بدترین اسرائیلی جارحیت کے باوجود غزہ کی جانب بڑھنے والی واحد کشتی کی کہانی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسرائیل کی بحریہ نے غزہ کی طرف جانے والی انسانی امدادی فلوٹیلا کے زیادہ تر جہاز روک دیے اور سیکڑوں کارکنان کو حراست میں لے لیا، مگر پولینڈ کی پرچم بردار کشتی ’ Marinette‘ اب بھی غزہ کی طرف رواں دواں ہے۔
ابتدائی طور پر 44 جہازوں پر مشتمل یہ فلوٹیلا اب صرف ایک فعال جہاز تک محدود ہے۔
Marinette, our prayers and hopes are with you.
— |˶˙ᵕ˙ )ノ༄???????? (@kazeverbloom) October 3, 2025
کشتی کے آسٹریلوی کیپٹن ’کیمیرون‘ نے ویڈیو کال میں بتایا کہ ابتدائی انجینئرنگ مسئلے کی وجہ سے وہ باقی فلوٹیلا سے پیچھے رہ گئے، لیکن اب جہاز مکمل طور پر غزہ کی سمت روانہ ہے۔ یات میں ترک شہریوں کی ایک ٹیم، عمان سے ایک خاتون، اور کیپٹن خود شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی گرفتاری پر اہلیہ کا اہم بیان
لائیو ویڈیو فیڈ کے مطابق یات بحیرہ روم میں غزہ کی حدود سے تقریباً 80 کلومیٹر دور ہے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے پہلے خبردار کیا تھا کہ جہاز کو بلاک کے اندر داخل ہونے سے روکا جائے گا، لیکن ’ Marinette ‘نے ہمت نہیں ہاری۔
اسرائیل کی کارروائی میں 42 جہاز روک لیے گئے اور ان کے مسافر حراست میں لیے گئے، جن میں معروف سرگرم کارکن ’گریٹا تھنبرگ، سابق بارسلونا کی میئر آدا کولاؤ، اور یورپی پارلیمنٹ کی رما حسن‘ بھی شامل ہیں۔
İsrail donanmasının baskınları sonrası Küresel Sumud Filosu’ndan yalnızca Polonya bandıralı Marinette teknesi Gazze kıyılarına ilerleyişini sürdürüyorhttps://t.co/a3HNyEQvq7 pic.twitter.com/xhBI0HyFuv
— İlke TV (@ilketvcomtr) October 3, 2025
بین الاقوامی ردعمل شدید ہے۔ کئی عالمی رہنماؤں نے اسرائیل کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے، جبکہ عالمی احتجاج بھی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر ’فرانسیسکا البانیز‘ نے اسے غیر قانونی اغوا قرار دیا اور غزہ کے عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
یہ فلوٹیلا انسانی امداد پہنچانے کی سب سے بڑی بحری مہم ہے اور ’ Marinette ‘ کا آگے بڑھنا انسانی ہمدردی اور عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل کی غزہ کی
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے، تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔ مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی۔ کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔ یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔ یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے، جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994ء میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔ اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔ 2023ء کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔ ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔