شمع جونیجو کس وفد کے ساتھ اقوام متحدہ گئیں؟ اسحاق ڈار کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اقوامِ متحدہ کے وفد میں شریک ڈاکٹر شمع جونیجو کے ذکر پر ایوان میں وضاحت دے دی۔
روزنامہ جنگ کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے ڈاکٹر شمع جونیجو کے ذکر پر پہلے طنزیہ جواب دیا اور کہا کہ بجلی کے کھمبے بھی لگے ہیں لیکن آپ کو شمع نظر آتی ہے۔
بعدازاں انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں جو وفد جاتا ہے وہ وزیر خارجہ کے دستخط سے جاتا ہے، ہم نے شمع جونیجو کا نام اس وفد میں نہیں بھیجا تھا۔
نائب وزیراعظم نے بتایا کہ دوسرا وفد وزیراعظم کا ہوتا ہے یہ محترمہ اس کا حصہ تھیں، وزیراعظم کے ساتھ ان کا بہت سا سٹاف ہوتا ہے۔
پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ کے بعد کئی ملکوں نے شمولیت کااظہار کیا،وہ وقت جلد آئے گا جب پاکستان 57اسلامی ممالک کی قیادت کرے،اسحاق ڈار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
بھارت آزاد کشمیر پر الزام تراشی کی بجائے اقوام متحدہ قراردادوں کی پاسداری کرے: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے جاری اعلامیے میں بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کے بجائے بھارت کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کرے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام اپنے شہری اور سیاسی حقوق آزادانہ طور پر استعمال کرتے ہیں اور اپنے جمہوری مستقبل کی تشکیل میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان ان کے وقار کے تحفظ، ان کے حقوق کے دفاع (بشمول پْرامن اجتماع اور احتجاج کے حق)، ان کے جذبات کے احترام اور ان کی سماجی و معاشی ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ اس کے برعکس، مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی اور بہنیں اب بھی قبضے کے سائے تلے ایک سنگین حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں۔ طاقت کے بے دریغ استعمال، بنیادی آزادیوں کی نفی، اور انسانی حقوق کی منظم اور سنگین پامالیاں، معصوم کشمیری عوام کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی پہچان بن چکی ہیں، تاکہ ان کی جائز جدوجہد کو دبایا جا سکے۔ اختلافِ رائے کو دبانے کی کوششیں، آبادیاتی ساخت میں تبدیلی اور شہری آزادیوں سے انکار صورتحال کی سنگینی کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔