کیرالہ کے وزیراعلٰی نے کہا کہ مہاتما گاندھی کو ایک ہندوتوا انتہا پسند نے شہید کیا تھا، کیونکہ گاندھی جی نے سیکولرازم اور جمہوریت پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست کیرالہ کے وزیراعلٰی پنارائی وجین نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس کو اسرائیل کے صیہونیوں کا "جڑواں بھائی" قرار دیا۔ یہ بیان کنور میں ایک عوامی جلسے کے دوران دیا گیا۔ پنارائی وجین نے بی جے پی کی حکومت پر بھی تنقید کی کہ انہوں نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات پر یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام آئین کی توہین ہے، یہ ایک ایسی تنظیم کو جائز قرار دیتا ہے جو آزادی ہند کی جدوجہد سے دور رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہاتما گاندھی کو ایک ہندوتوا انتہا پسند نے شہید کیا تھا، کیونکہ گاندھی جی نے سیکولرازم اور جمہوریت پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی سیاست گاندھی جی کے انسانیت پر مبنی نظریات کے بالکل برعکس ہے۔ پنارائی وجین نے کہا کہ "گاندھی جینتی" کے موقع پر آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات منانا آئین کی توہین ہے، یہ ہمارے حقیقی آزادی پسندوں کی یادوں پر براہ راست حملہ ہے، یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ سنگھ پریوار گاندھی جی کی یاد سے بھی خوفزدہ ہے۔

سی پی آئی (ایم) نے بھی اس اقدام کو آئین کی "سنگین توہین" قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس نے کبھی آئین کو قبول نہیں کیا۔ سکہ پر "بھارت ماتا" کی تصویر اور ڈاک ٹکٹ پر 1963ء کی پریڈ میں آر ایس ایس کے رضاکاروں کی شمولیت تاریخ کو مسخ کرتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر یہ خصوصی ڈاک ٹکٹ اور یادگاری سکہ جاری کیا۔ سکہ پر آر ایس ایس کا نعرہ "راشٹرائے سواہا، ایدم راشٹرایا، ایدم نہ ماما" درج ہے۔ ڈاک ٹکٹ میں 1963ء کی یوم جمہوریہ پریڈ میں آر ایس ایس کے کارکنوں کی شرکت کو دکھایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات نے آر ایس ایس گاندھی جی نے کہا کہ انہوں نے ڈاک ٹکٹ

پڑھیں:

مہاتما گاندھی نے آر ایس ایس کو مطلق العنان نقطۂ نظر والی فرقہ وارانہ ادارہ قرار دیا تھا، کانگریس

مہاتما گاندھی پر پیارے لال کی کتاب "مہاتما گاندھی: دی لاسٹ فیز" 1956ء میں شائع ہوئی جسے ناواجیون پبلشنگ ہاؤس احمد آباد نے شائع کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ آر ایس ایس کے 100 سال مکمل ہونے کیساتھ کانگریس نے جمعرات کو ایک کتاب کے اقتباسات کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ مہاتما گاندھی نے سنگھ کو "ایک مطلق العنان نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ" قرار دیا ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں کمیونیکیشن کے انچارج کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ پیارے لال گاندھی کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے، تقریباً تین دہائیوں تک ان کے ذاتی عملے کا حصہ رہے، اور 1942ء میں مہادیو دیسائی کی موت کے بعد ان کے سکریٹری بنے۔ مہاتما گاندھی پر پیارے لال کی کتاب "مہاتما گاندھی: دی لاسٹ فیز" 1956ء میں شائع ہوئی جسے ناواجیون پبلشنگ ہاؤس، احمد آباد نے شائع کیا تھا۔ اس کا ایک طویل تعارف بھارت کے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد نے کیا تھا۔ اس کتاب کی دوسری جلد دو سال بعد شائع ہوئی۔

دوسری جلد کے صفحہ 440 پر، پیارے لال مہاتما گاندھی اور ان کے ایک ساتھی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بارے میں لکھتے ہیں جس میں بابائے قوم آر ایس ایس کو جابرانہ نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ یہ بات چیت 12 ستمبر 1947ء کو ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ماہ بعد اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگا دی۔ جئے رام رمیش نے کتاب کے حوالے کا ایک اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ گاندھی نے آر ایس ایس کو "ایک مطلق العنان نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ" قرار دیا۔ بدھ کے روز وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے ملک کی تعمیر میں اس کے کردار کے لئے آر ایس ایس کی تعریف کرنے کے بعد، کانگریس نے انہیں یاد دلایا کہ پٹیل نے کہا کہ سنگھ کی سرگرمیوں نے ایسا ماحول پیدا کیا جس کی وجہ سے مہاتما گاندھی کا قتل ہوا۔

بدھ کو ایکس پر ایک پوسٹ میں جئے رام رمیش نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے آج صبح آر ایس ایس کے بارے میں بہت کچھ کہا ہے، کیا وہ اس بات سے بھی واقف ہیں کہ سردار پٹیل نے 18 جولائی 1948ء کو ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کو کیا لکھا تھا۔ کانگریس لیڈر نے پٹیل کے شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے خط کے اقتباسات شیئر کئے۔ خط میں پٹیل نے کہا کہ جہاں تک آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کا تعلق ہے، گاندھی جی کے قتل سے متعلق کیس زیر سماعت ہے اور مجھے ان دونوں تنظیموں کے بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہیئے، لیکن ہماری رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ان دونوں اداروں کی سرگرمیوں کے نتیجے میں ممکنہ طور پر ایک ایسا ماحول پیدا ہوا۔ آر ایس ایس کی سرگرمیاں حکومت اور ریاست کے وجود کے لئے ایک واضح خطرہ ہیں، ہماری رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ پابندی کے باوجود وہ سرگرمیاں ختم نہیں ہوئیں۔ درحقیقت جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے آر ایس ایس کے حلقے مزید منحرف ہوتے جا رہے ہیں اور اپنی تخریبی سرگرمیوں میں تیزی سے ملوث ہو رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ جنگ میں ضبط کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا، بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو دھمکی
  • انڈیا پر پابندیوں کے بعد پاکستانی چاول امریکی مارکیٹوں میں نظر آنا شروع ہو گیا، سینیئر صحافی انور اقبال
  • پاک سعودی معاہدے میں وسعت کا مطالبہ
  • امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ بین الاقوامی پانیوں میں قانون اور انسانیت دونوں کی صریح توہین ہے، صادق جعفری
  • کھیل میں سیاست، بھارت کے اس عمل سے قبل دونوں ممالک کے کھلاڑی کیسے ملتے تھے، خوبصورت ویڈیو وائرل
  • بھارت کی ہندو قیادت کا چھوٹا پن
  • چین اور بھارت نے 5 سال بعد براہ راست تجارتی پروازیں بحال کرنے پر اتفاق کرلیا
  • مہاتما گاندھی نے آر ایس ایس کو مطلق العنان نقطۂ نظر والی فرقہ وارانہ ادارہ قرار دیا تھا، کانگریس
  • پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں، جن کا مستقبل ایک دوسرے کیساتھ جڑا ہوا ہے؛ صدرِ مملکت