اے پی پی ملازمین کیخلاف درج مقدمہ، سابق ڈائریکٹر چائنا ڈیسک کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے ملازمین کے خلاف درج مقدمے میں اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد ہمایوں دلاور نے سابق ڈائریکٹر چائنا ڈیسک ڈاکٹر فرقان راؤ کی ضمانت منظور کر لی۔
سماعت کے دوران عدالت نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور پوچھا کہ درخواست گزار کو کس بنیاد پر مقدمے میں شامل کیا گیا؟ کیا کسی قسم کی رقم کی ٹرانزیکشن موجود ہے؟
تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر فرقان راؤ کو ایک ملازم کے بیان کی بنیاد پر مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا کسی رقم کی منتقلی کا ریکارڈ موجود ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ڈاکٹر فرقان راؤ کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم منتقل نہیں ہوئی۔
عدالت نے مزید پوچھا کہ کیا کسی قسم کی کیش وصولی کا کوئی تحریری ثبوت موجود ہے؟ تفتیشی افسر نے اعتراف کیا کہ کیش وصولی کا بھی کوئی باضابطہ ثبوت نہیں ہے۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ حیرت ہے، صرف ایک بیان کی بنیاد پر افسر کو مقدمے میں شامل کر لیا گیا۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا فرقان راؤ کے خلاف مقدمہ اے پی پی کی ہدایت پر درج کیا گیا ہے؟
دورانِ سماعت وکیل ڈاکٹر فرقان راؤ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے گزشتہ سال مارچ میں دفتر میں تشدد کے واقعے پر مقدمہ درج کروایا تھا، جس کے بعد انتقامی کارروائی کے طور پر انہیں اس کیس میں ملوث کیا گیا۔
وکیل نے کہا کہ جس انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر فرقان راؤ کو شاملِ تفتیش کیا گیا، اس کمیٹی کے چیئرمین اور رکن خود ایف آئی آر میں نامزد ملزمان ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اے پی پی کی جانب سے مقدمے میں نامزدگی ذاتی عناد اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سیکشن میں کبھی کام نہیں کیا، اور تنخواہ کے علاوہ ان کے اکاؤنٹ میں ایک روپیہ بھی منتقل نہیں ہوا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ڈاکٹر فرقان راؤ کی ضمانت منظور کر لی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر فرقان راؤ تفتیشی افسر بنیاد پر اے پی پی کیا گیا کیا کہ
پڑھیں:
این آئی سی وی ڈی، غیر منظور شدہ قواعد پر ملازمین کو غیر قانونی شوکاز نوٹس
حقوق کے لئے قانونی طور پر آواز اٹھانے والے ملازمین کو دباؤ اور ہراسانی کا سامنا
این آئی سی وی ڈی کے سروس رولز منظور شدہ نہیں، لہذا شوکاز نوٹس غیر موثر ہیں، ماہرین
این آئی سی وی ڈی کراچی میں غیر منظور شدہ سروس رولز کی بنیاد پر عملہ کو غیر قانونی شوکاز نوٹسز جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ہیڈ آف ایچ آر کی جانب سے جاری کیے گئے یہ نوٹسز قانونی تقاضوں کے بغیر جاری کیے گئے ۔ عملہ نے بتایا کہ جن ملازمین نے اپنے حقوق کے لئے قانونی طور پر آواز اٹھائی انہیں دباؤ اور ہراسانی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کی سرکاری رپورٹ میں بھی ان غیر قانونی نوٹسز کا ذکر کیا گیا۔ یہ معاملہ میڈیا میں بھی رپورٹ ہوا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ این آئی سی وی ڈی کے سروس رولز متعلقہ محکموں سے منظور شدہ نہیں، اس وجہ سے ایسے تمام شوکاز نوٹس غیر موثر ہیں۔ قانونی ماہرین نے مؤقف اختیار کیا کہ سروس رولز کی عدم منظوری کے باعث کسی بھی تادیبی کارروائی کی قانونی حیثیت نہیں بنتی۔ یہ اقدامات آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ ذرائع کے مطابق متاثرہ عملہ نے مطالبہ کیا کہ تمام غیر قانونی نوٹس فوراً واپس لیے جائیں۔ انتظامیہ عملہ کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرے ۔ تمام فیصلے صرف منظور شدہ قوانین کے مطابق کیے جائیں۔متاثرہ عملہ نے خبردار کیا کہ نوٹسز واپس نہ لینے کی صورت میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا اور قانونی چارہ جوئی کے ساتھ معاوضے کے دعوے بھی دائر کیے جائیں گے ۔