اسرائیل میں صیہونیت اور بھارت میں آر ایس ایس دونوں جڑواں بھائی ہیں، پنارائی وجین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
کیرالہ کے وزیراعلٰی نے کہا کہ مہاتما گاندھی کو ایک ہندوتوا انتہا پسند نے شہید کیا تھا، کیونکہ گاندھی جی نے سیکولرازم اور جمہوریت پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست کیرالہ کے وزیراعلٰی پنارائی وجین نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس کو اسرائیل کے صیہونیوں کا "جڑواں بھائی" قرار دیا۔ یہ بیان کنور میں ایک عوامی جلسے کے دوران دیا گیا۔ پنارائی وجین نے بی جے پی کی حکومت پر بھی تنقید کی کہ انہوں نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات پر یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام آئین کی توہین ہے، یہ ایک ایسی تنظیم کو جائز قرار دیتا ہے جو آزادی ہند کی جدوجہد سے دور رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہاتما گاندھی کو ایک ہندوتوا انتہا پسند نے شہید کیا تھا، کیونکہ گاندھی جی نے سیکولرازم اور جمہوریت پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی سیاست گاندھی جی کے انسانیت پر مبنی نظریات کے بالکل برعکس ہے۔ پنارائی وجین نے کہا کہ "گاندھی جینتی" کے موقع پر آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات منانا آئین کی توہین ہے، یہ ہمارے حقیقی آزادی پسندوں کی یادوں پر براہ راست حملہ ہے، یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ سنگھ پریوار گاندھی جی کی یاد سے بھی خوفزدہ ہے۔
سی پی آئی (ایم) نے بھی اس اقدام کو آئین کی "سنگین توہین" قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس نے کبھی آئین کو قبول نہیں کیا۔ سکہ پر "بھارت ماتا" کی تصویر اور ڈاک ٹکٹ پر 1963ء کی پریڈ میں آر ایس ایس کے رضاکاروں کی شمولیت تاریخ کو مسخ کرتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر یہ خصوصی ڈاک ٹکٹ اور یادگاری سکہ جاری کیا۔ سکہ پر آر ایس ایس کا نعرہ "راشٹرائے سواہا، ایدم راشٹرایا، ایدم نہ ماما" درج ہے۔ ڈاک ٹکٹ میں 1963ء کی یوم جمہوریہ پریڈ میں آر ایس ایس کے کارکنوں کی شرکت کو دکھایا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات نے آر ایس ایس گاندھی جی نے کہا کہ انہوں نے ڈاک ٹکٹ
پڑھیں:
ڈی ایف پی کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم جبر پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام صدر محمود احمد ساغر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اگنیس کالمارڈ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ کشمیریوں کی منظم پروفائلنگ اور سیاسی قیدیوں کی سنگین صورتحال فوری عالمی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے بڑھتے ہوئے ظلم و جبر کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام صدر محمود احمد ساغر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اگنیس کالمارڈ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ کشمیریوں کی منظم پروفائلنگ اور سیاسی قیدیوں کی سنگین صورتحال فوری عالمی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کی توجہ بھارتی حکام کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، ان کی پرامن سیاسی امنگوں کو دبانے اور ظلم و جبر کے ذریعے اختلاف رائے کو دبانے کی طرف مبذول کرائی۔ محمود ساغر نے کہا کہ نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ دھماکے کے بعد بھارتی سرزمین پر کشمیری طلباء، پیشہ ور افراد اور کاروباری طبقے کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوف و دہشت کا ماحول مزید گہرا ہو گیا ہے کیونکہ ہندو انتہاپسند اور بھارتی میڈیا کشمیریوں کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ کھلے عام کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے اور بے دخل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری کشمیری قوم کو انتہا پسند قرار دینے سے صرف حکمران بی جے پی کو فائدہ ہے جس نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور ظلم کو تیزتر کرنے کے لیے بارہا ایسے واقعات کا فائدہ اٹھایا ہے۔محمود ساغر نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں،چھاپوں اور گرفتاریوں میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں شہریوں کو اٹھایا جا رہا ہے اور تلاشی کے بہانے پورے محلوں کو رات کے دروان گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ان کی تذلیل اور جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے ٹھٹھرتی ہوئی سردیوں میں رات کے دوران مردوں، عورتوں اور بچوں کو گھروں سے باہر کھڑا کرنے پر بھارتی فورسز کی مذمت کی۔ ڈی ایف پی رہنما نے کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالتِ زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا جن میں سے اکثر کو جان لیوا حالات میں گھر سے دور رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دانستہ طور پر کشمیری قیدیوں کو طبی سہولیات اور بنیادی حقوق سے محروم رکھ رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے 1994ء میں ضمیر کا قیدی قرار دئے گئے سینئر کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کے کیس کو اجاگر کرتے ہوئے محمود ساغر نے کہا کہ شبیر شاہ اور بہت سے دوسرے لوگ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں لیکن ان کا علاج نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے اور منظر عام پر لانے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو سراہا اور تنظیم پر زور دیا کہ وہ بھارتی مظالم کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ انہوں نے عالمی ادارے پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں منظم جبر پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے، سیاسی قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔