسل پرندہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بلیو جے ماحولیاتی تبدیلی مخلوط نسل پرندہ ماحولیاتی تبدیلی بلیو جے

پڑھیں:

اردن و پاکستان کا تعاون، اعتماد کا روشن سفر

وزیراعظم شہباز شریف سے اردن کے شاہ عبد اللہ دوم نے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم کے ساتھ ساتھ دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے مواقع تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

شاہ عبد اللہ دوئم نے غزہ تنازعہ کے ساتھ ساتھ جنگ کے بعد غزہ میں استحکام اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں اردن کے کردار کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کی تعریف کی۔

 اردن اور پاکستان کے تعلقات وقت کے دھارے میں بارہا آزمائے گئے، مگر ہر آزمائش نے اس رشتے کو مزید مضبوط کیا۔ برادر اسلامی ممالک ہونے کے ناتے دونوں نے نہ صرف مذہبی و تہذیبی رشتوں کو برقرار رکھا، بلکہ سیاسی، دفاعی اور سفارتی محاذوں پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے کی روایت قائم کی۔ آج جب دنیا خطوں، مفادات اور اتحادوں کی ازسر ِنو تشکیل کے عمل سے گزر رہی ہے، ایسے میں اردن اور پاکستان کا تعلق ایک ایسے استحکام کی مثال ہے جسے نہ وقتی دباؤ کمزور کرسکا اور نہ جغرافیائی فاصلے۔ دونوں ممالک نے ہمیشہ امتِ مسلمہ کے اجتماعی مفاد اور خطے میں امن و استحکام کو ترجیح دی ہے۔

فلسطین ہو یا کشمیر۔ اردن اور پاکستان نے انصاف اور انسانی حقوق کے اصولی مؤقف سے کبھی نظر نہیں پھیری۔دفاعی شعبے میں دونوں ممالک کا تعاون محض رسمی نہیں بلکہ باہمی اعتماد کی گہری بنیاد پر قائم ہے۔ پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور اردنی فوج کی صلاحیتوں نے خطے میں ایک متوازن سپورٹ سسٹم پیدا کیا ہے، جو کسی بھی غیر مستحکم ماحول میں قابلِ تحسین ہے۔

البتہ معاشی اور تجارتی میدان وہ شعبے ہیں جہاں دونوں ممالک کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تجارت کا حجم امکانات کے مقابلے میں نہایت کم ہے، اگر دونوں ممالک مشترکہ سرمایہ کاری، فاسفیٹ، توانائی اور ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں تعاون بڑھائیں تو یہ نہ صرف دو طرفہ معیشتوں کے لیے سود مند ہوگا بلکہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں اقتصادی سرگرمیوں کو بھی نئی جہت دے سکتا ہے۔ اردن میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بھی اس تعلق کی زندہ علامت ہے۔ یہ محنت کش نہ صرف اردن کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں بلکہ پاکستان اور اردن کے درمیان ثقافتی رشتوں کو بھی مزید مضبوط کرتے ہیں۔ پاکستان اور اردن کے تعلقات کی تاریخ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے خطے میں امن، تعاون اور اعتماد کے ایسے رشتوں سے جڑی ہے جنھوں نے ہمیشہ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں استحکام اور توازن کی ایک مضبوط علامت کے طور پر اپنا کردار ادا کیا ہے۔

اگلے روز وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی دعوت پر اردن کے بادشاہ شاہ عبد اللہ دوم ابن الحسین دو روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تو یہ محض رسمی سفارتی سرگرمی نہیں تھی بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد، اشتراک اور باہمی احترام کی ایک جیتی جاگتی مثال تھی۔ وفاقی دارالحکومت میں شاہ عبداللہ دوم کے پرتپاک استقبال سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات کی جھلک دکھائی دی بلکہ اس نے خطے میں بدلتی صورتحال کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان نئی جہتوں پر مبنی سفارتی تعاون کی بنیادوں کو مزید مضبوط کیا۔

شاہ عبداللہ دوم کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب خطے میں امن و استحکام شدید نوعیت کے چیلنجوں سے دوچار ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے تنازعات، خصوصاً غزہ کی صورتحال، عالمی طاقتوں کی بدلتی ترجیحات اور علاقائی اتحادوں کی ازسرنو تشکیل کے تناظر میں پاکستان اور اردن جیسے معتدل اور امن کے خواہاں ممالک کا کردار مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد پہنچتے ہی صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کے اراکین کی جانب سے شاہ عبداللہ دوم کا پرتپاک استقبال پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اردن کی اہمیت کا واضح اظہار تھا۔وزیراعظم ہاؤس میں شاہ عبداللہ دوم کے اعزاز میں پروقار استقبالیہ تقریب اور گارڈ آف آنر نے اس دورے کو خصوصی نوعیت عطا کی۔

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور شاہ عبداللہ دوم کے درمیان ہونے والی ملاقات پاکستان اور اردن کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری کو نئی جہتوں سے روشناس کرنے کی جانب اہم قدم تھا۔ ملاقات میں نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا گیا بلکہ اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم اور دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا گیا۔ یہ تمام شعبے وہ اہم میدان ہیں جن میں دونوں ممالک ایک دوسرے کی ضروریات کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور عالمی چیلنجز کے مقابلے میں متوازن حکمتِ عملی اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس موقع پر میڈیا، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اور اردن صرف سفارتی سطح پر ہی نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی روابط بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔ ثقافتی اور تعلیمی تعاون وہ پل ہیں جو قوموں کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔ اردن اور پاکستان دونوں مذہبی، تاریخی اور ثقافتی اقدار کے ایسے امین ہیں جن میں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور آگے بڑھنے کی گنجائش بہت زیادہ ہے۔

میڈیا کے شعبے میں مفاہمت سے دونوں ممالک کے صحافتی ادارے ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو سکیں گے، جب کہ تعلیمی شعبے میں تعاون طلبا اور محققین کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنائے گا۔شاہ عبداللہ دوم نے خطے میں امن و استحکام کے قیام میں پاکستان کے کلیدی کردار کا اعتراف کیا۔ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے شاہ عبداللہ دوم کو پاکستان کے اردگرد خصوصاً افغانستان اور بھارت کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ پاکستان اور اردن دونوں خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے خواہاں ممالک ہیں۔

افغانستان کی صورتحال پورے خطے پر اثرانداز ہوتی ہے جب کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات جنوبی ایشیا کے جغرافیائی سیاسی ماحول میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں، لہٰذا اس تبادلہ خیال سے دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک مشاورت کے دائرے میں وسعت آئی ہے۔وزیراعظم کی جانب سے شاہ عبداللہ دوم کے اعزاز میں دیے گئے خصوصی عشائیے میں وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، فیلڈ مارشلز، اور دیگر اہم وزرا کی شرکت پاکستان اور اردن کے تعلقات کی گہرائی اور اہمیت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ ایسے اعلیٰ سطح پر مراسم دونوں ممالک کے درمیان باہمی احترام اور اعتماد کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

اردن کی جانب سے پاکستان کے عوام اور حکومت کی مہمان نوازی کا اعتراف اور خیرسگالی کے جذبات کا اظہار دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کی دیرپا بنیادوں کی تصدیق کرتا ہے۔ پاکستان اور اردن کے درمیان دفاعی، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کے شعبوں میں پہلے ہی موثر تعاون موجود ہے، جسے مستقبل میں مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، انتہا پسندی اور نئے سیکیورٹی چیلنجز کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون ایک بنیادی ضرورت کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔اس دورے کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر باہمی فائدہ مند تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔

موجودہ جیو پولیٹیکل حالات میں یہ نہایت اہم ہے کہ ترقی پذیر اسلامی ممالک باہمی اتحاد کے ذریعے اپنی پوزیشن مضبوط کریں تاکہ عالمی سطح پر اُن کا مؤثر کردار قائم رہ سکے۔پاکستان اور اردن دونوں امن کے داعی ممالک ہیں۔ دونوں نے ہمیشہ عالمی تنازعات کے حل میں مذاکرات، سفارت اور انسانیت کی بنیاد پر حل تلاش کرنے کی حمایت کی ہے۔ یہی وہ مشترکہ قدر ہے جو دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے۔ شاہ عبداللہ دوم کا حالیہ دورہ اس بات کا واضح پیغام ہے کہ پاکستان اور اردن مستقبل میں ایک دوسرے کے ساتھ نہ صرف مضبوط سفارتی تعلقات کو برقرار رکھیں گے بلکہ نئی راہیں بھی نکالیں گے۔

یہ دورہ یقیناً پاکستان کی سفارتی کامیابیوں میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ پاکستان آج جس معاشی اور سیاسی صورتِ حال سے گزر رہا ہے، اس میں ایسے دورے نہ صرف بیرونی اعتماد میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ سرمایہ کاری، تجارت اور بین الاقوامی تعاون کے نئے دروازے کھولتے ہیں۔ اردن کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے فروغ سے پاکستان کے لیے نئی منڈیاں اور نئے مواقع پیدا ہوں گے، جب کہ اسٹرٹیجک شعبوں میں اشتراک سے دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کی راہ ہموار ہوگی۔

اردن اور پاکستان کا رشتہ ایک مثال ہے کہ دوریاں جغرافیے میں ہوتی ہیں، دلوں میں نہیں۔ یہ تعلق آج بھی اتنا ہی مضبوط ہے جتنا سات دہائیاں پہلے تھا اور مستقبل میں اس کے مزید فروغ کی روشن امید موجود ہے۔شاہ عبداللہ دوم کا یہ دورہ خطے میں امن، ترقی اور اشتراکِ عمل کی ایک مضبوط امید ہے۔ پاکستان اور اردن کے درمیان یہ دوستی آیندہ برسوں میں مزید مستحکم ہوگی اور دونوں ممالک مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر آگے بڑھیں گے۔ یہی وقت کا تقاضا بھی ہے اور یہی دونوں ممالک کے عوام کی امید بھی۔

متعلقہ مضامین

  • محکمہ تعلیم گلگت بلتستان اور گرین ایج کالج کے درمیان سکالرشپ کا معاہدہ
  • 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف
  • ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین
  • کسان خوشحال ہوگا تو ملک کی معیشت مضبوط ہوگی، احسن اقبال
  • اردن و پاکستان کا تعاون، اعتماد کا روشن سفر
  • جہلم کے 39 کسانوں میں گرین ٹریکٹر تقسیم
  • جہلم میں گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت کسانوں میں ٹریکٹرز تقسیم
  • مریم نواز کی گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت 39 کسانوں میں ٹریکٹر تقسیم
  • ٹرمپ کی قریبی ساتھی امریکی صدر کا ساتھ چھوڑ گئیں، سبب کیا بنا؟
  • بیروزگاروں کی سنی گئی :ملک بھر میں ہزاروں سرکاری نوکریاں