مراکش میں کرپشن کیخلاف نوجوانوں کے احتجاج پر پولیس فائرنگ، ہلاکتیں 7 ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مراکش میں بدعنوانی اور عوامی وسائل کے غیر شفاف استعمال کے خلاف نوجوانوں کی قیادت میں شروع ہونے والا احتجاج چوتھے روز بھی جاری رہا اور اب اس نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔
جنوبی شہر اگادیر کے نزدیک واقع علاقے لقلیا میں پولیس نے نہتے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں مزید 3 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اب ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 7 تک پہنچ گئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق زخمیوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، جن میں سے کئی نازک حالت میں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ ایک ہزار سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق یہ تحریک ایک نامعلوم گروپ GenZ 212 نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر منظم کی، جس کے بعد ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے، جن کا بنیادی مطالبہ ہے کہ حکومت اربوں ڈالر اسٹیڈیمز اور انفراسٹرکچر پر خرچ کرنے کے بجائے عوام کو اسپتالوں اور اسکولوں جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرے۔
احتجاج کے دوران ایک مقبول نعرہ گونجتا رہا کہ اسٹیڈیم تو بن گئے، اسپتال کہاں ہیں؟
وزیراعظم عزیز اخنوش نے مظاہرین کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے مگر زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے، کیونکہ پولیس طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ انتظامیہ پرامن اجتماع کو کچلنے کے لیے براہ راست گولیاں چلا رہی ہے، جب کہ وزارت داخلہ کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین پولیس سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ تحریک ماہرین کے نزدیک خطے کی ان حالیہ عوامی بغاوتوں کا تسلسل ہے، جو بنگلا دیش، سری لنکا اور نیپال میں دیکھی گئیں، جہاں عوامی دباؤ کے نتیجے میں کرپٹ اور آمر حکومتیں ختم ہوئیں اور شفاف انتخابات کی راہ ہموار ہوئی۔
اس وقت مراکش میں بھی سیاسی و سماجی بے چینی اپنے عروج پر ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ یہ احتجاج فوری طور پر ختم ہونے والا نہیں بلکہ مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب میں احتجاج، جلسوں اور دھرنوں پر پابندی برقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب میں جلسے ،جلوس، دھرنوں پر پابندی برقرار ہے،اس حوالے سے حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع کر دی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پر موجود پابندی میں ہفتہ 22 نومبر تک دفعہ 144 کے تحت توسیع کی گئی ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ دفعہ 144 کے تحت چار یا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔ اسی طرح پنجاب بھر میں ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے تحت لاو ¿ڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہے جبکہ اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر مکمل پابندی ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کےلیےکیا گیا۔
حکومت پنجاب نے دہشت گردی اور امن عامہ کے خدشات کے پیش نظر احکامات جاری کیے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے واضح کیا کہ دفعہ 144 کے تحت پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازہ اور تدفین پر نہیں ہوگا۔
اسی طرح سرکاری فرائض کی انجام دہی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں پابندی سے مثتنا ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ لاو ¿ڈ ا سپیکر صرف اذان اور جمعہ کے خطبہ کےلیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کےلیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے اور شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کےلیے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے ہفتہ 22 نومبر تک دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے اور عوامی آگاہی کیلئے نوٹیفیکیشن کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت کی گئی ہے۔