بیٹریوں میں انقلاب: لیتھیم کی جگہ اب کیلشیم توانائی کا نیا ذریعہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں بیٹری ٹیکنالوجی ایک نئے موڑ پر پہنچ چکی ہے، جہاں سائنس دان لیتھیم کے بجائے کیلشیم اور مگنیشیم جیسے عناصر کے استعمال پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجربات کامیاب ہوئے تو توانائی کے ذخیرے کا یہ نیا طریقہ ہماری روزمرہ زندگی کو یکسر بدل سکتا ہے۔
لیتھیم بیٹریاں اگرچہ کارکردگی کے لحاظ سے طویل عرصے سے معیار سمجھی جاتی رہی ہیں، مگر ان کی قیمت، قلت اور ماحولیاتی اثرات نے سائنس دانوں کو متبادل تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ لیتھیم اور کوبالٹ دونوں مہنگے عناصر ہیں اور ان کی کان کنی ماحول کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ، لیتھیم بیٹریاں زیادہ درجہ حرارت میں پھٹنے یا آگ لگنے کے خطرے سے بھی خالی نہیں۔
دوسری جانب، کیلشیم زمین کی پرت میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے یہ ایک کم خرچ اور پائیدار متبادل بن کر ابھر رہا ہے۔
کیلشیم چونکہ ایک “divalent” آئن ہے، یعنی اس میں +2 چارج ہوتا ہے، اس لیے یہ فی یون زیادہ توانائی ذخیرہ کر سکتا ہے، جس سے بیٹری کی توانائی کی کثافت (energy density) میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
حالیہ تجربات نے اس تصور کو عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا ہے۔ چینی سائنس اکیڈمی کے محققین نے ایک پروٹوٹائپ بیٹری تیار کی ہے جو 1000 چارج سائیکل کے بعد بھی اپنی 84 فیصد کارکردگی برقرار رکھنے میں کامیاب رہی۔ یہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ کیلشیم-آئن بیٹریاں نہ صرف مؤثر بلکہ زیادہ پائیدار اور محفوظ بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ کیلشیم کا پگھلنے کا درجہ زیادہ ہوتا ہے، اس لیے اس سے بنی بیٹریاں گرم ماحول میں بھی زیادہ محفوظ رہتی ہیں۔ اگر یہ ٹیکنالوجی تجارتی سطح پر کامیاب ہو گئی تو برقی گاڑیوں، موبائل فونز اور توانائی کے دیگر شعبوں میں لیتھیم کے دور کا خاتمہ ممکن ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
رواں سال کا پہلا سپر مون کب دکھائی دے گا؟
— فائل فوٹوماہرین فلکیات کے مطابق اکتوبر کا مہینہ آسمانی نظاروں کے شوقین افراد کے لیے خاص ہوگا کیونکہ رواں سال کا پہلا پورا چاند جسے سپر مون بھی کہا جاتا ہے، 7 اکتوبر کو دکھائی دے گا۔
پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپرکو) کے مطابق سال کا پہلا سپر مون بروز منگل، 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں نظر آئے گا، جبکہ رواں سال مزید دو سپر مون، 5 نومبر اور 5 دسمبر کو بھی دکھائی دیں گے۔
ماہرین فلکیات کے مطابق سپر مون اُس وقت ظاہر ہوتا ہے جب چاند اپنی مدار میں گھومتے ہوئے زمین کے قریب ترین فاصلے پر ہوتا ہے، اس وجہ سے چاند معمول کے مقابلے نمایاں طور پر بڑا اور روشن دکھائی دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسے سُپر مون کہا جاتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار بلڈ مون نظر آئے گا۔
سپارکو حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کا سپر مون اوسط پورے چاند سے تقریباً 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا اس رات، چاند زمین سے تقریباً 224,599 میل (361,400 کلومیٹر) کی دوری پر ہوگا۔
اوسطاً ہر سال 3 سے 4 سپر مون نمودار ہوتے ہیں، تاہم اس سے قبل آخری سُپر مون 11 ماہ قبل نومبر 2024 میں دیکھا گیا تھا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق سُپر مون خاص طور پر اُس وقت زیادہ حسین منظر پیش کرتا ہے جب وہ افق کے قریب طلوع ہوتا ہے، کیونکہ اُس وقت وہ معمول سے کہیں زیادہ بڑا دکھائی دیتا ہے۔