9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کا جیل ٹرائل دوبارہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
راولپنڈی: پنجاب حکومت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف جیل ٹرائل بحال کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، پنجاب حکومت نے جیل ٹرائل کی بحالی سے متعلق باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے بعد سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے راولپنڈی پولیس کو اضافی سیکیورٹی انتظامات کے لیے تحریری مراسلہ بھی بھیج دیا ہے۔
یاد رہے کہ حکومتِ پنجاب نے 15 ستمبر کو جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل جیل سے عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے تحت عمران خان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا تھا۔
تاہم بعد ازاں پنجاب حکومت نے ٹرائل کی منتقلی کا نوٹیفکیشن واپس لیتے ہوئے دوبارہ جیل ٹرائل بحال کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل میں سماعت کے موقع پر سخت سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے پولیس اور جیل حکام کو خصوصی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جب کہ مقدمے کی کارروائی انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت آگے بڑھائی جائے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جیل ٹرائل
پڑھیں:
عمران خان کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں پیشی کیلیے ویڈیو لنک تیاری کا حکم
راولپنڈی:انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں پیشی کے لیے سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو ویڈیو لنک تیاری کا حکم دے دیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو ہوئی، تاہم آج بھی کیس کا ٹرائل نہیں ہو سکا، جس کے بعد ملزمان شیخ رشید، سیمابیہ طاہر اور دیگر حاضری لگا کر واپس روانہ ہو گئے۔ آج کی سماعت میں ویڈیو لنک آن نہیں ہو سکا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کے گواہ کرکٹ اسٹیڈیم ڈیوٹی پر ہیں، جس پر عدالت نے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت ویڈیو لنک واٹس ایپ کال پر ہوگی۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی پیشی کے لیے ویڈیو لنک تیاری کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت وکلائے صفائی کی جانب سے عمران خان سے فوری ملاقات کرانے کی درخواست دائر کی گئی، وکیل فیصل ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ کلائنٹ بانی چیئرمین عمران خان سے کیس کے سلسلے میں مشاورت ضروری ہے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے ۔ دونوں 26 ویں اور 27 ویں ترامیم رول بیک ہونی چاہییں۔ دونوں ترامیم جمہوریت و آئین پر حملہ ہے ۔
فیصل ملک کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ اور آئین پر حملے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ اڈیالہ جیل کے باہر رات فسطائیت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے ۔ آئینی ترامیم سے عدلیہ کی آزادی ختم کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں استدعا کریں گے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے ۔ سلمان اکرم راجا ، بیرسٹر سلمان صفدر اور دیگر وکلا مل کر کیس کے حوالے سے ہدایات لیں گے۔ ہم ویڈیو لنک ٹرائل کو مسترد کرتے ہیں ایسے کسی ٹرائل کو نہیں مانتے ۔ عمران خان نے ویڈیو لنک کو مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرائل ان کی موجودگی میں ہو۔
وکیل فیصل ملک کا مزید کہنا تھا کہ بے بنیاد اور بوگس مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کا حق ہے کہ ان کے سامنے ٹرائل کیا جائے ۔ رات کو جو بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ سلوک روا رکھا گیا، اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
دریں اثنا شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کرے گا اچھا وقت آئے گا۔ علیمہ خان سمیت تینوں بہنوں کو ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے۔ ملاقات کرانے سے کچھ نہیں ہوتا ۔غربت، بے روزگاری مہنگائی بہت زیادہ ہے، بہتری کے حالات پیدا کیے جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں جن کیسوں میں حاضری لگا کر جارہا ہوں اس وقت میں بیرون ملک تھا ۔ میرے بھتیجے شیخ راشد کو 40 سال سزا دی گئی جس نے کبھی فیصل آباد دیکھا ہی نہیں۔ بجلی بل، اسکولز فیسیں ،آٹا چینی مہنگی ہیں، ان کا نوٹس لیا جائے ۔