ایکومن بورڈ کی سی ای او کی ملاقات‘ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سامنا: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام اباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ اورنگ زیب سے ایکومن بورڈ کی سی ای او جیکو لین نوو گراڈس کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ایکومن بورڈ کی پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور زرعی امور کے بارے میں انگیجمنٹس کی تعریف کی۔ انہوں نے وفد کو مائیکرو ایکنامک استحکام اور جاری سٹرکچرل اصلاحات کے بارے میں بتایا، وزیر خزانہ نے ٹیکسیشن سمیت شعبوں میں اصلاحات کے بارے میں وفد کو آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک پاکستان میں ٹیکس کی جی ڈی پی کے تناسب سے شرح 11 فیصد تک چلی جائے گی۔ وزیراعظم نے حال ہی میں چین، ریاض اور واشنگٹن ڈی سی کے دورے کیے اور سٹریٹجک پارٹنرز نے سرمایہ کاری اور تجارت بڑھانے کے لیے حمایت کا اظہار کیا، چین کے دورے میں 24 نئے مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق ہوا۔ سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں میں اصلاحات جاری ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری ہو رہی ہے جو کہ حتمی مرحلے میں ہیں۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے اور متعدد پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی بھی نجکاری کی جائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا اس سال کے آخر تک پہلا پانڈا بانڈ جاری کیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ یو ایس ڈالر یورو اور اسلامی سکوک کی مارکیٹ تک رسائی لینے کا بھی ارادہ ہے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ورلڈ بنک کے ساتھ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک سے ادارہ جاتی وسیلہ دستیاب ہوا ہے۔ پاکستان نے 500 ملین یورو بانڈ کو واپس کیا ہے، مس جیکولین نے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم 2002ء سے پاکستان کے دورے کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت ہے اور کاروباری ہزاروں کی ترقی کے مواقع موجود ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
پاکستان خیرات دینے والے ملکوں میں سرفہرست، عطیات چھپانے والے بھی سامنے آئیں: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کا شمار عطیات دینے والے ممالک میں سر فہرست ہے اور کراچی پاکستان میں عطیات دینے والوں میں سب سے اوپر ہے اور جو لوگ عطیات چھپا رہے ہیں وہ بھی سامنے آئیں۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے اصلاحات متعارف کرائی ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سوشل فنانسنگ فریم ورک پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی میں چیلنجز آتے رہتے ہیں، متحد ہو کر ہی چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے، ملکی ترقی کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان میں مخیر حضرات کی کمی نہیں ہے، 300 سے زائد رجسٹرڈ کمپنیاں فلاحی اقدامات کے لیے فنڈنگ کرتی ہیں۔ نجی شعبے کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے۔ نجی شعبے کی جانب سے فلاحی کاموں کے لیے فنڈز کی دستیابی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ عطیات کو چھپا رہے ہیں وہ بھی سامنے آئیں، عطیات کو ظاہر کرنا دین و دنیا کے لیے بہتر ہے۔ عطیات ادا کرنے والی کمپنیاں اور کاروباری شخصیات مشعل راہ ہیں۔ اس فریم ورک سے سماجی شعبے میں خاطر خواہ بہتری آئے گی۔