بھارتی ہٹ دھرمی برقرار: ویمنز ورلڈ کپ کے میچ میں بھی بھارتی کپتان کا پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
ایشیا کپ میں کھیل کے جذبے سے دوری کے بعد بھارت نے ویمنز ورلڈ کپ کے دوران بھی اسپورٹس مین شپ کو نظر انداز کردیا۔ پاکستان اور بھارت کی خواتین ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے میچ کے دوران ٹاس کے بعد دونوں ٹیموں کی کپتانوں کے درمیان مصافحہ نہ ہونا ایک بار پھر سوالات کو جنم دے گیا۔
یہ پہلا موقع نہیں اس سے قبل 14 ستمبر کو ہونے والے ایشیا کپ کے مینز میچ میں بھی پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے آگاہ کیا تھا کہ بھارتی کپتان مصافحہ نہیں کریں گے۔
بھارتی ٹیم کے مسلسل رویے سے یہ تاثر مزید گہرا ہو رہا ہے کہ وہ میدان میں صرف کھیلنے نہیں بلکہ سیاست کا رنگ چڑھانے آتی ہے۔ ویمنز میچ میں بھی اسی سوچ کی جھلک نظر آئی، جہاں کھیل کے بنیادی آداب کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔
اسی تناظر میں ایشیا کپ کے بعد بھارت کے مڈل آرڈر بلے باز اور کپتان سوریا کمار یادیو نے بھی ایک متنازع بیان دیا۔
فتح کے بعد ان کا ’آپریشن سندور‘ سے میچ کو جوڑنا نہ صرف غیر ضروری سیاسی رنگ تھا بلکہ کھیل کے تقدس کے خلاف بھی تھا۔
اگرچہ آئی سی سی نے سوریا کمار پر 30 فیصد میچ فیس جرمانہ عائد کیا، تاہم بھارتی ٹیم کے رویے میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی۔ ایشیا کپ کے فائنل کے بعد جب کھلاڑیوں نے ٹرافی لینے سے انکار کیا تو اسے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے دفتر بھجوا دیا گیا۔
اس معاملے پر اے سی سی کے صدر محسن نقوی کا دوٹوک مؤقف سامنے آیا کہ اگر بھارت کو ٹرافی چاہیے تو وہ رسمی طریقہ اختیار کرے اور دفتر سے آ کر خود لے جائے۔
بھارتی حکومت، میڈیا اور کرکٹ بورڈ کی مشترکہ روش یہ تاثر دیتی ہے کہ کھیل کو سفارتی یا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جو بین الاقوامی کھیلوں کے اصولوں اور روح کے سراسر منافی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی ہٹ دھرمی پاک بھارت ٹاکرا سیاست کھیل کا میدان ہاتھ نہ ملایا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی ہٹ دھرمی پاک بھارت ٹاکرا سیاست کھیل کا میدان ہاتھ نہ ملایا وی نیوز ایشیا کپ کے بعد
پڑھیں:
’شیخ حسینہ کو نہیں بھارتی بالادستی کو سزائے موت سنائی گئی‘، بالآخر تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں سزائے موت سنا دی۔ جس سے تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی سزا سے 1971 سے آج تک معصوموں کے خون کا انصاف بالآخر ہوگیا، اور بنگلہ دیش بھارتی جبر اور اثرورسوخ سے حقیقی آزادی کی طرف بڑھ گیا۔
مزید پڑھیں: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی
2024 میں میں طلبہ کی شروع کی گئی قانونی جدوجہد کا فیصلہ اب عدالت کے تاریخی فیصلے کی صورت میں سامنے آگیا ہے۔ یہ سزائے موت شیخ حسینہ واجد کو نہیں بلکہ بھارت کی بالادستی کو سنائی گئی ہے۔
بھارت بنگلہ دیش کے عوام کے جمہوری فیصلے کا احترام کرے اور حسینہ واجد کو واپس کرے۔ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کو بنگلہ دیش کی عوامی آواز سننی ہوگی۔
بھارت اُس شیخ حسینہ واجد کا میزبان ہے جسے ڈھاکا ٹربیونل نے 2024 کے طلبہ کریک ڈاؤن میں انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت سنا دی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق 2024 کی کارروائی میں 1400 تک افراد مارے گئے۔
بھارت بنگلہ دیش 2013 کے مجرموں کے تبادلے کے معاہدے میں سنگین جرائم اور دہشتگردی کے معاملات میں باہمی تعاون کی شق واضح موجود ہے۔
دونوں ممالک نے طے کیا تھا کہ سزائے موت یا طویل قید والے جرائم میں ایک دوسرے کی مدد کی جائے گی۔ بنگلہ دیش نے بھارت کے کہنے پر اعلیٰ پروفائل مجرم یو ایل ایف اے رہنما انوپ چیتیا کو بغیر تردد حوالے کیا۔
بھارت خود برطانیہ سے وجے مالیا، اور دیگر کی واپسی کے لیے رول آف لا اور بین الاقوامی تعاون کا مطالبہ کرتا ہے۔ امریکا سے تہور رانا کی حوالگی پر بھارت جشن مناتا رہا۔
سوال یہ ہے کہ جو قانون باقی سب کے لیے موجود ہے تو پھر شیخ حسینہ جیسے مجرم کو پناہ دینے کا جواز کیا ہے؟
بے گناہ طلبہ پر مہلک طاقت کے استعمال کی ذمہ دار مجرم کی حفاظت بھارت کے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے تمام دعوؤں کے برعکس ہے۔
مزید پڑھیں: آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟
متاثرہ خاندانوں کے انصاف، سچ اور انسانی حقوق کے تقاضے دہراتے ہیں کہ نئی دہلی کو ڈھاکا کے مطالبات سنجیدگی سے سننے ہوں گے۔
بھارت اپنے ہی تیار کردہ قانونی اور اخلاقی اصولوں سے پیچھے کیوں ہٹ رہا ہے؟ لگتا ہے کہ بھارتی جمہوریت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی بالادستی سزائے موت شیخ حسینہ واجد وی نیوز