فلسطین کے حق میں مظاہروں کو محدود کرنے کے اعلان پر شبانہ محمود پر برطانیہ بھر میں شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
رکنِ پارلیمنٹ زارا سلطان نے الزام لگایا کہ شبانہ محمود دراصل فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ شہری آزادیوں کی پامالی کر رہی ہیں اور ساتھ ہی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کی حمایت بھی کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نژاد برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود کو فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں سے متعلق بیان دینے پر شدید عوامی اور سیاسی تنقید کا سامنا ہے۔ شبانہ محمود نے اعلان کیا کہ وہ پولیس کو مظاہرین سے نمٹنے کے لیے اضافی اختیارات دینے جا رہی ہیں، تاکہ بار بار ہونے والے احتجاجات کو محدود کیا جا سکے، کیونکہ ان کے مطابق ان مظاہروں نے یہودی برادری میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ اقدام مانچسٹر کی ایک سنیگاگ پر حملے کے بعد اٹھایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی قانون سازی سے پولیس کو ایسے مظاہروں پر پابندیاں یا شرائط عائد کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، جو عوامی بے چینی یا خلل کا باعث بنیں۔ البتہ اس اعلان کے بعد برطانوی سیاستدانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوامی شخصیات نے حکومت کے اس فیصلے کو آزادیِ اظہار پر حملہ قرار دیا۔
رکنِ پارلیمنٹ زارا سلطان نے الزام لگایا کہ شبانہ محمود دراصل فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ شہری آزادیوں کی پامالی کر رہی ہیں اور ساتھ ہی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کی حمایت بھی کر رہی ہیں۔ گرین پارٹی کے رہنماء زیک پولانسکی نے بیان دیا کہ شبانہ محمود کا یہ اقدام جمہوری آزادیوں کے خلاف ہے، کیونکہ پرامن احتجاج برطانوی جمہوریت کی بنیاد ہے۔ برطانوی اداکار تز الیاس نے سوشل میڈیا پر 2014ء کی ایک تصویر شیئر کی، جس میں شبانہ محمود خود فلسطین کے حق میں مظاہرے میں شریک نظر آرہی ہیں اور لکھا: "جب وہ اقتدار میں نہیں تھیں، تب وہ خود احتجاج کر رہی تھیں۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطین کے حق میں کر رہی ہیں ہونے والے
پڑھیں:
صیہونیت کا حامی ہونے کا الزام، استنبول میں برطانوی فنکار روبی ولیمز کا کنسرٹ منسوخ
برطانوی گلوکار روبی ولیمز کا آئندہ کنسرٹ ترک حکام نے عوامی تحفظ کے پیشِ نظر منسوخ کر دیا۔ یہ کنسرٹ 7 اکتوبر کو ہونا تھا جو حماس کے اسرائیلی جنوبی علاقوں پر حملے کی دوسری برسی کے موقع پر رکھا گیا تھا۔
ترکی کی سوشل میڈیا مہمات اور غزہ کے حق میں سرگرم این جی اوز کئی دنوں سے اس تقریب کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے۔ ناقدین نے ولیمز پر صیہونیت کا حامی ہونے کا الزام لگایا اور ان کی موجودگی کو ناپسند کیا۔
یہ بھی پڑھیے: ہالی ووڈ کے 76 اداکاروں، فنکاروں کا امریکی صدر کو خط، غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
51 سالہ ولیمز کو ترکی میں ایک بار پھر تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر ان کے یہودی خاندانی پس منظر اور 2015 میں اسرائیل میں ہونے والے ان کے کنسرٹ کی وجہ سے، جس پر فلسطین کے حامی گروہوں نے پہلے بھی اعتراض کیا تھا۔
ایونٹ کی ٹکٹنگ کمپنی نے اعلان کیا کہ کنسرٹ استنبول گورنر کے دفتر کی درخواست پر منسوخ کیا گیا۔ تاہم گورنر آفس نے اس معاملے پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
روبی ولیمز نے انسٹاگرام پر اپنے مداحوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے چاہنے والوں کی حفاظت سب سے پہلے ہے، اور یہ فیصلہ ان کے اختیار سے باہر تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
غزہ فلسطین فنکار کنسرٹ