اسلام آباد پولیس کی پریس کلب میں گھس کر توڑ پھوڑ! صحافیوں پر تشدد، کیمرے توڑ دیئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں پولیس اہلکار نیشنل پریس کلب میں داخل ہو گئے۔ اس دوران پولیس نے کلب کے کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں موجود صحافیوں اور عملے کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کیا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے پریس کلب کے باہر احتجاج ہو رہا تھا۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر، افضل بٹ کا کہنا ہے کہ پولیس نے پریس کلب کے کسی ذمہ دار سے پیشگی کوئی رابطہ نہیں کیا، اور نہ ہی اجازت لی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے صحافیوں کے کیمرے اور موبائل فون چھیننے کی بھی کوشش کی۔افضل بٹ نے پولیس کی اس کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔پولیس کی جانب سے زبردستی نیشنل پریس کلب کے اندر گھسنے، ملازمین پر تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے پر صحافیوں نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلام آباد پولیس کا پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت میں پولیس نے نیشنل پریس کلب پر دھاوا بولتے ہوئے اندر موجود صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پولیس اہلکاروں نے کلب کے اندر موجود صحافیوں کو مظاہرین سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے صحافی برادری میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
سیکریٹری جنرل پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی یو ایف جے) ارشد انصاری نے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر تشدد کھلم کھلا غنڈہ گردی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ کسی حملے سے کم نہیں، اس حملے میں ملوث اہلکاروں کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے کیونکہ واقعہ دیکھ کر یوں لگا جیسے یہ پریس کلب نہیں بلکہ پولیس لائن ہو۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی نیشنل پریس کلب پر پولیس کے چھاپے اور صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت اور انسانی حقوق پر اس طرح کا حملہ کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا، ایچ آر سی پی نے واقعے کی فوری انکوائری اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
پریس کلب پر پولیس کے دھاوے نے صحافتی حلقوں میں شدید اضطراب پیدا کر دیا ہے اور صحافی برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ آزادی اظہار اور آزادی صحافت کو یقینی بنایا جا سکے۔