سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 10 سال سزا کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس سزا سنائی، پولیس نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کئے، مقدمہ کے گواہان نے درخواست گزار کو جلاؤ گھیراؤ کرتے نہیں دیکھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ آفس نے سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 10 سال سزا کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی۔ جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ 7 اکتوبر کو سماعت کرے گا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ شیر پاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس میں سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس سزا سنائی، پولیس نے سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کئے، مقدمہ کے گواہان نے درخواست گزار کو جلاؤ گھیراؤ کرتے نہیں دیکھا۔
درخواست گزار پر لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے، لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے حوالے سے شواہد موجود نہیں ہیں، درخواست گزار کا جلاؤ گھیراؤ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے جو کہ انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، عدالت ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درخواست گزار جلاؤ گھیراؤ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-23
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس شمس محمود مرزا نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے استعفا دے دیا اور وہ ملک کی کسی بھی ہائیکورٹ کے پہلے جج بن گئے ہیں جنہوں نے متنازع 27ویں آئینی ترمیم کے قانون بننے کے بعد استعفا دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست بھی دائر کردی گئی ہے، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں، ترامیم 1973ء کے آئین کی روح کے بھی منافی ہیں، عدالت عظمیٰ کا اصل اختیار ختم کرکے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس شمس محمود مرزا کے خاندانی ذرائع کے مطابق ان کے استعفے کے خط میں کہا گیا کہ آئین میں حالیہ ترمیم کے پیشِ نظر وہ مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے۔ جسٹس شمس محمود مرزا کو 2014 میں لاہور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 6 مارچ 2028 کو طے تھی۔ ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کے بعد جسٹس شمس محمود مرزا کے تبادلے کا امکان تھا، جس پر انہوں نے اپنا استعفا صدر آصف زرداری کو بھیج دیا ہے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل سمیت وکلا کی جانب سے ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا، یہ عدالتی روایت اور نظام انصاف کو روندنے کا اقدام ہے، وفاقی آئینی عدالت کبھی اصل آئینی اسکیم کا حصہ نہیں رہی، موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں، اسے اتنی بڑی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں، یہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔