لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس سزا سنائی، پولیس نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کئے، مقدمہ کے گواہان نے درخواست گزار کو جلاؤ گھیراؤ کرتے نہیں دیکھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ آفس نے سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 10 سال سزا کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی۔ جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ 7 اکتوبر کو سماعت کرے گا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ شیر پاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس میں سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس سزا سنائی، پولیس نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کئے، مقدمہ کے گواہان نے درخواست گزار کو جلاؤ گھیراؤ کرتے نہیں دیکھا۔

درخواست گزار پر لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے، لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے حوالے سے شواہد موجود نہیں ہیں، درخواست گزار کا جلاؤ گھیراؤ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے جو کہ انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، عدالت ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: درخواست گزار جلاؤ گھیراؤ

پڑھیں:

ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ 

ٹرائل کورٹس کے ججز سے منسوب بیان پر ایمان مزاری ایڈووکیٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ  نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں، ججز کو بتانا چاہیے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، کوئی اور آکر بتائے گا کہ ججز کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر کچھ اور جائے گا۔

درخواست گزار شہری حافظ احتشام ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فریق نے ججز کے حوالے سے ایک تاثر دیا ہے کہ ججز میں تقسیم ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کونسے ججز کی بات کر رہے ہیں؟ درخواست گزار  نے جواب دیا کہ سر ان 5 ججز میں آپ بھی شامل ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار احتشام احمد پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ  یہیں پر رک جائیں، آگے ایک لفظ بھی نہ بولیے گا، کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے، صرف اپنے کیس کی حد تک رہیں ہم اس عدالت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔

درخواست گزار نے ایمان مزاری کی پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر پڑھی، جسٹس محسن اختر کیانی  نے پوچھا کہ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اس میں توہین عدالت کیسے لگتی ہے؟ آپ اخبار پڑھتے ہیں،وی لاگ سنتے ہیں سب کو آزادی اظہارِ رائے ہے۔

درخواست گزار  نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ کے ججز کیخلاف تائثر دیا گیا ہے کہ ان پر پریشر ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے کہیں پر کوئی شکایت کی؟ درخواست گزار  نے جواب دیا کہ راولپنڈی کے ٹرائل کورٹ کے بارے میں ایمان مزاری نے بات کی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے ریمارکس دیے کہ وہ کمزور ججز کی نشان دہی کر رہی ہیں اس میں کیا برا ہے، اچھے جج بھی ہوتے ہیں اور نالائق جج بھی ہوتے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ توہین عدالت کا کیس کیسے ہے، درخواست گزار  نے جواب دیا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز سے متعلق توہین آمیز گفتگو کی گئی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ آپکے کیس میں تو کوئی جج شکایت نہیں کر رہا، کسی جج نے کوئی شکایت کی ہے؟ ججز بار کونسلز میں جاکر تقریر کرتے ہیں، پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔

عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • سابق چیئرمین فشریز کی جائیداد منجمد کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کیلیے منظور
  • ملٹری عدالت سے سزاﺅں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کےلیے مقرر
  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم سے متعلق کیس: ڈائریکٹر اور مشیراینٹی کرپشن کے پی کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری کی سزا کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • عمران خان کو سزا سنانے والے جج کیخلاف پروپیگنڈا، ملزم کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد
  • ایمان مزاری سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • راولپنڈی؛این اے 53اور پی پی 10میں دھاندلی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ