اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں 42 ہزار افراد مستقل معذوری کا شکار ہوگئے، ڈبلیوایچ او رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کے نتیجے میں تقریباً 42 ہزار افراد ایسے زخموں اور چوٹوں کا شکار ہوئے جن سے وہ مستقل معذوری میں مبتلا ہو گئے، ان افراد کو جن میں ایک چوتھائی تعداد بچوں کی ہے، برسوں تک طبّی دیکھ بھال کی ضرورت رہے گی۔
ادارے نےجاری اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اکتوبر 2023 سے اب تک جن 1 لاکھ 67 ہزار 376 زخمیوں کا اندراج کیا گیا ہے، ان میں سے ایک چوتھائی کو مستقل نوعیت کی چوٹیں پہنچی ہیں جب کہ 5 ہزار سے زیادہ افراد کے اعضا کاٹنے کا آپریشن کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ جنگ ختم کرنے کا منصوبہ، عرب و مسلم رہنماؤں سے آج ملاقات کرینگے
رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینیوں کو جن شدید نوعیت کی چوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ان میں 22 ہزار سے زیادہ ہاتھ پاؤں کی چوٹیں، 2ہزار سے زائد ریڑھ کی ہڈی کے زخم، تقریباً ایک ہزار 300 دماغی چوٹیں اور 3 ہزار 300 سے زیادہ سنگین جلنے کے واقعات شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ چوٹیں سرجری اور بحالی کے ماہرین کی خدمات کی بڑی طلب پیدا کر رہی ہیں اور مریضوں اور ان کے خاندانوں کی زندگیوں کو یکسر بدل رہی ہیں۔ ادارے کے مطابق ہر چار میں سے ایک زخمی بچہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ کا صحت کا نظام اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ دباؤ میں ہے اور وہ اس بحران سے پیدا ہونے والی شدید ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔ مجموعی طور پر 36 میں سے صرف 14 اسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں جب کہ بحالیِ صحت کی خدمات جنگ سے پہلے کے مقابلے میں ایک تہائی رہ گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ نے غزہ میں مکمل قحط کی باضابطہ تصدیق کردی
ادارے نے کہا کہ طبی عملے اور شراکت داروں کی کوششوں کے باوجود کوئی بھی خدمت مکمل گنجائش سے فعال نہیں ہے۔خصوصی تربیت یافتہ عملے کی کمی بھی سنگین ہو چکی ہے۔
جنگ سے پہلے غزہ میں تقریباً 1300 فزیوتھراپسٹ اور 400 آکیوپیشنل تھراپسٹ موجود تھے مگر بہت سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے اور کم از کم 42 ماہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔
ادارے کے مطابق اس وقت پورے علاقے میں مصنوعی اعضا کے صرف آٹھ ماہر باقی رہ گئے ہیں جو بڑی تعداد میں اعضاء کاٹنے کی حالتوں کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے فوری امداد کی اپیل کی ہے تاکہ طبی خدمات کو برقرار رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ: غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
ادارے نے زور دیا کہ صحت کی تنصیبات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، ایندھن اور طبی سامان تک بلا رکاوٹ رسائی دی جائے اور بنیادی اشیاء کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔ادارے نے جنگ بندی کا فوری مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ “غزہ کے عوام امن، صحت اور بحالی کے موقع کے حق دار ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ زخمی شہادتیں غزہ فلسطین معذور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ شہادتیں فلسطین کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
SIDON, LEBANON:صیہونی افواج نے جنگ بندی معاہدے کی پروا کیے بغیر لبنان کے شہر صیدون پر فضائی حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہو گئے۔
لبنانی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے آج جنوبی لبنان کے شہر صیدون میں ایک کھلا کھیل کا میدان نشانہ بنایا جو اس وقت ہزاروں بے گھر افراد کے لیے عارضی پناہ گاہ کا کام دے رہا تھا۔ حملے میں 13 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
لبنانی حکام کے مطابق یہ کھیل کا میدان گزشتہ چند ہفتوں سے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے خاندانوں کی رہائش گاہ بنا ہوا تھا۔ حملے کے فوراً بعد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں مگر تب تک کافی جانی نقصان ہو چکا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ یہ مقام حماس کے عسکری ڈھانچے کے طور پر استعمال ہو رہا تھا اور وہاں موجود افراد اسرائیل کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ تاہم اب تک اس دعوے کی حمایت میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
حماس نے اسرائیلی بیان کو مکمل طور پر من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نشانہ بنایا جانے والا مقام شہری پناہ گزینوں سے بھرا ہوا تھا اور وہاں کوئی عسکری سرگرمی موجود نہ تھی۔