اسلام آباد پولیس کی نیشنل پریس کلب میں توڑ پھوڑ‘ صحافیوں پر تشدد‘ حکومت کی غیر مشروط معافی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد میں پولیس نے نیشنل پریس کلب کے باہر آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرے کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر تشدد کیا، بعد ازاں پولیس نے پریس کلب کے دروازوں پر لاتیں ماریں اور دیواریں پھلانگ کر پولیس اہلکار اندر داخل ہوگئے۔ پولیس نے کلب کے اندر بھی صحافیوں پر بدترین تشدد کیا اور ان کے کیمرے بھی توڑ دیے۔ پولیس کیفے ٹیریا میں داخل ہوگئی جہاں توڑ پھوڑ کی اور کھانا کھانے میں مصروف صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ علاوہ ازیں وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد پر غیرمشروط معافی مانگ لی۔ وزیر مملکت داخلہ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی واقعے کا پتا چلا میں نے شدید مذمت کی اور میں آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں، مجھے وزیر داخلہ محسن نقوی نے فوری طور پر بھیجا ہے۔انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعے پر میں صحافیوں سے معذرت کرتا ہوں، یہ واقعہ اچانک پیش آیا ہے۔ طلال چودھری نے کہا کہ کشمیر ایکشن کمیٹی کے چند لوگ احتجاج کر رہے ہیں، پولیس ان مظاہرین کو گرفتار کرنے پریس کلب آئی جنہوں نے ایس پی اور ایس ایچ اے سے بدتمیزی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آپ جو فیصلہ کریں گے ہم اسے من و عن تسلیم کریں گے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیشنل پریس کلب اسلام ا باد صحافیوں پر کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد پولیس نے پریس کلب پر دھاوا بول دیا، کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ
اسلام آباد پولیس نے پریس کلب پر دھاوا بول دیا۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے پریس کلب کے کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی۔
کلب کے اندر موجود صحافیوں کو مظاہرین سمجھ کر پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
سیکریٹری جنرل پی یو ایف جے ارشد انصاری نے اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت کی۔
ارشد انصاری نے وزیر اعظم سے اس واقعے پر فوری طور پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میں اس واقعے کو حملہ تصور کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شہر اقتدار میں صحافیوں پر تشدد کھلم کھلا غنڈہ گردی ہے، حملے میں ملوث اہلکاروں کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے، یہ واقعہ دیکھ کر ایسا لگا کہ یہ پریس کلب نہیں کوئی پولیس لائن ہے۔
ایچ آر سی پی نے نیشنل پریس کلب پر پولیس چھاپے کی مذمت کی اور صحافیوں پر پولیس کے حملے پر اظہار تشویش کیا۔
اپنے ایک جاری بیان میں ہیومن رائٹس کمیشن نے واقعے کی فوری انکوائری اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔