ایران سے مذاکرات کا دروازہ اب بھی کھلا ہے: فراسیسی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس کے وزیر خارجہ جان نوئل بارو نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا موقع اب بھی موجود ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کی پابندیاں نافذ ہو چکی ہیں۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق العربیہ اور الحدث کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ میکانزم آف اسنیپ بیک کو فعال کرنا اس بات کا مطلب نہیں کہ بات چیت کا دروازہ بند ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرس اور اس کے شراکت دار مذاکرات کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ تہران سنجیدہ ضمانتیں فراہم کرے۔ یہ گفتگو انہوں نے العلا میں ہونے والی میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کی۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کہا تھا کہ اگر ان کے ملک پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں تو مذاکرات اور مکالمے کا امکان موجود ہے۔
امریکی چینل “این بی سی” کو دیے گئے انٹرویو میں بزشکیان نے کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں رہا۔ ان کے مطابق مغرب دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ تہران اس سمت بڑھ رہا ہے، لیکن یہ بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا: “ہم ہر طرح کی بین الاقوامی نگرانی کے لیے تیار ہیں۔”
یورپی ٹرائیکا نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک پروگرام کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی صدر بزشکیان نے وضاحت کی کہ اگر اس عمل کو روکا جاتا تو عالمی معائنہ کار تمام متاثرہ جوہری تنصیبات کا دورہ کر سکتے تھے، لیکن چونکہ یہ پیشکش مسترد کر دی گئی اس لیے زناد کا عمل آگے بڑھایا گیا۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ یورپی ممالک چاہتے تھے کہ ایران امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرے، تاہم امریکہ نے پہلے ہی شرائط مسلط کر دیں۔ ان کے مطابق: “جب کوئی فریق یہ کہے کہ پہلے ہماری شرائط مانو، پھر بات کریں گے، تو یہ مذاکرات نہیں کہلاتے، اسی لیے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔”
بزشکیان نے کہا کہ ایران امریکی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے اور پابندیاں ختم ہوتے ہی مذاکرات ممکن ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی روکنے اور جوہری ہتھیار بنانے کی کسی بھی کوشش سے دستبردار ہونے پر تیار ہے، تو انہوں نے جواب دیا: “یقیناً، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ ہمیں ہتھیار نہیں بنانے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم تمام بین الاقوامی فریم ورک کے تحت تعاون پر آمادہ ہیں”۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ ایران انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، شرجیل میمن
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔
مصطفیٰ کمال کی میڈیا ٹاک پر ردعمل میں شرجیل میمن نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے بغیر ہوم ورک کے پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ جن بلدیاتی انتخابات کا ذکر کررہے ہیں، انہوں نے زمینی حقائق دیکھ کر بائیکاٹ کیا، انہیں پتا تھا بلدیاتی انتخاب لڑیں گے تو شکست ہوگی۔
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں صوبہ بننے سے متعلق خبردار کردیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر نے مزید کہا کہ سندھ کی تقسیم مشکل نہیں ناممکن ہے، سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ ہم جذباتی جواب دیں اور وہ سیاست کریں، وہ ہر وقت اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم کی سیاست ختم ہوچکی۔
شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے، ان کی بات کا جواب دیا جائے، وہ کہتے ہیں ان کی بات ایک کان سے سنو دوسرے سے نکال دو۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کے ٹوئٹ میں بلدیاتی اداروں کا معاملہ تھا ہی نہیں، نفرت کی سیات بند کریں، ایم کیو ایم اپنی مردہ سیاست میں جان ڈالنا چاہتی ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ 27ویں ترمیم میں بہت سے نکات تھے جن کو پیپلز پارٹی نے قبول نہیں کیا، مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی۔