کسی بھی ویزے پر سعودی عرب آنے والوں کےلئے خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
ریاض: سعودی عرب کے حکام نے عمرہ کے خواہش مند افراد کے لیے پالیسی کو مزید آسان بنا دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سعودی وزارتِ حج وعمرہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ویزے پر سعودی عرب آنے والے عمرہ ادا کرسکیں گے۔
وزارتِ حج وعمرہ نے کہا کہ سعودی وژن 2030 اہداف میں زائرین کو ہر ممکن سہولت دینا سرفہرست ہے۔
وزارتِ حج وعمرہ کا کہنا ہے کہ وزٹ، فیملی وزٹ، سیاحتی یا ٹرانزٹ ویزے پر آنے والے عمرہ ادا کرسکیں گے، نسک عمرہ پورٹل کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کراچی والوں کا نوحہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251120-03-5
ہمیں اپنے موبائل پر ایک تحریر موصول ہوئی جو کہ گم نام تھی لاکھ کوشش کے باوجود ہمیں اس کے تخلیق کار کا پتا نہ چل سکا مگر آخری الفاظ تھے اس کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں اور کراچی کی آواز بن جائیں ورنہ؟؟ اس گم نام تحریر کی شروعات کچھ اس طرح سے ہوتی ہے۔
میں خوش ہوں کہ کراچی میں ٹارگیٹ کلنگ نہیں ہو رہی۔ کراچی میں بھتا خوری نہیں ہو رہی۔ کراچی میں اب چائنا کٹنگ نہیں ہو رہی۔ کراچی میں اب ہڑتالیں نہیں ہو رہیں اور یہ سب کچھ دہشت گرد کر رہے تھے اور حکومت وقت نے فوج اور رینجرز کے ذریعے آپریشن کر کے ان کا خاتمہ کر دیا اور کراچی کا امن بحال کر دیا۔ امن بحال ہونے کے بعد اب کراچی میں ماہانہ 5 ہزار موٹر سائیکلیں 8 ہزار موبائل چھینے جا رہے ہیں 250 ارب کے ٹریفک چالان کیے جارہے ہیں 60 ارب کا پانی بیچا جا رہا ہے۔ 50 ارب رشوت کا لین دین ہو رہا ہے۔ 50 کروڑ کا گٹکا بیچا جا رہا ہے۔ 10 ارب کا ایرانی تیل بیچا جا رہا ہے۔ 20 ارب پروجیکٹس اور ہاؤسنگ اسکیموں کے نام پر لوٹے جا رہے ہیں۔ کھلے عام ملک دشمن نعرے لگائے جا رہے ہیں ۔ ڈمپر ٹینکر لوگوں کو کچل رہے ہیں۔ شہر کی اکثریتی آبادی کو کھلے عام گالیاں دی جا رہی ہیں۔ کراچی کے باسیوں کی زمینوں پر بندوق کی نوک پر قبضے کیے جا رہے ہیں۔ پیسے کے نشے میں بدمست سرمایہ دار اور ان کی اولادیں سرعام غنڈہ گردی کر رہے ہیں۔ تعلیم، صحت، کے نام پر شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے لیکن اس دفعہ دہشت گرد وہ نہیں ریاست اور اس کے گماشتے ہیں۔ پھر بھی یہ شہر 3000 ارب کا سالانہ ٹیکس ادا کر رہا ہے جس کا بقدر زکوٰۃ ڈھائی فی صد بھی اس شہر کو نہیں دیا جا رہا ہے تو میں پھر میں اپنے تمام بنیادی حقوق اور شہری سہولتوں سے دستبردار ہوتا ہوں۔ مجھے سرکاری نوکری بھی نہیں چاہیے۔ میرے بچوں کو مفت تعلیم بھی نہ دیں۔ میرا مفت علاج بھی نہیں کیا جائے۔ میرا چاہے کوئی کتنا بھی قریبی عزیر ہی کیوں نہ کچل دیا جائے میں ڈمپر بھی نہیں جلاؤں گا۔ لوڈ شیڈنگ میں گزارا کر لوں گا اور ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر سفر بھی کر لوں گا۔ ٹینکر کا پانی بھی خریدوں گا اور گیس بجلی کا زائد بل بھی ادا کروں گا۔ اپنی گاڑی پر اجرک والی نمبر پلیٹ بھی خرید کر لگاؤں گا سندھی ٹوپی پہنوں گا اور رلی اوڑھ کے سوؤں گا۔ میں کبھی علٰیحدہ صوبے کا مطالبہ بھی نہیں کروں گا لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے اور میرے بچوں کے ساتھ یہ ریاستی دہشت گردی بند کی جائے۔ مجھے معلوم یہ کرنا تھا کہ رینجرز کراچی میں ان ریاستی، ثقافتی اور اخلاقی دہشت گرد ملک دشمن اور علٰیحدگی پسند گماشتوں کیخلاف آپریشن کب شروع کر رہے ہیں؟؟